آیا جو میرے سامنے تو چھوڑ کے نہ جا مجھے

آیا جو میرے سامنے تو چھوڑ کے نہ جا مجھے

میں اپنے اندر ہو کہیں آواز دے بلوا مجھے

تو آنکھ سے اوجھل نہیں گر چہ ہے دل غافل نہیں

پہلو بہ پہلو دم بہ دم دکھتا ہے تو ہر جا مجھے

میں ہوں خیالِ باختہ تھوڑا یہاں تھوڑا وہاں

سمٹا رہوں خود میں کہیں کردے کہیں یکجا مجھے

مجھ کو پیاسا مار کر کربل بنا نا ہے یہاں

قطرہ ہی دے کوزہ ہی دے یا دے ہی دے دریا مجھے

پردہ نگا ہوں سے اٹھا اب قیس کی عزت بچا

مجنوں دوانہ کہتے ہیں کہتے ہیں سب کیا کیا مجھے

موسی نہیں ہرگز نہیں ہوں ادنی سا اک آدمی

کردے روا خود بھی کبھی وہ طور سا جلوہ مجھے
 
Top