ڈاکٹر ابرار عمر
محفلین
آپ کے جو قریب ہو جائے
وہ ہمارا حبیب ہو جائے
دھوپ بارش سے دوستی کر لے
آج موسم عجیب ہو جائے
جو تمہاری ہواؤں کو چھو لے
خوشبوؤں کا نقیب ہو جائے
دولت درد پاس ہو نہ اگر
میرا فن بھی غریب ہو جائے
پھول زندہ رہے تو کیسے رہے
شاخ جب خود صلیب ہو جائے
جس کا تُو نام لے عمر اُس کا
شہر سارا رقیب ہو جائے
وہ ہمارا حبیب ہو جائے
دھوپ بارش سے دوستی کر لے
آج موسم عجیب ہو جائے
جو تمہاری ہواؤں کو چھو لے
خوشبوؤں کا نقیب ہو جائے
دولت درد پاس ہو نہ اگر
میرا فن بھی غریب ہو جائے
پھول زندہ رہے تو کیسے رہے
شاخ جب خود صلیب ہو جائے
جس کا تُو نام لے عمر اُس کا
شہر سارا رقیب ہو جائے