اب تو اندر کا کوئی کردار بولے

ہم جہاں پر چاہتے تھے پیار بولے
یار لوگوں کے وہاں ہتھیار بولے
کب تلک بولیں گے بیرونی عناصر
اب تو اندر کا کوئی کردار بولے
ناقدیں ایسے غزل پر بولتےہیں
جنگ میں جیسے کوئی تلوار بولے
اک ہمی چپ چاپ رہتے ہیں وگرنہ
بولنے پر آئے تو دیوار بولے
تیرے آنے پر تو آنکھیں کھول دی ہیں
اور کتنا اب ترا بیمار بولے
نورالحسن جوئیہ
 
اک ہمی چپ چاپ رہتے ہیں وگرنہ
بولنے پر آئے تو دیوار بولے
پہلے تو بہت ساری داد۔۔۔۔۔بہت خوب عمدہ
اور پھر اپنی ذاتی رائے ۔۔۔اگر دوسرا فقرہ اس طرح کردیا جائے تو زیادہ خوبصورت محسوس ہو گا۔۔بولنے پر آئے تو درو دیوار بولے۔۔
صاد رائے تو الف عین سر ہی دے سکتے ہیں۔۔
 
پہلے تو بہت ساری داد۔۔۔۔۔بہت خوب عمدہ
اور پھر اپنی ذاتی رائے ۔۔۔اگر دوسرا فقرہ اس طرح کردیا جائے تو زیادہ خوبصورت محسوس ہو گا۔۔بولنے پر آئے تو درو دیوار بولے۔۔
صاد رائے تو الف عین سر ہی دے سکتے ہیں۔۔
اس طرح مصرع وزن سے نکل جائے گا۔ :)
 
پہلے تو بہت ساری داد۔۔۔۔۔بہت خوب عمدہ
اور پھر اپنی ذاتی رائے ۔۔۔اگر دوسرا فقرہ اس طرح کردیا جائے تو زیادہ خوبصورت محسوس ہو گا۔۔بولنے پر آئے تو درو دیوار بولے۔۔
صاد رائے تو الف عین سر ہی دے سکتے ہیں۔۔
وزن :)
 
Top