سید زبیر
محفلین
ابراہام لنکن کا اپنے بیٹے کے استاد کے نام خط
قابل احترام استاد صاحب !مجھے پتہ ہے کہ کہ یہ تو میرا بیٹا جان ہی جائے گا کہ تمام انسان انصاف پسند نہیں ہوتے ہیں اور اس طرح تمام انسان سچے بھی نہیں ہوتے پر آپ اسے سکھلائیں کہ ہر لچے لفنگے کے مقابل ایک نیک صفت بہادر شخص بھی ضرور ہوتا ہے بالکل ایسے ہی ہر لالچی سیاستدان کے مقابلے میں ایک بے لوث رہنما بھی ضرور پیدا ہوتا ہے اسے سکھا دیجئیے کہ ہر دشمن کے مقابلے میں ایک دوست بھی ہوتا ہے اگرچہ یہ سیکھنے میں اس وقت لگے گا اسے یہ بھی ضرور بتائیں کہ خون پسینے سے کما یا گیا ایک ڈالر اسن پانچ ڈالروں سے زیادہ قیمتی ہے جو مفت میں مل جائیں اسے ہار برداشت کرنا اور جیت کو منانا بھی سکھائیں ۔اسے حسد سے بچانے او خاموش ہنسی کا راز بھی بتائیں اسے سکھلائیے گا کہ ظالموں کو ہرانا نہایت آسان ہوتا ہے اسے کتابوں کی قدر و قیمت سے بھی آگاہ کیجئے گا اسے سمجھائیں کہ کہ خاموشی سے آسمان کی طرف اڑنے والے پرندوں ، سورج سے لطف اندوز ہونے والی مکھیوں ، اور سبز پہاڑوں پر اگے ہوئے پھولوں کے لافانی بھیدوں پر بھی غور کرے سکول میں اسے سکھائیے کہ نقل کرنے سے فیل ہونا زیادہ قابل عزت ہے اس پر یہ باور کرائیے کہ انسان کو اپنے آئیڈیاز پر اعتبار ہونا چاہیے قطع نظر اس بات کے کہ ہر کوئی اس سے یہ کہے کہ وہ غلط ہیں ۔ اسے بتا دیجئے کہ وہ نرم اور شائستہ لوگوں سے نرمی اور شائستگی کا مظاہرہ کرے اور سخت گیر لوگوں سے سختی سے پیش آئے ۔ میرے بیٹے کو یہ قوت عطا کیجئے کہ وہ ہجوم کے پیچھے نہ چلے ۔ اسے یہ کہیے کہ وہ سب کی سنے پر ان کو کھنگا لنے کے بعد عمل اس بات پر کرے کہ جو سچائی کی کسوٹی پر پوری اترتی ہو اسے سکھا دیں کہ غم کی حالت میں کیسے ہنسا جاتا ہے اور اسے بتا دیں کہ آنسو بہانے میں کوئی شرم نہیں ۔ اسے نکتہ چینوں کو دھتکارنے کا طریقہ بتائیں اور خوشامدیوں سے خبردار کریں ۔ اسے کہہ دیں کہ اپنی طاقت قوت اور دماغ کو زیادہ سے زیادہ بولی دینے والے کے ہاتھ فروخت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں پر وہ کبھی بھی اپنے دل یا روح پر کسی کو بولی لگانے کی اجازت نہ دے اسے سکھائیے کہ وہ شور مچانے والے ہجوم پر کان توضرور دھرے مگر وہ اس سے مقابلہ کرے اگر وہ یہ سمجھے کہ وہ راہ حق پر ہے ۔ استاد محترم !آپ بے شک اس سے نرمی سے پیش آئیے گا پر ا سکے زیادہ لاڈ مت اٹھائیے گاکیونکہ لوہا آگ کی بھٹی سے گزر کر ہی فولاد بنتا ہے ۔