نورالحسن جوئیہ
محفلین
ہم جہاں پر چاہتے تھے پیار بولے
یار لوگوں کے وہاں ہتھیار بولے
کب تلک بولیں گے بیرونی عناصر
اب تو اندر کا کوئی کردار بولے
ناقدیں ایسے غزل پر بولتےہیں
جنگ میں جیسے کوئی تلوار بولے
اک ہمی چپ چاپ رہتے ہیں وگرنہ
بولنے پر آئے تو دیوار بولے
تیرے آنے پر تو آنکھیں کھول دی ہیں
اور کتنا اب ترا بیمار بولے
نورالحسن جوئیہ
یار لوگوں کے وہاں ہتھیار بولے
کب تلک بولیں گے بیرونی عناصر
اب تو اندر کا کوئی کردار بولے
ناقدیں ایسے غزل پر بولتےہیں
جنگ میں جیسے کوئی تلوار بولے
اک ہمی چپ چاپ رہتے ہیں وگرنہ
بولنے پر آئے تو دیوار بولے
تیرے آنے پر تو آنکھیں کھول دی ہیں
اور کتنا اب ترا بیمار بولے
نورالحسن جوئیہ