ذوق اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے - ابراہیم ذوق

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے

مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا

چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے

لائے جو مست ہیں تربت پہ گلابی آنکھیں

اور اگر کچھ نہیں دو پھول تو دھر جائیں گے

بچیں گے رہ گزر یار تلک کیونکر ہم

پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے

آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی

جب یہ عاصی عرق شرم سے تر جائیں گے

ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ سے

بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے

رخِ روشن سے نقاب اپنے الٹ دیکھو تم

مہر و مہ نظروں سے یاروں کی اتر جائیں گے

شعلہ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤں

پر یہی ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے

ذوق جو مدرسہ کے بگڑے ہوئے ہیں مُلا

ان کو مہ خانہ میں لے آؤ سنور جائیں گے
 

ساقی۔

محفلین
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے

آپ کو کمزروی بہت ہے اس وجہ سے ایسے خیالات آ رہے ہیں. آپ ینگ ریڑ استعمال کیا کیجیئے . چند ہی دنوں میں افاقہ ہو گا.


















شکریہ اچھی غزل شیئر کی آپ نے
 

جیہ

لائبریرین
ذوق کے پٹارے میں یہی دو اچھی غزلیں ہیں ۔ ایک یہ اور دوسرے "لائی حیات آئے قضآ لے چلی چلے" والی ۔ سکول کالج میں اتنا سن پڑھ چکے ہیں کہ توبہ۔۔۔۔

ذوق نے البتہ قصیدے اچھے لکھے ہیں

وارث ، فرخ اور مغل بھائی کیا کہتے بیچ اس مسئلے کے؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے ذوق کی۔ جویریہ صاحبہ آپ کسی حد تک درست فرماتی ہیں۔ میں نے بھی ذوق کو پڑھنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک کچھ لطف نہ آسکا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ذوق کے پٹارے میں یہی دو اچھی غزلیں ہیں ۔ ایک یہ اور دوسرے "لائی حیات آئے قضآ لے چلی چلے" والی ۔ سکول کالج میں اتنا سن پڑھ چکے ہیں کہ توبہ۔۔۔۔

ذوق نے البتہ قصیدے اچھے لکھے ہیں

وارث ، فرخ اور مغل بھائی کیا کہتے بیچ اس مسئلے کے؟


ذوق دراصل 'قافیہ پیمائی" کے شاعر تھے اور غالب اس کو شاعری ہی نہیں مانتے تھے، اور بات سچ بھی ہے، ذوق کے دیوان کو میں نے بارہا اٹھایا، چوما، چوٹا اور رکھ دیا، کبھی کوئی غزل مکمل نہیں پڑھی گئی، بیس، تیس، چالیس اشعار کی غزلیں کون پڑے، جن میں صرف قافیہ پر قافیہ چڑھایا ہے!

اور قافیہ پیما شاعر کا ہاتھ قصیدے پر خوب کھلتا ہے کہ جتنا مرضی کہو اور جیسا مرضی کو۔

بہت سے اچھے اشعار ویسے ضرور نکالے ہیں ذوق نے کہ پڑھ کر انتہائی لطف آتا ہے!
 

جیہ

لائبریرین
ذ
وق دراصل 'قافیہ پیمائی" کے شاعر تھے اور غالب اس کو شاعری ہی نہیں مانتے تھے، اور بات سچ بھی ہے،
بات اتنی بھی سچ نہیں کہ بے چارے کو شاعر ہی نہ مانا جائے

، ذوق کے دیوان کو میں نے بارہا اٹھایا، چوما، چوٹا اور رکھ دیا،
‌لگتا ہے دیوان ذوق کی کور چاکلیٹ سے بنی ہے:)
 
Top