عینی شاہ
محفلین
پھر رونا، ارے بھئی بھول جاؤ اس کو۔ اور جلدی سے پیسے، بکرا اور لٹھا لیکر پہنچو۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کیا کہتے ہیں ہندی میں، کہ سمے گزر جائے گا، اب مجھ یاد نہیں آ رہا، خیر تم جلدی کرو۔
پھر رونا، ارے بھئی بھول جاؤ اس کو۔ اور جلدی سے پیسے، بکرا اور لٹھا لیکر پہنچو۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کیا کہتے ہیں ہندی میں، کہ سمے گزر جائے گا، اب مجھ یاد نہیں آ رہا، خیر تم جلدی کرو۔
شہد کی مکھی کون ؟
منا ؟
انکلللللللللللللللللللللللللللللل بری بات
عینی کی آپا مدھو آپا۔
مدھو ہندی میں شہد کو کہتے ہیں اور مدھو مکھی یعنی شہد کی مکھی۔
داغ تو اچھے ہوتے ہیںپھر زمین پر لوٹ پوٹ ہو کر کپڑے گندے کر لیے۔
اب وہ ہٹ ہو چکے ہیں اپنا کاروبار چمکا چکے ہیں اُنہیں اب میری کہاوتوں کی ضرورت نہیں رہیہممم ۔۔۔ یہ اچھا نہیں ہوا نیلم آپ نے تو نیرنگ خیال کی کہاوتوں اور کاروبار، دونوں پر ہی دستِ شفقت پھیرنا شروع کر دیا ہے
ابھی تو جو سلسلہ ہے اس سے تو لگ رہا ہے کہ وہ بے چارے ڈرون سے ہٹ ہوئے ہیںاب وہ ہٹ ہو چکے ہیں اپنا کاروبار چمکا چکے ہیں اُنہیں اب میری کہاوتوں کی ضرورت نہیں رہی
ابھی تو جو سلسلہ ہے اس سے تو لگ رہا ہے کہ وہ بے چارے ڈرون سے ہٹ ہوئے ہیں
قیصرانی بھائی اسکو احساس ذمہ داری دلائیں۔ لوگوں کو ڈراموں پر لگا رہی ہے آجکل۔ ڈرامہ بنی ہوئی ہے حکایتی سے۔۔۔ہممم ۔۔۔ یہ اچھا نہیں ہوا نیلم آپ نے تو نیرنگ خیال کی کہاوتوں اور کاروبار، دونوں پر ہی دستِ شفقت پھیرنا شروع کر دیا ہے
کس قدر عیاری سے اپنے نام لگا لیا ہے کہ جی اب مشہور ہوگئے ہیں۔ تو بڑے آدمی کی طرح میری ضرورت نہیں رہی۔۔ گویا اصلاح تھی جو ہم لیتے رہے ہیں۔۔۔ واہ بئی ڈرامی حکایتیاب وہ ہٹ ہو چکے ہیں اپنا کاروبار چمکا چکے ہیں اُنہیں اب میری کہاوتوں کی ضرورت نہیں رہی
میں تو آجکل سنجیدہ تحریر لکھنے کے پیچھے پڑا ہوں۔۔۔ حالانکہ مجھے پتہ ہے کہ یہ اپنا میدان نہیں۔۔ پر کوشش کرنے میں کیا ہرج ہے۔۔ابھی تو جو سلسلہ ہے اس سے تو لگ رہا ہے کہ وہ بے چارے ڈرون سے ہٹ ہوئے ہیں
قیصرانی بھائی اسکو احساس ذمہ داری دلائیں۔ لوگوں کو ڈراموں پر لگا رہی ہے آجکل۔ ڈرامہ بنی ہوئی ہے حکایتی سے۔۔۔
کس قدر عیاری سے اپنے نام لگا لیا ہے کہ جی اب مشہور ہوگئے ہیں۔ تو بڑے آدمی کی طرح میری ضرورت نہیں رہی۔۔ گویا اصلاح تھی جو ہم لیتے رہے ہیں۔۔۔ واہ بئی ڈرامی حکایتی
ROFLMAO:
کوشش کی ہے پر وہ گھوم جاتی ہیںقیصرانی بھائی اسکو احساس ذمہ داری دلائیں۔ لوگوں کو ڈراموں پر لگا رہی ہے آجکل۔ ڈرامہ بنی ہوئی ہے حکایتی سے۔۔۔
کس قدر عیاری سے اپنے نام لگا لیا ہے کہ جی اب مشہور ہوگئے ہیں۔ تو بڑے آدمی کی طرح میری ضرورت نہیں رہی۔۔ گویا اصلاح تھی جو ہم لیتے رہے ہیں۔۔۔ واہ بئی ڈرامی حکایتی
میں تو آجکل سنجیدہ تحریر لکھنے کے پیچھے پڑا ہوں۔۔۔ حالانکہ مجھے پتہ ہے کہ یہ اپنا میدان نہیں۔۔ پر کوشش کرنے میں کیا ہرج ہے۔۔
یعنی پَیروں میں پھیر ہے۔۔۔کوشش کی ہے پر وہ گھوم جاتی ہیں
اللہ تعالیٰ ہر مزدور کا ایسا ذہین مالک اور ہر مالک کو ایسا ایمان دار مزدور اور مالک و مزدور کو ایسی تابعِ سخاوت قوم اور ہر قوم کو ایسے عجیب وغریب مالک و مزدور اور ہر محفل کو ایسے مالک و مزدور و قوم کے قصے سنانی والی پُرکیف نیلم عطا کرے۔ایک آدمی گدھا ریڑھی پر شیشہ لے کر جا رہا تھا کہ سڑک پر ایک کھلے گٹر کی وجہ سے اس کی ریڑھی الٹ گئی اور سارا شیشہ ٹوٹ گیا وہ غریب فٹ پاتھ پر سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور رونے لگا کہ مالک کو کیا جواب دوں گا۔
لوگ اس کے ارد گرد کھڑے ہوگئے اور ہمدردی تسلی دینے لگے۔ اتنے میں ایک بزرگ آگے بڑھے اور سو روپے اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہنے لگے بیٹا اس سے نقصان تو پورا نہیں ہوگا لیکن رکھ لو۔۔۔ ۔
بزرگ کی دیکھا دیکھی باقی لوگوں نے بھی اس کے ہاتھ پر سو پچاس کے نوٹ رکھنے شروع کردئیے تھوڑی ہی دیر میں شیشے کی قیمت پوری ہوگئی اس نے سب کا شکریہ ادا کیا تو ایک شخص بولا بھئی شکریہ ان بزرگ کا ادا کرو جنھوں نے ہمیں یہ راہ دکھائی اور خود چپکے سے چل دئیے۔
ریڑھی والا بولا ان کا شکریہ تو میں انکے گھر پہنچ کر ادا کردوں گا کیونکہ یہ شیشہ انہیں کا تھا.