تاسف آہ عشرت تاج!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
آہ عشرت تاج


ابھی دو ہی روز پہلے ہم نے اپنے اسکول کے دوستوں کے تذکرے میں ایک نام لکھا تھا، "عشرت تاج وارثی" جسے پڑھ کر فرقان احمد بھائی نے ہمیں یہ روح فرسا خبر سنائی:

غالباََ عشرت تاج وارثی صاحب دو ہفتہ قبل انتقال فرما گئے، اگر ہماری اطلاع غلط نہ ہے تو۔۔۔!



اپنے اگلے مراسلے میں انہوں نے لکھا:

عشرت تاج وارثی صاحب اگر انجینئرنگ سے وابستہ رہے تو پھر شاید وہی ہوں گے جو سی ڈی اے اسلام آباد میں آفیسر تھے، تاہم، ان پر بہت زیادہ دباؤ تھا کام کے حوالے سے، اور یہی سب کچھ ان کی پراسرار موت کا باعث بنا۔

خلیل بھیا! ان پر بہت دباؤ تھا۔ نہایت شریف النفس انسان تھے۔ انہیں بہت دھمکیاں موصول ہوئیں جن کی بابت مرحوم نے عدالت کو بھی آگاہ کیا تھا۔ وقت کے فرعونوں کو للکارنے والے عظیم انسان نے ثابت کیا کہ آپ کے اساتذہ نے آپ کی کیسی تربیت کی تھی۔۔۔!


1972 میں ہم نویں جماعت کا امتحان پاس کرنے کے بعد دسویں میں پہنچے تو دو نئے ہم جماعتوں کو اپنے درمیان پاکر حیران رہ گئے۔ یہ طلعت کمال وارثی اور عشرت تاج وارثی تھے۔ خاصے گورے، بہت سیدھے سادے اور بے انتہا پڑھاکو ۔ سقوطِ مشرقی پاکستان کے نتیجے میں مغربی پاکستان پہنچنے والے بہاریوں کی خاص بات یہ تھی کہ وہ پڑھنے میں بہت اچھے تھے۔ وہ آئے، انہوں نے دیکھا اور وہ مقامی اسکولوں اور کالجوں پر چھاگئے۔ مشرقی پاکستان کے اسکولوں کی پڑھائی بہت اچھی تھی یا یہ لوگ ہی پڑھاکو تھے، کچھ تو تھا کہ سن بہتر اور اس کے بعد ایک لمبے عرصے تک کراچی کے اسکولوں اور کالجوں میں تمام ٹاپ پوزیشنیں انھی بچوں نے حاصل کیں۔ نیز کالجوں کے رزلٹ جہاں بچے اسی پچاسی فیصد تک ہی نمبر حاصل کرسکتے تھے، ان بچوں کے آنے کے نتیجے میں ٹاپ اسکور نوے پچانوے فیصد تک بھی پہنچا!


ہماری کلاس میں پہنچتے ہی کلاس کے اچھے اور پڑھاکو بچوں میں طلعت اور عشرت کا بھی شمار ہونے لگا۔ ہمیں علم نہیں کہ کب ان کے اندر مولوی کی روح گھس کر بیٹھ گئی لیکن تنویر نے بعد میں بتایا کہ وہ تو مولوی ہوگئے تھے۔ اسکول سے نکلنے کے بعد ہم سے ایسے بچھڑے کہ پھر ملاقات نہیں ہوئی، ہر چند کہ ہم سات سال اسلام آباد بھی گزار آئے۔


ہم اچھے کالجوں میں داخلے سے محروم ہوگئے تو نیشنل کالج سے انٹر کیا۔ عشرت نے ضرور ڈی جے یا آدم جی سے پڑھا ہوگا، اسی لیے این سی ڈی سے انجنئیر بن کر نکلے تو سعودیہ میں نوکری ملی۔


عشرت مشرقی پاکستان میں ہی اپنی والدہ کے سایۂ عاطفت سے محروم ہوگئے تھے۔ تب ان کی تائی اماں نے ان کو پالا۔یادش بخیر ان کے تایا زاد بھائی طلعت کمال وارثی بھی ہمارے ہی ہم جماعت تھے۔


والد صاحب نے دوسری شادی نہیں کی۔ اپنا وقت اپنے تینوں بچوں یعنی عشرت، اکبر اور اپنی بیٹی کے لیے وقف کردیا۔


ایک سال تو عشرت نے جیسے تیسے سعودیہ میں گزارا۔ حج کرلیا تو واپس گھر لوٹ آئے کہ جس باپ نے اپنی جوانی ان پر لُٹادی، اب اسے تنہا کیونکر چھوڑیں۔ سیدھے اسلام آباد والد کے پاس پہنچ کر وہیں نوکری تلاش کرلی۔ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں کام شروع کیا اور اپنے اچھے کام کی بدولت ترقی کرتے کرتے ڈپٹی ڈائرکٹر کے عہدے تک پہنچ گئے۔


بے نظیر بھٹو وزیرِ اعظم بنیں تو قصرِ وزیرِ اعظم کی تزئین و آرائش کا کام عشرت ہی کے سپرد ہوا۔ ایک دن وہیں اپنے کام میں مصروف تھے کہ ایک سپلائر نے آکر انہیں ایک لفافہ تھمانا چاہا۔

"یہ کیا ہے؟" وہ حیران رہ گئے۔

سپلائر نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ جو خریداری کا آرڈر ان کی وساطت سے ملا تھا، اس میں ان کا حصہ ان کی نذر کیا جارہا ہے۔

"لاحول ولا قوۃ۔" انہوں نے لفافہ لینے سے انکار کیا تو مجبوراً سپلائر نے وہ لفافہ واپس اپنی جیب میں رکھ لیا۔

