کئی دنوں سے خیال آرہا تھا کہ ابجد کے متعلق اپنے خیالات یہاں پیش کروں لیکن ہمت نہیں ہورہی تھی۔ بالآخر آج ہمت کرہی لیا۔
ابجدی نظام تو خیر تقریباً تمام سامی زبانوں میں موجود ہے بلکہ آپ انگریزی کے حروف تہجی پر غور کریں تو اس کی ترتیب بھی ابجدی ترتیب سے بہت مماثل نظر آئیگی۔ مثال کے طور پر دیکھیں:
لیکن آپ لوگوں نے دیکھا ہوگاکہ ابجد ہوز وغیرہ میں ہر حرف کو ایک عدد دیا گیا ہے۔ جیسے ا کا 1، ب کا 2 وغیرہ۔ پھر ان اعداد کے ذریعہ ناموں کے خواص، تاریخ وغیرہ نکالے جاتے ہیں۔ دراصل یہ چیز یہودیوں سے ہمارے معاشرے میں آئی ہے، اس کی کوئی اصل قرآن وسنت میں مجھے اب تک نہیں مل سکی۔ عبرانی میں اس طریقہ کار کو گیمطریا (גימטריה) کہتے ہیں، غالباً اس لفظ کو یونانی geōmetriā سے لیا گیا ہے۔
اور اہم ترین بات یہ ہے کہ یہ عمل قبالہ (קַבָּלָה) سے متعلق ہے اور اس کے جو متون ہیں ان میں استعمال ہوتا ہے۔
(اس وقت میرے سامنے صفر یظیرہ (ספר יצירה) موجود ہے جس میں گیمطریا تو نہیں ہے لیکن فلسفہ وہی ہے۔ خیال رہے کہ یہ کتاب تالمود کے بعد یہود کے یہاں سب سے زیادہ اہم ہے، اگر کسی کو یہودی دماغ کا صحیح حدود اربعہ سمجھنا ہو تو اسے دیکھ لے اور موجودہ دور ان میں کی حرکات کاجائزہ لے)۔
اب جو لوگ قبالہ سے کچھ بھی واقف ہونگے تو وہ اس عمل کی حقیقت وماہیت کا کچھ اندازہ ضرور کرلیں گے۔
قبالہ کیا ہے اس کے متعلق بس اتنا کہنا کافی سمجھتا ہوں کہ یہودی روحانیین نے اس لفظ کے اصل تلفظ کوہی دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا، چہ جائیکہ اس کے متعلق کچھ پیش کرتے۔ ہم آج بھی اس لفظ کے متعلق اندھیرے میں ہے کہ اسے کس طرح پڑھاجائے۔ قبالہ کی ماہیت وحقیقت تو خیر یہاں مختصراً ممکن نہیں اس لیے اسے کل پرچھوڑیں۔
البتہ اس عمل سے اجتناب میرے خیال میں زیادہ بہتر ہے۔
ابجدی نظام تو خیر تقریباً تمام سامی زبانوں میں موجود ہے بلکہ آپ انگریزی کے حروف تہجی پر غور کریں تو اس کی ترتیب بھی ابجدی ترتیب سے بہت مماثل نظر آئیگی۔ مثال کے طور پر دیکھیں:
ا ب ج د
D C B A
ک ل م ن
N M L K
اسی طرح مزید غور کرتے چلے جائیں۔لیکن آپ لوگوں نے دیکھا ہوگاکہ ابجد ہوز وغیرہ میں ہر حرف کو ایک عدد دیا گیا ہے۔ جیسے ا کا 1، ب کا 2 وغیرہ۔ پھر ان اعداد کے ذریعہ ناموں کے خواص، تاریخ وغیرہ نکالے جاتے ہیں۔ دراصل یہ چیز یہودیوں سے ہمارے معاشرے میں آئی ہے، اس کی کوئی اصل قرآن وسنت میں مجھے اب تک نہیں مل سکی۔ عبرانی میں اس طریقہ کار کو گیمطریا (גימטריה) کہتے ہیں، غالباً اس لفظ کو یونانی geōmetriā سے لیا گیا ہے۔
اور اہم ترین بات یہ ہے کہ یہ عمل قبالہ (קַבָּלָה) سے متعلق ہے اور اس کے جو متون ہیں ان میں استعمال ہوتا ہے۔
(اس وقت میرے سامنے صفر یظیرہ (ספר יצירה) موجود ہے جس میں گیمطریا تو نہیں ہے لیکن فلسفہ وہی ہے۔ خیال رہے کہ یہ کتاب تالمود کے بعد یہود کے یہاں سب سے زیادہ اہم ہے، اگر کسی کو یہودی دماغ کا صحیح حدود اربعہ سمجھنا ہو تو اسے دیکھ لے اور موجودہ دور ان میں کی حرکات کاجائزہ لے)۔
اب جو لوگ قبالہ سے کچھ بھی واقف ہونگے تو وہ اس عمل کی حقیقت وماہیت کا کچھ اندازہ ضرور کرلیں گے۔
قبالہ کیا ہے اس کے متعلق بس اتنا کہنا کافی سمجھتا ہوں کہ یہودی روحانیین نے اس لفظ کے اصل تلفظ کوہی دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا، چہ جائیکہ اس کے متعلق کچھ پیش کرتے۔ ہم آج بھی اس لفظ کے متعلق اندھیرے میں ہے کہ اسے کس طرح پڑھاجائے۔ قبالہ کی ماہیت وحقیقت تو خیر یہاں مختصراً ممکن نہیں اس لیے اسے کل پرچھوڑیں۔
البتہ اس عمل سے اجتناب میرے خیال میں زیادہ بہتر ہے۔