محمد بلال اعظم
لائبریرین
ابر و باراں ہی نہ تھے بحر کی یورش میں شریک
دکھ تو یہ ہے کہ ہے ملاح بھی سازش میں شریک
تا ہمیں ترکِ تعلق کا بہت رنج نہ ہو
آؤ تم کو بھی کریں ہم اِسی کوشش میں شریک
اک تو وہ جسم طلسمات کا گھر لگتا ہے
اس پہ ہے نیتِ خیاط بھی پوشش میں شریک
ساری خلقت چلی آتی ہے اُسے دیکھنے کو
کیا کرے دل بھی کہ دنیا ہے سفارش میں شریک
اتنا شرمندہ نہ کر اپنے گنہگاروں کو
اے خدا تُو بھی رہا ہے مری خواہش میں شریک
لفظ کو پھول بنانا تو کرشمہ ہے فرازؔ
ہو نہ ہو کوئی تو ہے تیری نگارش میں شریک
(احمد فراز)
(اے عشق جنوں پیشہ، ص170)