آکے تربت پہ بہت روئے ، کیا یاد مجھے - شاد پیر و میر

کاشفی

محفلین
غزل
(شاد پیر و میر)

شیخ محمد جان نام، تخلص شاد ، مشہور بہ شاد پیر و میر ، باپ کا نام شیخ وارث علی، دادا شیخ فضل علی لکھنؤ کے قدیم شیخ زادے تھے۔ حضرت محمد بن حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کی نسل سے تھے۔
اجداد مذہب حنفی سنی رکھتے تھے۔ مگر عہد شاہی میں شیعہ مذہب اختیار کر لیا تھا۔
شاد پیر و میر بالکل میر کے رنگ میں ڈوبے ہوئے تھے۔ اور وہی زبان کہتے تھے۔ اس لیئے عرش انکو پیرومیر کہا کرتے تھے۔


آکے تربت پہ بہت روئے ، کیا یاد مجھے
خاک اُڑانے لگے جب کر چکے برباد مجھے

گھر کو چھوڑے ہوئے مدت ہوئی صیاد مجھے
کس چمن میں ہے نشیمن یہ نہیں یاد مجھے

دل لگاتے ہی گِرا آنکھ سے آنسو کی طرح
یہ نہ معلوم تھی اس عشق کی افتاد مجھے

خوش نہیں کوئی جہانِ گذراں میں سفری
نظر آتا ہے جرس تک دل ناشاد مجھے

کوئی خالی نہ اثر سے ہو مرا طفلِ سرشک
نا خلف دے مرے اللہ نہ اولاد مجھے

گھٹ کے مرجاؤں یونہی تا دہن آئے نہ فغاں
کھولنے دے نہ خموشی لبِ فریاد مجھے

عشق میں آل محمد کے جنوں ہو اے شاد
پابہ زنجیر کرے الفت ِسجاد مجھے​
 

کاشفی

محفلین
واہ خوب کیا کلام شئیر کیا ھے شکریہ کشفی جی، جیتے رھیں

کلام کی پسندیدگی کے لیئے شکریہ مہربانی نوازش کرم۔۔خوش رہیں۔۔ جیتا تو نہیں رہونگا اب۔۔ ایکچولی ۔۔کہ آئی ایم ناٹ شیخ اینڈ نائدر چِلی ۔بس ٹائم تھوڑا کم ہے۔۔ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ عنقریب۔۔بائے بائے۔۔خدا حافظ:)
 
Top