محمد ابصار
محفلین
کچھ خیالات کھو گئے ہیں، جنہیں تلاش کرتے کرتے یہاں آ پہنچا ہوں۔ سوز، رنج، درد، الم، یاس، فراق، حادثہ، زلف، قید، گناہ، ندامت، زندگی اور محبت۔۔۔ جِسے ملے اطلاع کرے۔ یہ سبھی کھو گئے مجھ سے۔ جنہیں کانٹوں پر چلتے زندگی میں اکٹھا کیا تھا۔ اُمید ہے اِن میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا اور باقی زندگی مزید واقعات کی نذر ہو جائے گی۔ میں نیا نیا شاعر بھی ہوں۔ ایک شعر پیش کرتا ہوں:
میں ہی خاموش ہوں عرصہ ہوا گویائی کو
تیرے عالم پہ یہ سکتہ نہیں دیکھا جاتا
(محمد ابصار)
میں ہی خاموش ہوں عرصہ ہوا گویائی کو
تیرے عالم پہ یہ سکتہ نہیں دیکھا جاتا
(محمد ابصار)