نور وجدان
لائبریرین
آیتِ حق نمبر ۴
احساسِ کلیمی دیکھنا چاہو تو کبھی لال لباس میں موسی علیہ سلام سے ملنا. وہ ایسی ہستی جو دیکھتے ہیں تو گمان ہوتا ہے خدا جلال عین حق ہے مگر یہ کہ ان کا تبسم عنایت ہے. میں نے اُن سے پوچھا کہ خدا کَہاں ہے. وہ گفتہ ہوئے کہ خدا سچ ہے اور سچی داستانوِں میں پوشیدہ ہے ...
اللہ ھو الشہید
لعل لباس میں گھنگھریالے بالوں والے، ہاتھ میں عصائے اِلہی لیے، دراز قد وہ بزرگی کی چادر پہنے ہوئے تھے.
متلاشی پوچھتے ہیں کہ آپ نے تو خُدا کا جلوہ کیا ہے نا ..یہ جو لباس لعل ہے یہ اسکے دید کے حامیوں کو ملا ہے .خدا کی دید کیسے ہوگی؟ بتائیے؟
خدا انسان میں پوشیدہ نورانی آیات میں ملے گا. خدا خضر سے رستہ پوچھ کے ملے گا.
دستِ شفقت کو سر پر پاتے جب متلاشی اس بزرگ کی جانب گیا جن کے جسم سے نکلنے والا نور آنکھیں چندھیائے دے رہا تھا ... متلاشی پاؤں بڑھائے تو نقش تک جلتے محسوس ہوں ..ان کے جلال سے دل جلتا ہوا محسوس ہوتا تھا ... ان کے رعب سے غلبہ ء ہیبت سے مدہوشی کا گمان ہوتا ہے. یوں لگا کہ موت واقع ہوگئی ہے
متلاشی نے مست نگاہی سے پوچھا کہ یا عیسی علیہ سلام! خُدا کَہاں ملے گا؟
خدا، الم کی ہستی میں اَلوہی نور ہے. خدا مجسم نہیں ہے مگر شاہد محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں ہے.
وہ خاکی لبادہ! وہ خدائے نور سے پرنور گنجینہ!
تو میں مدینے کیسے جاؤں؟
کیسے جاؤں؟
وجدان کے پَر قوی ہوں تو پرواز کرتے کرتے ....
محمد کی غلامی رستہ اول ہے
عشق نے پانی جو رہ مکمل ہے
محمد نبوت و ولایت کا چشمہ
انہی کے سامنے جھکاتے سر اپنا
احساسِ کلیمی دیکھنا چاہو تو کبھی لال لباس میں موسی علیہ سلام سے ملنا. وہ ایسی ہستی جو دیکھتے ہیں تو گمان ہوتا ہے خدا جلال عین حق ہے مگر یہ کہ ان کا تبسم عنایت ہے. میں نے اُن سے پوچھا کہ خدا کَہاں ہے. وہ گفتہ ہوئے کہ خدا سچ ہے اور سچی داستانوِں میں پوشیدہ ہے ...
اللہ ھو الشہید
لعل لباس میں گھنگھریالے بالوں والے، ہاتھ میں عصائے اِلہی لیے، دراز قد وہ بزرگی کی چادر پہنے ہوئے تھے.
متلاشی پوچھتے ہیں کہ آپ نے تو خُدا کا جلوہ کیا ہے نا ..یہ جو لباس لعل ہے یہ اسکے دید کے حامیوں کو ملا ہے .خدا کی دید کیسے ہوگی؟ بتائیے؟
خدا انسان میں پوشیدہ نورانی آیات میں ملے گا. خدا خضر سے رستہ پوچھ کے ملے گا.
دستِ شفقت کو سر پر پاتے جب متلاشی اس بزرگ کی جانب گیا جن کے جسم سے نکلنے والا نور آنکھیں چندھیائے دے رہا تھا ... متلاشی پاؤں بڑھائے تو نقش تک جلتے محسوس ہوں ..ان کے جلال سے دل جلتا ہوا محسوس ہوتا تھا ... ان کے رعب سے غلبہ ء ہیبت سے مدہوشی کا گمان ہوتا ہے. یوں لگا کہ موت واقع ہوگئی ہے
متلاشی نے مست نگاہی سے پوچھا کہ یا عیسی علیہ سلام! خُدا کَہاں ملے گا؟
خدا، الم کی ہستی میں اَلوہی نور ہے. خدا مجسم نہیں ہے مگر شاہد محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں ہے.
وہ خاکی لبادہ! وہ خدائے نور سے پرنور گنجینہ!
تو میں مدینے کیسے جاؤں؟
کیسے جاؤں؟
وجدان کے پَر قوی ہوں تو پرواز کرتے کرتے ....
محمد کی غلامی رستہ اول ہے
عشق نے پانی جو رہ مکمل ہے
محمد نبوت و ولایت کا چشمہ
انہی کے سامنے جھکاتے سر اپنا