اگلے روز عشرت اپنے باس کے پاس بیٹھے تھے کہ وہی سپلائر باس سے ملاقات کے لیے پہنچ گیا۔ انہیں دیکھ کر کچھ جھجھکا لیکن پھر باس کی صورت دیکھی تو ہمت پاکر آگے بڑھا اور باس کا لفافہ ان کی خدمت میں پیش کردیا۔

باس نے شکریے کے ساتھ لفافہ وصول کیا اور اسے اپنی جیب میں ٹھونستے ہوئے عشرت کی جانب اشارہ کیا اور بولے۔
"اور حاجی صاحب کا لفافہ؟"

"انہوں نے لفافہ لینے سے انکار کردیا ہے جناب۔" اس نے عشرت کا لفافہ دوبارہ اپنی جیب سے نکالا اور ڈرتے ڈرتے ان کی جانب بڑھایا۔

"انہوں نے لینے سے انکار کردیا تو تم نے واپس اپنی جیب میں رکھ لیا؟ ادھر لاؤ!" باس نے اطمینان سے وہ لفافہ بھی سپلائر سے چھین لیا اور اپنی جیب میں ٹھونس لیا۔

یہ واقعہ چھوٹے بھائی اکبر نے عشرت کی موجودگی میں تنویر کو سُنایا۔

انجینئر اصغر حیات نے بھی اپنے کالم " عشرت تاج وارثی اور گرین اسلام آباد" میں کچھ اسی طرح کے واقعات لکھے ہیں۔

عشرت تاج وارثی اور گرین اسلام آباد

ایک ویب بیسڈ اخبار نے عشرت کی وفاتِ حسرتِ آیات کا حال کچھ یوں بیان کیا:

اسلام آباد جولائی 23(ٹی این ایس) ڈائریکٹرانفورسمنٹ سی ڈی اے عشرت تاج وارثی انتقال کرگئے زرائع کے مطابق ڈائریکٹرانفورسمنٹ عشرت تاج وارثی کودوارن ڈیوٹی دل کا دورہ پڑا۔طبی امداد کے لئے انھیں سی ڈی اے اسپتال لے جایا گیامگر جانبر نہ ہو سکے۔

زرائع کے مطابق بطور ڈائریکٹر انفورسمنٹ وہ دفتری کام اور انفورسمنٹ ڈیوٹی کے حوالے سے ذہنی دباو کا شکار تھے۔پیر کو انفورسمنٹ سٹاف کی اسمبلی کے دوران فیلڈ سٹاف کی جانب سے دفتری احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر شدید غصہ میں آگئے تھےانفورسمنٹ یونیفارم استعمال نہ کرنے اور یونیفارم کے بغیر سٹاف کو ایک طرف کرکے کہا کہ اپ لوگوں کی کوئی ضرورت نہیں۔ اپ لوگ جاسکتے ہیں اس دوران گاڑی کی طرف جانے لگے تو گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے گر گئے۔

زرائع کے مطابق سی ڈی اے افسر نے انتظامیہ سے اپنے تبادلے اور ایک پی آر پر بھیجنے کی درخواست بھی کی تھی لیکن انتظامیہ ان کے دونوں درخواستوں کو اہمیت نہیں دے رہی تھی۔واضح رہے بطور ڈایریکٹر انفورسمبٹ عشرت تاج وارثی نے کچھ دن پہلے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں جس پر عدالت نے حکم دیا کہ دھمکیاں دینے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
ذہنی دباو کا شکار ڈائریکٹرانفورسمنٹ سی ڈی اے عشرت تاج وارثی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے

ابھی کچھ دیر پہلے اسرار کو واٹس ایپ پر نوٹ لکھ کر عشرت کی وفات اطلاع دی، جی نہ بھرا تو تنویر کو فون کرلیا۔ ہم دونوں بہت دیر تک عشرت کی باتیں کرتے رہے ۔

ہائے افسوس!

تجھے اے زندگی لاؤں کہاں سے
 

فلک شیر

محفلین
اللہم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ وارزقہ جنت الفردوس برحمتک یا ارحم الراحمین
 
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اس ایک خبر میں ملکی حالات دگرگوں ہونے کا سبب چھپا ہوا ہے۔
تبدیلی تب ہی آئے گی، جب یہ نظام بدلے گا۔
جہاں ایماندار سکون اور بے ایمان خوف کے سائے میں ہو گا۔
 

ہادیہ

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ پاک اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔۔ مغفرت فرمائے۔۔جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔۔۔قبر کو روشن اور ہوا دار بنائے۔۔۔اللہ پاک ان کے تمام اہل خانہ اور عزیز و اقارب بشمول آپ کے سب کو صبر جمیل عطا فرمائے۔۔۔ آمین ثم آمین
بہت زیادہ افسوس ہوا خلیل انکل جی۔۔۔۔:(:(:(
 

جاسمن

لائبریرین
انا للہ وانا الیہ راجعون‬‌‭‮‪‫‏‌۔
بہت افسوس ہوا۔ آپ نے جو احوال بیان کیا۔ یہ تو یہاں محکمہ محکمہ کی کہانی ہے۔ ڈھیروں بندوں میں ایک دو انسان۔
اللہ تعالیٰ اُن کی مغفرت فرمائے۔ جنت الفردوس میں جگہ دے۔ اُن کی قبر کو روشن،ہوادار،کشادہ اور ٹھنڈی رکھے۔ اُن کے لواحقین کو صبرِ جمیل دے اور اُنھیں مرحوم کے لئے صدقۂ جاریہ بنائے۔ آمین!
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top