فارسی شاعری ابر و بادِ‌بہار می باید --- مظہر الدین مظہر

الف نظامی

لائبریرین
ابر و بادِ‌بہار می باید
ساقیِ ‌گلعذار می باید

عاشقِ سخت جان و شیدا را
گردشِ روزگار می باید

چوں‌دلِ بے قرار می داری
چشم ہم اشکبار می باید

میکش و ساقی و صبوحی را
موسمِِ خوش گوار می باید

مدفنِ عاشق شکستہ دل
در رہ کوئے یار می باید

تاکنم مدحِ کاکلش تحریر
خامہ مشکبار می باید

چوں رسیدی بشاہراہِ جنوں
جامہ ات تار تار می باید

وعدہ وصل ہست اے مظہر
ہمہ شب انتظار می باید

نور و نار از حافظ مظہر الدین مظہر سے لیا گیا کلام
 

محمد وارث

لائبریرین
ترجمہ کرنے کی جسارت کر رہا ہوں :)

ردیف کو سمجھنے کی بات ہے ساری، 'می باید' مطلب ایسا ہی ہو، لازماً ایسا ہو، کاش ایسا ہو، ہونا چاہیئے وغیرہ!


ابر و بادِ‌بہار می باید
ساقیِ ‌گل عذار می باید

بادل ہو، بادِ بہار ہو اور ساقی بھی پھولوں کے سے عارض والا ہو۔

عاشقِ سخت جان و شیدا را
گردشِ روزگار می باید

عاشق کو سخت جان اور گردشِ روزگار (مشکلات) پر شیدا ہونے والا ہونا چاہیئے۔

چوں ‌دلِ بے قرار می داری
چشم ہم اشکبار می باید

جیسا کہ تیرا دل بے قرار ہے تو اسکے ساتھ چشم بھی اشکبار ہونی چاہیئے۔

میکش و ساقی و صبوحی را
موسمِِ خوش گوار می باید

پینے والا ہو، پلانے والا ہو، پینے والی 'چیز' ہو اور موسم بھی خوشگوار ہونا چاہیئے!

مدفنِ عاشقِ شکستہ دل
در رہ کوئے یار می باید

ٹوٹے ہوئے دل والے عاشق کا مدفن کوئے یار کے راستے میں ہونا چاہیئے!

تاکنم مدحِ کاکلش تحریر
خامہ مشکبار می باید

تا کہ میں اسکی زلفوں کی مدحت تحریر کر سکوں، قلم کو مشکبار ہونا چاہیئے!

چوں رسیدی بشاہراہِ جنوں
جامہ ات تار تار می باید

جب تو شاہراہِ جنوں پر پہنچے تو تیرا جامہ تار تار ہونا چاہیئے!


وعدۂ وصل ہست اے مظہر
ہمہ شب انتظار می باید

اے مظہر انہوں نے وصل کا وعدہ کیا ہے گویا تمام رات انتظار ہی ہوگا (کہ کبھی 'ان' کے وعدے بھی وفا ہوئے)۔
 
Top