ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
بہت عرصے کے بعد کچھ تازہ اشعار احبابِ محفل کی خدمت میں پیش کررہا ہوں ۔ خاکدان کا مجموعہ ترتیب دینے کے بعد بھی کئی ساری پرانی غزلیں اور نکل آئی ہیں ۔ چند ایک کی نوک پلک درست کرکے مکمل بھی کرلیا ہے اور وقتاً فوقتاً آپ کے ذوق کی نذر کرنے کا ارادہ ہے ۔ فی الحال یہ تازہ اشعار دیکھئے گا ۔ امید ہے کہ آپ کو پسند آئیں گے ۔
٭٭٭
اب تری یاد میں غم بھی ہوئے شامل میرے
مل گئے میرے مسیحا سے یہ قاتل میرے
دن نکلتے ہی چلے آئے مقابل میرے
یہ مری جاں کے طلبگار ، مسائل میرے
بے اماں کر گئی مجھ کو تو جزیروں کی تلاش
اب سمندر ہی رہا میرا نہ ساحل میرے
یہ سبب کم تو نہ تھا ترکِ تمنا کے لئے
تیری امید سے کم کم تھے وسائل میرے
مشکلیں جب سے بنیں سہل پسندی کا جواز
کام ہوتے گئے کچھ اور بھی مشکل میرے
٭٭٭
اب تری یاد میں غم بھی ہوئے شامل میرے
مل گئے میرے مسیحا سے یہ قاتل میرے
دن نکلتے ہی چلے آئے مقابل میرے
یہ مری جاں کے طلبگار ، مسائل میرے
بے اماں کر گئی مجھ کو تو جزیروں کی تلاش
اب سمندر ہی رہا میرا نہ ساحل میرے
یہ سبب کم تو نہ تھا ترکِ تمنا کے لئے
تیری امید سے کم کم تھے وسائل میرے
مشکلیں جب سے بنیں سہل پسندی کا جواز
کام ہوتے گئے کچھ اور بھی مشکل میرے
کیا کہوں دوستو میں اپنی وکالت میں اب اور
یہ مرے زخمِ مروّت ہیں دلائل میرے
-
اک طرف میں ہوں ، مری راہ گزر ، میری تھکن
اک طرف خواب نا آسودۂ منزل میرے
ہاتھ محوِ رقمِ نغمۂ آزادیِ رقص
پیر وابستۂ زنجیر و سلاسل میرے
-
مرے عادل نے مجھے جو بھی دیا ٹھیک دیا
اور کچھ تھا بھی نہیں دہر میں قابل میرے
حرفِ توصیف نہ بدلے گا حقیقت کو مری
مجھے معلوم ہے کیا کیا ہیں فضائل میرے
یہ مرے زخمِ مروّت ہیں دلائل میرے
-
اک طرف میں ہوں ، مری راہ گزر ، میری تھکن
اک طرف خواب نا آسودۂ منزل میرے
ہاتھ محوِ رقمِ نغمۂ آزادیِ رقص
پیر وابستۂ زنجیر و سلاسل میرے
-
مرے عادل نے مجھے جو بھی دیا ٹھیک دیا
اور کچھ تھا بھی نہیں دہر میں قابل میرے
حرفِ توصیف نہ بدلے گا حقیقت کو مری
مجھے معلوم ہے کیا کیا ہیں فضائل میرے
کیسے آئے مری تمثیل میں سچائی ظہیؔر
سبھی کردار ہیں پروردۂ باطل میرے
٭٭٭
ظہیرؔ احمد ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۲۰۲۱
سبھی کردار ہیں پروردۂ باطل میرے
٭٭٭
ظہیرؔ احمد ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۲۰۲۱
آخری تدوین: