الف نظامی
لائبریرین
آپ کا اصل نام ابو علی محمد بن علی حسین بن مقلہ بیضاوی تھا۔ آپ کے آباواجداد شیراز کے رہنے والے تھے ۔ 31 مارچ 886 عیسیوی بروز جمعرات کو بغداد میں پیدا ہوئے۔ دورانِ تعلیم غیر معمولی لیاقت و صلاحیت دکھائی حتی کہ بغداد کے بڑے علما میں شمار ہونے لگے۔ علم فقہ ، تفسیر ، تجوید ، شاعری ، انشاء پردازی اور خطاطی میں بے مثل شخصیت بن کر ابھرے۔ ابتدا آپ خطِ کوفی لکھا کرتے تھے ، بعد ازاں آپ نے خط طومار ، خط سجلات ، خط عہود ، خط موامرات ، خط امانات ، خط دیباج ، خط مدیح ، خط مرصع ، خط ریاش ، خط غبار ، خط حسن اور خط بیاض کی مشق فرمائی ، جو مشہور خطاط اسحق بن حماد کے تخلیق کردہ تھے۔
آپ نے چھ رسم الخط ایجاد کیے
خط ثلث خط نسخ خط توقیع خط رقاع خط محقق خط ریحان
ابن الندیم کی الفہرس میں لکھا ہے:
خطوط شش گانہ یہ ہیں:
خطِ ثلث
بڑے الفاظ کو جن میں گولائی دو دانگ اور چار دانگ سطح ہوتی ہے ، ثلث کہلاتا ہے۔ثلث کے یہ معنی ہیں کہ جس نے یہ خط سیکھ لیا وہ تہائی خط سے واقف ہوگیا۔
خطِ نسخ
نسخ کے معنی "لکھت" کے بھی ہیں یعنی آسان لکھائی۔ یہی معنی اس خط پر صادق آتے ہیں اور باقی رسوم الخطوط کے منسوخ کے معنی لینا معیوب لگتا ہے۔
خطِ توقیع
بڑے الفاظ کو توقیع کہا جاتا ہے۔ ان میں ساڑھے چار دانگ کا دور یا گولائی ہوتی ہے اور ڈیڑھ دانگ کی سطح ہوتی ہے۔ توقیع کے معنی ہیں جس میں بادشاہ کا سخت فرمان ہو۔شاہی فرمان اور سزا کے احکامات اسی خط میں لکھے جاتے تھے۔
خطِ رقاع
رقاع کے معنی ٹکڑے یا پرزے کے ہوتے ہیں۔ چناچہ تمام حسابی کام کاغذ کے ٹکڑوں میں اسی میں ہوتا تھا۔
اس لیے اس کا نام رقہ (رقاع) پڑا
خطِ محقق
یعنی تحقیق شدہ خط۔ قرآنی مصاحف کے لیے اسے مخصوص کیا گیا۔
خطِ ریحان
یہ آرائشی خط ہے اور محقق کی نسبت قدرے کم حجم ہے۔ ریحان خوشبو کو کہتے ہیں یعنی پھولوں طرح اس میں نزاکتیں پیدا کی گئیں اور اس خط کو تہذیبی اور تعریفی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔
**یہ متن مخزن خطاطی از خورشید عالم گوہر قلم سے لیا گیا۔
متعلقہ روابط:
خط ثلث
آپ نے چھ رسم الخط ایجاد کیے
خط ثلث خط نسخ خط توقیع خط رقاع خط محقق خط ریحان
ابن الندیم کی الفہرس میں لکھا ہے:
وہ رسوم الخط جو ممتاز محقق و خطاط ابن مقلہ نے ایجاد کیے ، خطوط شش گانہ کہلاتے ہیں۔ ان کو ایجاد کے فورا بعد ہی غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی۔ مختلف رسوم الخطوط کے نام ان کی ہندسی اشکال کے پیش نظر دیئے گئے
خطوط شش گانہ یہ ہیں:
خطِ ثلث
بڑے الفاظ کو جن میں گولائی دو دانگ اور چار دانگ سطح ہوتی ہے ، ثلث کہلاتا ہے۔ثلث کے یہ معنی ہیں کہ جس نے یہ خط سیکھ لیا وہ تہائی خط سے واقف ہوگیا۔
خطِ نسخ
نسخ کے معنی "لکھت" کے بھی ہیں یعنی آسان لکھائی۔ یہی معنی اس خط پر صادق آتے ہیں اور باقی رسوم الخطوط کے منسوخ کے معنی لینا معیوب لگتا ہے۔
خطِ توقیع
بڑے الفاظ کو توقیع کہا جاتا ہے۔ ان میں ساڑھے چار دانگ کا دور یا گولائی ہوتی ہے اور ڈیڑھ دانگ کی سطح ہوتی ہے۔ توقیع کے معنی ہیں جس میں بادشاہ کا سخت فرمان ہو۔شاہی فرمان اور سزا کے احکامات اسی خط میں لکھے جاتے تھے۔
خطِ رقاع
رقاع کے معنی ٹکڑے یا پرزے کے ہوتے ہیں۔ چناچہ تمام حسابی کام کاغذ کے ٹکڑوں میں اسی میں ہوتا تھا۔
اس لیے اس کا نام رقہ (رقاع) پڑا
خطِ محقق
یعنی تحقیق شدہ خط۔ قرآنی مصاحف کے لیے اسے مخصوص کیا گیا۔
خطِ ریحان
یہ آرائشی خط ہے اور محقق کی نسبت قدرے کم حجم ہے۔ ریحان خوشبو کو کہتے ہیں یعنی پھولوں طرح اس میں نزاکتیں پیدا کی گئیں اور اس خط کو تہذیبی اور تعریفی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔
**یہ متن مخزن خطاطی از خورشید عالم گوہر قلم سے لیا گیا۔
متعلقہ روابط:
خط ثلث