آ کے بیٹھو پاس میرے روٹھ کر کیوں جا رہے ہو---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-------------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن
----------
آ کے بیٹھو پاس میرے روٹھ کر کیوں جا رہے ہو
پیار کا اظہار کیا ہے غصّے میں کیوں آ رہے ہو
------------
دل میں جو تھا کہہ دیا ہے بات اتنی ہے یہ ساری
منہ بنایا کیوں ہے ایسا جیسے مرچیں کھا رہے ہو
--------------
گھر میں لائیں گے تمہیں ہی ، تم سے وعدہ ہے ہمارا
کس قسم کے ہیں وہ جوڑے ساتھ تم جو لا رہے ہو
-------------------
تم کسی کا دل دُکھا کر چین کیسے پا سکو گے
دکھ ملے تو یہ سمجھنا اپنا کیا ہی پا رہے ہو
----------------
گھوم پھر کر دیکھ لو تم مجھ سے بہتر مل سکے تو
پاس میرے لوٹ آنا ، دور اب تو جا رہے ہو
--------------
جس کو کہتے ہیں محبّت تم سے اب وہ ہو گئی ہے
ہے تمہاری ہی حکومت دل پہ ایسے چھا رہے ہو
-----------
آج ایسے لگ رہا ہے تیری خوشبو ہے ہوا میں
میرا دل یہ کہہ رہا ہے آج تم بھی آ رہے ہو
-----------------
بھول جاؤ اس کو ارشد جا چکا ہے دور تم سے
وہ نہ آئے گا کبھی بھی تم ہی دھوکہ کھا رہے ہو
-------------
 

عظیم

محفلین
آ کے بیٹھو پاس میرے روٹھ کر کیوں جا رہے ہو
پیار کا اظہار کیا ہے غصّے میں کیوں آ رہے ہو
------------ 'کیا' یہاں 'کرنا' والا ہے تو کِ یا تقطیع ہو گا۔ 'کیا' سوالیہ کی طرح 'کا' نہیں

دل میں جو تھا کہہ دیا ہے بات اتنی ہے یہ ساری
منہ بنایا کیوں ہے ایسا جیسے مرچیں کھا رہے ہو
-------------- پسند نہیں آیا

گھر میں لائیں گے تمہیں ہی ، تم سے وعدہ ہے ہمارا
کس قسم کے ہیں وہ جوڑے ساتھ تم جو لا رہے ہو
------------------- 'قسم' کا تلفظ غلط ہے۔ اس میں س ساکن ہو گی۔ اور جوڑے سے مراد کپڑے ہیں تو یہ واضح نہیں۔

تم کسی کا دل دُکھا کر چین کیسے پا سکو گے
دکھ ملے تو یہ سمجھنا اپنا کیا ہی پا رہے ہو
---------------- 'تو' یہاں بھی طویل آیا ہے! 'اپنا' میں الف کا اسقاط شاید یہاں غلط ہی ہو۔
دوسرے میں الفاظ بدل کر کوشش کریں

گھوم پھر کر دیکھ لو تم مجھ سے بہتر مل سکے تو
پاس میرے لوٹ آنا ، دور اب تو جا رہے ہو
-------------- گھوم پھر کی بجائے کچھ اور الفاظ ہونے چاہیے تھے۔ کہ یہ اچھے نہیں لگ رہے۔ مثلاً ڈھونڈ لو دنیا میں.... اور پہلے مصرع میں 'تو' کی معنویت سمجھ میں نہیں آ رہی۔
اس کی جگہ شاید 'نہ مل پائے جب' وغیرہ ہو تو دوسرے سے ربط بن جائے گا

جس کو کہتے ہیں محبّت تم سے اب وہ ہو گئی ہے
ہے تمہاری ہی حکومت دل پہ ایسے چھا رہے ہو
----------- 'تم سے اب وہ' میں الفاظ کی نشست اچھی نہیں لگ رہی۔ 'اب وہ تم سے ہو گئی ہے' بہتر لگتا ہے
دوسرا ٹھیک لگتا ہے صرف 'پہ' کی بجائے 'پر' اچھا لگتا ہے

آج ایسے لگ رہا ہے تیری خوشبو ہے ہوا میں
میرا دل یہ کہہ رہا ہے آج تم بھی آ رہے ہو
----------------- 'تم بھی' کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ اور کون کون آ رہا ہے؟ جو تم بھی کہا جائے؟
شاید 'آج بھی تم' سے بات بن جائے

بھول جاؤ اس کو ارشد جا چکا ہے دور تم سے
وہ نہ آئے گا کبھی بھی تم ہی دھوکہ کھا رہے ہو
------------- 'جا چکا جو' میرا خیال ہے کہ بہتر رہے گا۔ 'کبھی بھی' کو بھی 'کبھی اب' یا کچھ اور کیا جا سکتا ہے۔
 
