طاھر جاوید
محفلین
لفظوں کے باغیچےجو ہر طرف پیہاں ہیں
خوشفہمیوں کی خوشبو کُچھ اس طرح اُڑاتے ہیں
کہ شعور لہو کی ہر بوندھ میں تسلیم کی کرنیں
ھر حال میں جگانے پہ راضی رھتا ھے
اور لاشعور اس ھوتے پہ
آنکھیں مینڈہ کرکہیں اور تکتا رہتا ھے
ھمیں اچھے بُرے کے فلسفے میں اُلجھاتا رھتا ھےمگر
وجودِ فرد میں اک بہت مُظرب شئے سے ڈرتارھتا ھے
کہ پروردگارِ حکم و حکمت کہیں
ھمارے دل میں ابلیس کی حقیقت کہیں افشاں نہ کردے