سرور عالم راز
محفلین
اھباب مکرم: آداب و سلام
ماضی کی یادوں پر مشتمل مجوزہ تحریر کی تکمیل میں زندگی کے گوناگوں تقاضے اور مجبوریاں حائل ہیں۔ اتنی یکسوئی نہیں حاصل کہ بیٹھ کر کام کر سکوںں ۔ والد مرحوم حضرت راز چاندپوری نے کیا خوب کہا تحا:
سلون قلب بڑی چیز ہے، یقینا ہے
مگر ملے بھی کہیں دور زندگانی میں
بہر کیف امید پر دنیا قائم ہے چنانچہ اس دن کا انتظار ہے جب سکون سے یہ کام مکمل کر سکوں گا۔ تب تک محفل سے معذرت کے ساتھ :خانہ پُری: کی اجازت کا خواستگار ہوں۔ایک سادہ اور سیدھی سادی غزل حاضر خدمت ہے۔اپنے خیالات، تنقید، تجاویز وغیرہ سے سرفراز کر کے شکریہ کا موقع عنایت کیجئے۔ شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را۔
جب جب وہ سر طور تمنا نظر آیا
میں کیسے کہوں وہ مجھے کیا کیا نظر آیا
ہستی کے در و بست کا مارا نظر آیا
ہرشخص تماشا ہی تماشا نظر آیا
دیکھا جو زمانے کو کبھی اچھی نظر سے
جو بھی نظر آیاہمیں اچھا نظر آ یا
کعبے میں جو دیکھا ، وہی بت خانے میں پایا
جیسا وہ مرے دل میں تھا ، ویسا نظر آیا
کیا یہ بھی محبت کے تقاضوں میں ہے شامل؟
دریا میں نظر آیا تو صحرا نظر آیا
اوروں پہ بڑھے سنگ ملامت جو لئے ہم
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟
ڈحوںڈا ہی نہیں ہم نے تمھارا کوئی ہمسر
ہاں، تم کہو، تم کو کوئی ہم سا نظر آیا؟
یوں اور بہت عیب ہیں سرور میں و لیکن
کمبخت محبت میں تو یکتا نظر آیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماضی کی یادوں پر مشتمل مجوزہ تحریر کی تکمیل میں زندگی کے گوناگوں تقاضے اور مجبوریاں حائل ہیں۔ اتنی یکسوئی نہیں حاصل کہ بیٹھ کر کام کر سکوںں ۔ والد مرحوم حضرت راز چاندپوری نے کیا خوب کہا تحا:
سلون قلب بڑی چیز ہے، یقینا ہے
مگر ملے بھی کہیں دور زندگانی میں
بہر کیف امید پر دنیا قائم ہے چنانچہ اس دن کا انتظار ہے جب سکون سے یہ کام مکمل کر سکوں گا۔ تب تک محفل سے معذرت کے ساتھ :خانہ پُری: کی اجازت کا خواستگار ہوں۔ایک سادہ اور سیدھی سادی غزل حاضر خدمت ہے۔اپنے خیالات، تنقید، تجاویز وغیرہ سے سرفراز کر کے شکریہ کا موقع عنایت کیجئے۔ شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را۔
جب جب وہ سر طور تمنا نظر آیا
میں کیسے کہوں وہ مجھے کیا کیا نظر آیا
ہستی کے در و بست کا مارا نظر آیا
ہرشخص تماشا ہی تماشا نظر آیا
دیکھا جو زمانے کو کبھی اچھی نظر سے
جو بھی نظر آیاہمیں اچھا نظر آ یا
کعبے میں جو دیکھا ، وہی بت خانے میں پایا
جیسا وہ مرے دل میں تھا ، ویسا نظر آیا
کیا یہ بھی محبت کے تقاضوں میں ہے شامل؟
دریا میں نظر آیا تو صحرا نظر آیا
اوروں پہ بڑھے سنگ ملامت جو لئے ہم
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟
ڈحوںڈا ہی نہیں ہم نے تمھارا کوئی ہمسر
ہاں، تم کہو، تم کو کوئی ہم سا نظر آیا؟
یوں اور بہت عیب ہیں سرور میں و لیکن
کمبخت محبت میں تو یکتا نظر آیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