الف عین
عظیم
(اصلاح)
-----
آ کے بیٹھو پاس میرے روٹھ کر کیوں جا رہے ہو
پیار کا اظہار سُن کر غصّے میں کیوں آ رہے ہو ؟
------------
دل میں جو تھا کہہ دیا ہے بات اتنی ہے یہ ساری
تم بھی کہہ دو جو ہے دل میں تم تو بھاگے جا رہے ہو
-------------- یا
کہہ دو جو ہے تیری مرضی تم تو بھاگے جا رہے ہو
-------
گھر میں لائیں گے تمہیں ہی ، تم سے وعدہ ہے ہمارا
کس طرح کے ہیں وہ گہنے ساتھ تم جو لا رہے ہو
-----------------
تم کسی کا دل دُکھا کر چین کیسے پا سکو گے
دکھ کو پا کر یہ سمجھنا جو دیا تھا پا رہے ہو
----------------
کر کے کوشش دیکھ لینا، گر نہ پاؤ مجھ سے بہتر
پاس میرے لوٹ آنا ، دور اب تو جا رہے ہو
-------------
جس کو کہتے ہیں محبّت اب وہ تم سے ہو گئی ہے
دل ہے جیسے گھر تمہارا اُس میں ایسے آ رہے ہو
-------------یا
سب خیالوں پر تو میرے تم ہی چھاتے جا رہے ہو
----------
آج خوشبو جو تمہاری اس ہوا سے آ رہی ہے
میرا دل یہ کہہ رہاہے تم بھی شائد آ رہے ہو
----------------- یا
مجھ کو ایسے لگ رہا ہے تم بھی جیسے آ رہے ہو
---------------
بھول جاؤ اس کو ارشد دور تم سے جا چکا جو
وہ نہ آئے گا کبھی اب تم ہی دھوکہ کھا رہے ہو
------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع میں غصے کی جگہ طیش کر دیں، درست ہو جائے گا
دو تین جگہ شتر گربہ بھی ہے، اسے دیکھ لیں، باقی عظیم ہی دیکھ لیں گے
 

عظیم

محفلین
آ کے بیٹھو پاس میرے روٹھ کر کیوں جا رہے ہو
پیار کا اظہار سُن کر غصّے میں کیوں آ رہے ہو ؟
------------ مطلع میں بابا (الف عین) کی اصلاح پر غور نہیں کیا شاید

دل میں جو تھا کہہ دیا ہے بات اتنی ہے یہ ساری
تم بھی کہہ دو جو ہے دل میں تم تو بھاگے جا رہے ہو
-------------- یا
کہہ دو جو ہے تیری مرضی تم تو بھاگے جا رہے ہو
------- 'بات اتنی ہے یہ ساری' الفاظ کی ترتیب بھی اچھی نہیں لگ رہی اور بے معنی سا بھی لگتا ہے
دوسرا مصرع پہلا بہتر ہے

گھر میں لائیں گے تمہیں ہی ، تم سے وعدہ ہے ہمارا
کس طرح کے ہیں وہ گہنے ساتھ تم جو لا رہے ہو
----------------- دو لختی ہے۔ یا بیان کے اعتبار سے نا مکمل ہے۔ خاصطورپر دوسرا مصرع۔ مطلب شاید یہ ہے کہ تم کو اپنا تو بنا لیں گے یہ باتیں چھوڑو بس تیاری پکڑو۔ مگر یہ الفاظ سے ثاہر نہیں ہوتا

تم کسی کا دل دُکھا کر چین کیسے پا سکو گے
دکھ کو پا کر یہ سمجھنا جو دیا تھا پا رہے ہو
---------------- جو دیا تھا عجیب لگ رہا ہے۔ اس کی جگہ 'اس کا بدلہ' وغیرہ لایا جا سکتا ہے الفاظ بدل کر

کر کے کوشش دیکھ لینا، گر نہ پاؤ مجھ سے بہتر
پاس میرے لوٹ آنا ، دور اب تو جا رہے ہو
------------- ٹھیک ہے

جس کو کہتے ہیں محبّت اب وہ تم سے ہو گئی ہے
دل ہے جیسے گھر تمہارا اُس میں ایسے آ رہے ہو
-------------یا
سب خیالوں پر تو میرے تم ہی چھاتے جا رہے ہو
---------- دوسرے مصرعے دونوں ہی سوٹ نہیں کر رہے۔

آج خوشبو جو تمہاری اس ہوا سے آ رہی ہے
میرا دل یہ کہہ رہاہے تم بھی شائد آ رہے ہو
----------------- یا
مجھ کو ایسے لگ رہا ہے تم بھی جیسے آ رہے ہو
--------------- تم بھی کا معاملہ تو اب بھی ویسا ہی ہے۔

بھول جاؤ اس کو ارشد دور تم سے جا چکا جو
وہ نہ آئے گا کبھی اب تم ہی دھوکہ کھا رہے ہو
----------- ٹھیک
 
Top