خرم شہزاد خرم
لائبریرین
السلام علیکم
ایک سلسلہ شروع کرنے لگا ہوں جس میں میں پاکستان میں گزرے ہوئے چار ماہ اور دس دن کےحالات و واقعات آپ کے سامنے پیش کروں گا کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا۔
پاکستان جانے کے لیے میں نے دو ماہ پہلے ہی ٹیکٹ لے لیا تھا کس لیے لیا تھا وہ آپ "سرپرائز" میں پڑھ چکے ہیں اور سرپرائز کس کو ملا یہ بھی آپ جانتے ہیں۔ ٹیکٹ میں نے ائیر بلو کی لی تھی جس کی داستان میں ائیر بلو اور میں میں لکھ چکا ہوں لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی آگے آگے میرے ساتھ کیا ہوا اس کی داستان ابھی باقی ہے ہوا کچھ یوں کے ائیر بلو کی فلائیٹ کینسل ہونے کے بعد جلدی میں شاہین کی فلائیٹ کی ٹیکٹ بھی بڑی مشکل سے ملی میں نے 3 ستمبر کو گھر پہنچنا تھا کیونکہ چار ستمبر کو میری پانچ ستمبر کو میری پہن کا نکاح اور چھ ستمبر کو میرا نکاح ہونا تھا ۔ اللہ اللہ کر کے جہاز نے اوڑان لی ہم نے سحری جہاز میں ہی کی۔ تقریبا 6 یا 6 سے پہلے ہم نے اسلام آباد پہنچ جانا تھا 6 بجے کو ابھی 20 منٹ باقی تھے کہ اعلان ہوں موسم کی خرابی کی وجہ سے ہم اسلام آباد بےنظیر بھٹو شہید ائیر پورٹ پر نہیں اتر سکتے اس لیے لاہور ائیر پورٹ پر کچھ دیر رکنا پڑے گا موسم صاف ہونے کے بعد اسلام آباد کے لیے پھر سے روانہ ہو جائے گے۔
بس پھر کیا تھا دل ڈرنے لگ گیا لو جی کل سے ہی چھوٹے چھوٹے مسئلے شروع ہوگے ہیں اللہ خیر ہی کریں۔ لاہور ہم تقریباََ دو گھنٹے انتظار کرتے رہے کوئی بھی مسافر جہاز سے باہر نہیں نکلا اور وہ دو گھنٹے اتنی مشکل سے گزرے کہ میں بیان نہیں کر سکتا کیونکہ بھائی اور دوست کا بار بار فون آ رہا تھا کب آ گے ہم انتظار کر رہے ہیں۔ عبدالاحد اور امام عالم بھی ساتھ آئے تھے ان دونوں نے فرمائش کر کے رموٹ والی گاڑیاں منگوائی تھیں ان کو اس کی بھی بےچینی تھی اس لیے وہ بھی بار بر فون کر رہے تھے خیر اللہ اللہ کر کے وقت گزرا اور میں اسلام آباد ائیر پورٹ پر پہنچ گیا۔
سامان کو ٹرالی میں رکھا اور معمولات سے فارغ ہو کر باہر کی طرف آنے لگا تو سب سے پہلے میری نظر بچوں پر ہی پڑھی جو دور سے ہی ہاتھ ہلا رہے تھے باہر آتے ساتھ ہی پہلے میرے کزن یاسر نے مجھے گلے لگایا اس کے ساتھ ہی بھائی عامر ، عمر ثاقب اور میرے پیارے دوست اسد نے گلے لگایا سب سے آخر میں امام اور عبدالاحد سے ملا۔ عبدالاحد نے ملتے ہی سب سے پہلا سوال یہ کیا میری گاڑی کہاں ہے۔
