کاشفی
محفلین
غزل
(بھارتیندو ہریش چندر - وارانسی، 1850-1885ء)
ہندی کی تجدیدِ نو کے مبلغ، کلاسیکی طرز میں اپنی اردو غزل گوئی کے لیے مشہور تھے۔
آگئی سر پر قضا لو سارا ساماں رہ گیا
اے فلک کیا کیا ہمارے دل میں ارماں رہ گیا
باغباں ہے چار دن کی باغِ عالم میں بہار
پھول سب مرجھا گئے، خالی بیاباں رہ گیا
اتنا احساں اور کر لللہ اے دستِ جنوں
باقی گردن میں فقط تارِ گریباں رہ گیا
یاد آئی جب تمہارے روپ روشن کی چمک
میں سراسر صورتِ آئینہ حیراں رہ گیا
لے چلے دو پھول بھی اس باغ عالم سے ہم
وقتِ رحلت حیف ہے خالی ہی داماں رہ گیا
مر گئے ہم پر نہ آئے تم خبر کو اے صنم
حوصلہ اب دل کا دل ہی میں مری جاں رہ گیا
ناتوانی نے دکھایا زور اپنا اے رسا
صورت نقشِ قدم میں بس نمایا رہ گیا
(بھارتیندو ہریش چندر - وارانسی، 1850-1885ء)
ہندی کی تجدیدِ نو کے مبلغ، کلاسیکی طرز میں اپنی اردو غزل گوئی کے لیے مشہور تھے۔
آگئی سر پر قضا لو سارا ساماں رہ گیا
اے فلک کیا کیا ہمارے دل میں ارماں رہ گیا
باغباں ہے چار دن کی باغِ عالم میں بہار
پھول سب مرجھا گئے، خالی بیاباں رہ گیا
اتنا احساں اور کر لللہ اے دستِ جنوں
باقی گردن میں فقط تارِ گریباں رہ گیا
یاد آئی جب تمہارے روپ روشن کی چمک
میں سراسر صورتِ آئینہ حیراں رہ گیا
لے چلے دو پھول بھی اس باغ عالم سے ہم
وقتِ رحلت حیف ہے خالی ہی داماں رہ گیا
مر گئے ہم پر نہ آئے تم خبر کو اے صنم
حوصلہ اب دل کا دل ہی میں مری جاں رہ گیا
ناتوانی نے دکھایا زور اپنا اے رسا
صورت نقشِ قدم میں بس نمایا رہ گیا