اب بھی غرور یار مکمل نہیں گیا غزل نمبر 93 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
اب بھی غرور یار مکمل نہیں گیا
رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا

آتی رہے گی عشق میں اے یار بلائیں
خطرہ ابھی سر سے ہمارے ٹل نہیں گیا

زندہ ہیں ابھی رات اجل دور چلی جا
سورج ہماری زندگی کا ڈھل نہیں گیا

کیسے بھلادوں یار محبت کے روز و شب؟
دل سے تمہاری یاد کا اک پل نہیں گیا

اس کو پتا کیا بیتی لواحقین کے اوپر؟
قاتل تو کبھی لوٹ کر مقتل نہیں گیا

آنکھوں کی چمک سے بھی جھلکتی ہے محبت
اس سمت کیوں خیال اے پاگل نہیں گیا؟

ہم ایسے خشک پیڑ محبت میں ہیں اے دل
جس طرف کبھی پیار کا بادل نہیں گیا

سنتے تھے کہ خموشی ہے طوفاں کی علامت
طوفان مچاکر مگر ہلچل نہیں گیا

جاتے ہیں آخرت کے سفر کو کفن کے ساتھ
دنیا سے پہن کر کوئی مخمل نہیں گیا

ہم خود ہی دیکھ لیں گے معمہ عشق کو
تم سے تو نکالا کوئی بھی حل نہیں گیا

کیوں رونقیں کم ظرف مٹانے پر تلا ہے؟
کیا شہر کا باسی کبھی جنگل نہیں گیا؟

تم بھی یہی سمجھتے ہو شمع ہے بے قصور
تیرا دماغ بھی تو کہیں چل نہیں گیا

شارؔق تمہیں بھی تھی کسی شمع سے محبت
پروانہ تو بھی تھا تو کیوں جل نہیں گیا؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
شارق بھائی آپ کے مزاج میں شاعری ہے، آپ زود گو ہیں، آپ کے پاس مختلف خیالات کی بھرمار ہے۔
لیکن 93 غزلوں کے بعد بھی آپ وزن کی کمی کوتاہی پر قابو نہ پا سکیں ایسا تو ممکن نہیں۔
کیا کبھی اپنے کسی کلام کے اوزان چیک کرنے کی کوشش کی۔ شاید نہیں، اگر آپ ایسا کرنا شروع کر دیں تو یقین مانیں اوزان کی غلطیوں پر قابو پانا محض ایک دو غزلوں پر اچھے سے کام کر لینے سے ممکن ہے
 
شارق بھائی آپ کے مزاج میں شاعری ہے، آپ زود گو ہیں، آپ کے پاس مختلف خیالات کی بھرمار ہے۔
لیکن 93 غزلوں کے بعد بھی آپ وزن کی کمی کوتاہی پر قابو نہ پا سکیں ایسا تو ممکن نہیں۔
کیا کبھی اپنے کسی کلام کے اوزان چیک کرنے کی کوشش کی۔ شاید نہیں، اگر آپ ایسا کرنا شروع کر دیں تو یقین مانیں اوزان کی غلطیوں پر قابو پانا محض ایک دو غزلوں پر اچھے سے کام کر لینے سے ممکن ہے
صرف اوزان کا مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔ محاورہ اور روز مرہ کی اغلاط کی 93 ویں غزل کے بعدبھی، کہتے ہوئے قطعا اچھا نہیں لگتا، بھرمار ہے ۔۔۔
جتنے اشعار اس غزل میں ہیں ۔۔۔ ذرا سی توجہ اور محنت سے اس کا دوغزلہ کیا سہ غزلہ بن سکتا تھا :)
 
شارق میاں،للہ میری بات کا برا مت مانیے گا ۔۔۔
آپ ایک کام کریں، چاقو اور نشتر سنبھالیں اور خود ہی اس غزل کی جراحی کر کے وہ 7 اشعار منتخب کریں جو آپ کو بہترین لگتے ہوں ۔۔۔ باقی کو فی الحال ایک طرف کر دیں ۔۔۔
بچ رہی غزل پر ان شاءاللہ فدوی ضرور اپنی ناچیز رائے پیش کرے گا۔
 