اسد اپنی گاڑی لایا ہوا تھا چھوٹا بھائی عمر اور باقی کزن ایک گاڑی میں اور میں بڑے بھائی اور چھوٹا بھائی ثاقب اسد کی گاڑی میں عبدالاحد میری گود میں اور امام عالم میرے ساتھ بیٹھا ہوا تھا سارے راستے وہ میرے ساتھ باتیں کرتے رہے اور میں مزے سے سنتا رہا ہر چیز نئی لگ رہی تھی۔ ٹریفک بہت زیادہ تھی اور کوئی ترتیب نہیں تھی ہارن کا شور اور لوگوں کی آواز ایسا لگ رہا تھا کہ میں پھر سے زندہ ہوگیا ہوں " کیونکہ یو اے ای میں تو یہ سب کچھ نہیں تھا نا :d
گھر پہنچا تو وہی منظر آنکھوں کے سامنے آگے جب میں ابوظہبی کے لیے نکلا تھا اسی طرح سارے دروازے کے باہر کھڑے تھے صرف دادی جان نہیں تھیں جو اللہ کو پیاری ہوگی تھیں امی جی تو گلے لگا کر رونے لگ گئی اور ایک دم ہر طرف خاموشی ہوگی کچھ دیر یوں ہی بیٹھے رہے اور اس کے بعد پھر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اس وقت سب کی نظر کا تارہ میں ہی بنا ہوا تھا ہر کوئی مجھے دیکھ رہا تھا مجھ سے سوال کر رہے ہیں سارے رشتہ دار ملنے کے لیے آ رہے تھے۔ میں سب سے ملتا اور خوش ہوتا یقینا ہر کسی کے ساتھ پہلی دفعہ ایسا ہی ہوا ہو گا ۔
دو دن بعد بہن کا نکاح تھا اور تین دن بعد میرا اب ہم نکاح کی تیاریوں میں لگ گے نکاح کے لیے میں نے سفید قمیص شلوار اور کالی واسکوٹ بنوائی میں نے سوچا تھا کہ کم از کم نکلاح میں ضرور پاکستان لباس پہنوں گا اور ایسا ہی کیا لیکن نکاح سے دو دن پہلے یعنی بہن کے نکاح کے دن میرے ساتھ کیا ہوا۔
(جاری ہے)
ایک سلسلہ شروع کرنے لگا ہوں جس میں میں پاکستان میں گزرے ہوئے چار ماہ اور دس دن کےحالات و واقعات آپ کے سامنے پیش کروں گا کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا۔
پاکستان جانے کے لیے میں نے دو ماہ پہلے ہی ٹیکٹ لے لیا تھا کس لیے لیا تھا وہ آپ "سرپرائز" میں پڑھ چکے ہیں اور سرپرائز کس کو ملا یہ بھی آپ جانتے ہیں۔ ٹیکٹ میں نے ائیر بلو کی لی تھی جس کی داستان میں ائیر بلو اور میں میں لکھ چکا ہوں لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی آگے آگے میرے ساتھ کیا ہوا اس کی داستان ابھی باقی ہے ہوا کچھ یوں کے ائیر بلو کی فلائیٹ کینسل ہونے کے بعد جلدی میں شاہین کی فلائیٹ کی ٹیکٹ بھی بڑی مشکل سے ملی میں نے 3 ستمبر کو گھر پہنچنا تھا کیونکہ چار ستمبر کو میری پانچ ستمبر کو میری پہن کا نکاح اور چھ ستمبر کو میرا نکاح ہونا تھا ۔ اللہ اللہ کر کے جہاز نے اوڑان لی ہم نے سحری جہاز میں ہی کی۔ تقریبا 6 یا 6 سے پہلے ہم نے اسلام آباد پہنچ جانا تھا 6 بجے کو ابھی 20 منٹ باقی تھے کہ اعلان ہوں موسم کی خرابی کی وجہ سے ہم اسلام آباد بےنظیر بھٹو شہید ائیر پورٹ پر نہیں اتر سکتے اس لیے لاہور ائیر پورٹ پر کچھ دیر رکنا پڑے گا موسم صاف ہونے کے بعد اسلام آباد کے لیے پھر سے روانہ ہو جائے گے۔
