فرخ منظور
لائبریرین
اب تک مزاحمت کی روایت رہی ہے کیا
تم کو ابھی خبر ہی نہیں سر کشی ہے کیا
بڑھتے رہے ہیں ایک کے بعد ایک سر فروش
تحریک زندگی کی کبھی دب سکی ہے کیا
آئی نہیں بہار مگر پھول کھل اٹھے
دیکھو شہادتوں کی یہاں فصل اگی ہے کیا
اب چاہیئے ترانہ کوئی اور ہی مجھے
شامل نہیں میں جس میں، وہ نغمہ گری ہے کیا
کب آئے گا وہ لمحہ کہ پوچھیں گے جب سبھی
پرچم کشائی عشق کی ہونے لگی ہے کیا ؟
تم بھی تو آنکھیں رکھتے ہو ، تم بھی تو کچھ کہو
یہ لاش آسماں سے گرائی گئی ہے کیا ؟
رہنا اسی وطن میں ہے صابر ظفر مجھے
جینے کی لیکن اس میں ضمانت رہی ہے کیا ؟
صابر ظفر
تم کو ابھی خبر ہی نہیں سر کشی ہے کیا
بڑھتے رہے ہیں ایک کے بعد ایک سر فروش
تحریک زندگی کی کبھی دب سکی ہے کیا
آئی نہیں بہار مگر پھول کھل اٹھے
دیکھو شہادتوں کی یہاں فصل اگی ہے کیا
اب چاہیئے ترانہ کوئی اور ہی مجھے
شامل نہیں میں جس میں، وہ نغمہ گری ہے کیا
کب آئے گا وہ لمحہ کہ پوچھیں گے جب سبھی
پرچم کشائی عشق کی ہونے لگی ہے کیا ؟
تم بھی تو آنکھیں رکھتے ہو ، تم بھی تو کچھ کہو
یہ لاش آسماں سے گرائی گئی ہے کیا ؟
رہنا اسی وطن میں ہے صابر ظفر مجھے
جینے کی لیکن اس میں ضمانت رہی ہے کیا ؟
صابر ظفر