امین شارق

محفلین
ٰٰ[غزل کی جراحی کے بعد 7 منتخب شدہ اشعار]

اب بھی غُرورِ یار مکمل نہیں گیا
رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا

زندہ ہیں ابھی راتِ اجل دور چلی جا
سورج ہماری زندگی کا ڈھل نہیں گیا

آنکھوں کی چمک سے بھی جھلکتی ہے محبت
اس سمت کیوں خیال اے پاگل نہیں گیا؟

ہم ایسے خشک پیڑ محبت میں ہیں اے دل
جس طرف کبھی پیار کا بادل نہیں گیا

کیوں رونقیں کم ظرف مٹانے پر تلا ہے؟
کیا شہر کا باسی کبھی جنگل نہیں گیا؟

تم بھی یہی سمجھتے ہو شمع ہے بے قصور
تیرا دماغ بھی تو کہیں چل نہیں گیا؟

شارؔق تمہیں بھی تھی کسی شمع سے محبت
پروانہ تو بھی تھا تو کیوں جل نہیں گیا؟
 
اب بھی غُرورِ یار مکمل نہیں گیا
رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا
اب بھی کی جگہ اب تک کردیں توبہتر رہے گا۔

زندہ ہیں ابھی راتِ اجل دور چلی جا
سورج ہماری زندگی کا ڈھل نہیں گیا
پہلے مصرعے کی بحر گڑبڑا گئی ہے ۔ مطلع سے جو بحر قائم ہوئی وہ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ہے ۔۔۔ یہاں مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ہوگئی ہے ۔۔۔ بغیر تقطیع کیے اندازے سے مصرعے موزوں کرنے کا یہی نقصان ہوتا ہے کہ ملتے جلتے اوازن خلط ہو جاتے ہیں۔
راتِ اجل کی ترکیب بھی غلط ہے۔ ہندی الفاظ کے ساتھ کسرۂ اضافت نہیں لگتا، ماسوا چند مستثنیات کے جو رائج ہیں۔
دوسرا مصرع بھی روزمرہ کے مطابق نہیں ۔۔۔ یہاں ڈھل نہیں گیا کے بجائے نہیں ڈھلا کا محل ہے۔

ہم ایسے خشک پیڑ محبت میں ہیں اے دل
جس طرف کبھی پیار کا بادل نہیں گیا
دوسرا مصرع بحر میں نہیں ۔۔۔ بادل پیڑوں کا رخ نہیں کرتے ۔۔۔ البتہ پیڑوں پر برس سکتے ہیں۔
اے دل کا محض اَدل تقطیع ہونا بھی اچھا نہیں۔
محبت یا عشق کا مطلق ذکر بھی ٹھیک نہیں ۔۔۔ محبت یا عشق کے دیار، صحرا وغیرہ کا پیڑ پھر بھی چل سکتا ہے۔

آنکھوں کی چمک سے بھی جھلکتی ہے محبت
اس سمت کیوں خیال اے پاگل نہیں گیا؟
یہاں بھی پہلے مصرعے کی بحر خلط ہو گئی ہے۔

کیوں رونقیں کم ظرف مٹانے پر تلا ہے؟
کیا شہر کا باسی کبھی جنگل نہیں گیا؟
دونوں مصرعے بحر سے خارج ہیں۔

تم بھی یہی سمجھتے ہو شمع ہے بے قصور
تیرا دماغ بھی تو کہیں چل نہیں گیا؟
شتر گربہ ہے ۔۔۔
شمع کا قصور ہے کیا؟ اس طرف کوئی اشارہ نہیں۔

شارؔق تمہیں بھی تھی کسی شمع سے محبت
پروانہ تو بھی تھا تو کیوں جل نہیں گیا؟
شتر گربہ، دونوں مصرع بحر میں نہیں
 
Top