بس پھر کیا تھا دل ڈرنے لگ گیا لو جی کل سے ہی چھوٹے چھوٹے مسئلے شروع ہوگے ہیں اللہ خیر ہی کریں۔ لاہور ہم تقریباََ دو گھنٹے انتظار کرتے رہے کوئی بھی مسافر جہاز سے باہر نہیں نکلا اور وہ دو گھنٹے اتنی مشکل سے گزرے کہ میں بیان نہیں کر سکتا کیونکہ بھائی اور دوست کا بار بار فون آ رہا تھا کب آ گے ہم انتظار کر رہے ہیں۔ عبدالاحد اور امام عالم بھی ساتھ آئے تھے ان دونوں نے فرمائش کر کے رموٹ والی گاڑیاں منگوائی تھیں ان کو اس کی بھی بےچینی تھی اس لیے وہ بھی بار بر فون کر رہے تھے خیر اللہ اللہ کر کے وقت گزرا اور میں اسلام آباد ائیر پورٹ پر پہنچ گیا۔
سامان کو ٹرالی میں رکھا اور معمولات سے فارغ ہو کر باہر کی طرف آنے لگا تو سب سے پہلے میری نظر بچوں پر ہی پڑھی جو دور سے ہی ہاتھ ہلا رہے تھے باہر آتے ساتھ ہی پہلے میرے کزن یاسر نے مجھے گلے لگایا اس کے ساتھ ہی بھائی عامر ، عمر ثاقب اور میرے پیارے دوست اسد نے گلے لگایا سب سے آخر میں امام اور عبدالاحد سے ملا۔ عبدالاحد نے ملتے ہی سب سے پہلا سوال یہ کیا میری گاڑی کہاں ہے۔
اسد اپنی گاڑی لایا ہوا تھا چھوٹا بھائی عمر اور باقی کزن ایک گاڑی میں اور میں بڑے بھائی اور چھوٹا بھائی ثاقب اسد کی گاڑی میں عبدالاحد میری گود میں اور امام عالم میرے ساتھ بیٹھا ہوا تھا سارے راستے وہ میرے ساتھ باتیں کرتے رہے اور میں مزے سے سنتا رہا ہر چیز نئی لگ رہی تھی۔ ٹریفک بہت زیادہ تھی اور کوئی ترتیب نہیں تھی ہارن کا شور اور لوگوں کی آواز ایسا لگ رہا تھا کہ میں پھر سے زندہ ہوگیا ہوں " کیونکہ یو اے ای میں تو یہ سب کچھ نہیں تھا نا :d
گھر پہنچا تو وہی منظر آنکھوں کے سامنے آگے جب میں ابوظہبی کے لیے نکلا تھا اسی طرح سارے دروازے کے باہر کھڑے تھے صرف دادی جان نہیں تھیں جو اللہ کو پیاری ہوگی تھیں امی جی تو گلے لگا کر رونے لگ گئی اور ایک دم ہر طرف خاموشی ہوگی کچھ دیر یوں ہی بیٹھے رہے اور اس کے بعد پھر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اس وقت سب کی نظر کا تارہ میں ہی بنا ہوا تھا ہر کوئی مجھے دیکھ رہا تھا مجھ سے سوال کر رہے ہیں سارے رشتہ دار ملنے کے لیے آ رہے تھے۔ میں سب سے ملتا اور خوش ہوتا یقینا ہر کسی کے ساتھ پہلی دفعہ ایسا ہی ہوا ہو گا ۔
دو دن بعد بہن کا نکاح تھا اور تین دن بعد میرا اب ہم نکاح کی تیاریوں میں لگ گے نکاح کے لیے میں نے سفید قمیص شلوار اور کالی واسکوٹ بنوائی میں نے سوچا تھا کہ کم از کم نکلاح میں ضرور پاکستان لباس پہنوں گا اور ایسا ہی کیا لیکن نکاح سے دو دن پہلے یعنی بہن کے نکاح کے دن میرے ساتھ کیا ہوا۔
(جاری ہے)