عریاں مقبول جان کو کوئی بتائے کہ برصغیرمیں بچہ بازی، کوٹھا کلچر مغربی فحش رسائل سے بہت پہلے کی بات ہے۔
لا تنابزوا بالاقاب!عریاں مقبول جان کو کوئی بتائے کہ برصغیرمیں بچہ بازی، کوٹھا کلچر مغربی فحش رسائل سے بہت پہلے کی بات ہے۔
کیا وہ بھی مغربی پلے بوائے تھے؟ جب امریکی افواج نے افغانستان فتح کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کس طرح وہاں مردوں اور کم سن لڑکوں کے مابین جنسی تعلقات عام تھے۔ یہ وہی مکروہ تعلقات ہیں جنکی مغرب میں سب سے سخت سزا ہوتی ہے۔بالکل جناب۔ برصغیر میں بچہ بازی مغل ادوار اور درباروں میں جو ہوتی رہی اُس کے پیچھے کون ”لوگ“ تھے یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ مطالعہ کرکے اپنی تشنگی دور کرلیجیے۔
روس کے بعد اور امریکی حملوں سے پہلے کے درمیانی دور میں اس وقت کے طالبان حکومتی علاقوں میں تو ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ اگر کسی حد تک انفرادی اور خفیہ طور پر یہ سب کچھ ہورہاتھا تو اسے اجتماعی طور پر پیش کرنے سے کیا مطلب اخذ کیا جائے۔ اور امریکی، نیٹو افواج کا انہیں کمانڈروں اور بچہ بازوں کی سرپرستی اور چشم پوشی کا خود انہیں کا میڈیا گواہ رہاہے۔ پُر امن معاشرے کو تباہ و برباد کرنے والی ان یہود اور یہود نواز اقوام کے کالے کرتوتوں پر تو کبھی آپ جیسے ”خیر خواہوں“ کو تکلیف نہیں ہوئی۔کیا وہ بھی مغربی پلے بوائے تھے؟ جب امریکی افواج نے افغانستان فتح کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کس طرح وہاں مردوں اور کم سن لڑکوں کے مابین جنسی تعلقات عام تھے۔ یہ وہی مکروح تعلقات ہیں جنکی مغرب میں سب سے سخت سزا ہوتی ہے۔
بچہ بازی کوئی نئی بات نہیں۔صدیوں سے افغان کلچر کا حصہ ہے۔ اور ظاہر ہے یہ سب کچھ اندر خانے ہوتا ہے۔ مقبول جان کے پاس جو اس فحاشی کا حل ہے وہ اسکو ڈھانپ دینا ہے بجائے اسکا خاتمہ کرنے کےروس کے بعد اور امریکی حملوں سے پہلے کے درمیانی دور میں اس وقت کے طالبان حکومتی علاقوں میں تو ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ اگر کسی حد تک انفرادی اور خفیہ طور پر یہ سب کچھ ہورہاتھا تو اسے اجتماعی طور پر پیش کرنے سے کیا مطلب اخذ کیا جائے۔ اور امریکی، نیٹو افواج کا انہیں کمانڈروں اور بچہ بازوں کی سرپرستی اور چشم پوشی کا خود انہیں کا میڈیا گواہ رہاہے۔ پُر امن معاشرے کو تباہ و برباد کرنے والی ان یہود اور یہود نواز اقوام کے کالے کرتوتوں پر تو کبھی آپ جیسے ”خیر خواہوں“ کو تکلیف نہیں ہوئی۔
متفق۔ اسلام میں جنسی زیادتی، بچوں کیساتھ بدفعلی کی سخت سزائیں موجود ہیں اسلیے یہ سب کام اندر خانے ہونے کی وجہ سے بہت کم منظر عام پر آتے ہیں۔ یوں سزا سے بچ جاتے ہیںاس سارے معاملے کی بنیادی وجہ دینِ اسلام سے ہماری دوری ہے۔ اسلام نہ صرف ان باتوں سے منع کرتا ہے بلکہ ان گناہوں کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے سخت سزائیں تجویز کرتا ہے۔۔۔۔
یہ افغان کلچر کا نہیں بعض طبقات، بازاروں اور آوارا لوگوں کا حصہ ہے۔ آپ دیگر اقوام کا ”خفیہ“ ڈیٹا نکال لیں تو ”حصے“ نظر آجائیں گے۔ شریعتِ مطہرہ سے دوری اور بے خبری ہی اس طرح کے مسائلِ غلیظہ کا سبب ہے۔بچہ بازی کوئی نئی بات نہیں۔صدیوں سے افغان کلچر کا حصہ ہے۔ اور ظاہر ہے یہ سب کچھ اندر خانے ہوتا ہے۔ مقبول جان کے پاس جو اس فحاشی کا حل ہے وہ اسکو ڈھانپ دینا ہے بجائے اسکا خاتمہ کرنے کے
بالکل۔ اور یہی حال مغرب کا ہے۔ یہاں ہر کوئی کھلے عام فحاشی کا مرتکب نہیں ہے۔ یہاں بھی افغان کلچر کی طرح بعض افراد اس گھناؤنی فحاشی کی انڈسٹری میں ملوث ہیں۔ انکی بنیاد پر پورے مغربی کلچر کو برا بھلا کہنا بھی غلط ہے۔یہ افغان کلچر کا نہیں بعض طبقات، بازاروں اور آوارا لوگوں کا حصہ ہے۔ آپ دیگر اقوام کا ”خفیہ“ ڈیٹا نکال لیں تو ”حصے“ نظر آجائیں گے۔ شریعتِ مطہرہ سے دوری اور بے خبری ہی اس طرح کے مسائلِ غلیظہ کا سبب ہے۔
لال مسجد اور طالبان والا "حل" بھی قابل قبول نہیں کہ ان فلموں، ڈی وی ڈیز کو پکڑ کر جلا دو۔ کل کلاں کو پھر واپس آ جائیں گی۔ نیز نیٹ پر فحاشی کو روکنا بھی کوئی آسان کام نہیں۔پاکستان میں بڑھتے ہوئے بظاہر، Awareness کے نام پرمیڈیا کے فحاشی پر مشتمل پروگرامز ، بازاروں میں جابجا عام دستیاب فحش ڈی وی ڈیز اور انٹرنیٹ کے مواد پر پی ٹی اے کی جانب سے کنٹرول نہ کر پانا اس گندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ جب تک خس کم نہیں ہوگا جہاں بھی پاک نہیں ہو گا۔
کہاں؟
مغرب میں
ناروے
بہت خوب