محمداحمد
لائبریرین
واٹس ایپ کے صارفین اپنا ڈیٹا فیس بک سے شیئر ہونے سے کسی صورت نہیں روک سکتے، دوسری صورت میں انہیں اس میسجنگ ایپ کے اکاؤنٹ سے محروم ہونا ہوگا۔
خیال رہے کہ فیس بک نے جب واٹس ایپ کو خریدا تھا تو اس موقع پر دونوں کمپنیوں نے وعدہ کیا تھا کہ اس میسجنگ ایپ کے صارفین کے ڈیٹا سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے دور رکھا جائے گا۔
پرائیویسی ہی فیس بک کا نمایاں حصہ ہے مگر اب اس کی نئی پرائیویسی پالیسی کے باعث ایسا نہیں ہوگا۔
اگر آپ واٹس ایپ کو روزانہ استعمال کرتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ اب تک واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا نوٹیفکیشن مل چکا ہو، جس کو 8 فروری تک اس صورت میں قبول کرنا ہی ہوگا، اگر آپ واٹس ایپ اکاؤنٹ کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
اس نئی پالیسی کی بدولت واٹس ایپ حقیقی معنوں میں فیس بک کا حصہ بن جائے گی اور اس کی اپنی خودمختاری ختم ہوجائے گی۔
یعنی صارفین کے ڈیٹا کے استعمال پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔
کیا تبدیل نہیں ہوگا؟
ایک چیز پہلے جیسی رہے گی اور وہ میسجز کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہونا ہے۔
کیا تبدیل ہونے والا ہے؟
واٹس ایپ کی جانب سے نئی پرائیویسی پالیسی میں 3 اپ ڈیٹس کی گئی ہیں کہ ایپ کس طرح ایپ کے ڈیٹا کو پراسیس کرے گی، کس طرح فیس بک سروسز استعمال کرنے والے کاروباری ادارے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے اور اب واٹس ایپ فیس بک کی دیگر سروسز سے زیادہ جڑ جائے گی۔
واٹس ایپ کونسا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے؟
واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے مطابق یہ ایپ بیٹری لیول، سگنل کی مضبوطی، ایپ ورژن، براؤزر انفارمیشن، موبائل نیٹ ورک، کنکشن انفارمیشن (بشمول فون نمبر، موبائل آپریٹر یا آئی ایس پی)، لینگوئج اینڈ ٹائم زون، آئی پی ایڈریس، ڈیوائس آپریشنز انفارمیشن وغیرہ اکٹھا کرتی ہے۔
ویسے یہ بہت زیادہ تشویشناک نہیں مگر یہ تفصیلات واٹس ایپ کی پرانی پرائیویسی پالیسی کا حصہ نہیں تھیں۔
کونسی تفصیلات فیس بک سے شیئر کی جائیں گی؟
نئی پاللیسی کے بعد واٹس ایپ لگ بھگ تمام ڈیٹا فیسس بک سے شیئر کرے گی۔
فیس بک کی نئی پرائیویسی پالیسی میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ صارف کا فون نمبر، آئی پی ایڈریس اور موبائل ڈیوائس انفارمیشن کو فیس بک سے شیئر کیا جائے گا۔
پالیسی کے مطابق یہ تفصیلات فیس بک کی دیگر کمپنیوں سے شیئر کی جائیں جن میں اکاؤنٹ رجسٹریشن انفارمیشن (جیسے آپ کا فون نمبر)، ٹرانزیکشن ڈیٹا، سروس سے متعلق تفصیلاات، دیگر افراد سے رابطوں کی تفصیلات، موبائل ڈیوائس انفارمیشن، آئی پی ایڈریس اور دیگر شامل ہیں۔
فی الحال کوئی اشتہار نہیں
واٹس ایپ نے بتایا ہے کہ ابھی ایپ میں بینر ایڈز کا اضافہ نہیں کیا جارہا، تاہم کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ اگر اشتہارات کو متعارف کرایا جائے گا تو پرائیویسی پالیسی کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا، یعنی ایسا چند ہفتوں یا مہینوں بعد ممکن ہوسکتا ہے۔
ڈیٹا کہاں محفوظ ہوگا؟
واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا فیس بک کے گلوبل ڈیٹا سینٹرز میں محفوظ کیا جائے گا، یہ بات بھی واٹس ایپ کی پرانی پرائیویسی پالیسی کا حصہ نہیں تھی۔
واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ ہونے سے ڈیٹا محفوظ نہیں ہوگا
اگر آپ اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیتے ہیں تو بھی آپ کا ڈیٹا ڈیلیٹ نہیں ہوگا۔
نئی پالیسی کے مطابق جب آپ اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کریں گے تو ایسا کرنے سے گروپس سے متعلق تفصیلات جن کو آپ نے بنایا ہو یا دیگر صارفین کی تفصٰلات جن سے آپ کا بھی تعلق ہو، جیسے آپ کی جانب سے بھیجے جانے والی میسجز متاثر نہیں ہوں گے۔
بزنس اکاؤنٹس سے رابطے
اب صارف جب واٹس ایپ پر کسی سے رابطہ کرے گا تو اس کا مواد متعدد افراد کے ساتھ شیئر ہوسکتا ہے۔
آسان الفاظ میں جب کسی کاروباری ادارے سے واٹس ایپ پر رابطہ ہوگا تو صارف کو معلوم نہیں ہوگا کہ اس کا ڈیٹا کس طرح استعمال ہوگا اور اسے تھرڈ پارٹی سروسز سے بھی شیئر کیا جاسکے گا۔
بشکریہ ڈان نیوز
خیال رہے کہ فیس بک نے جب واٹس ایپ کو خریدا تھا تو اس موقع پر دونوں کمپنیوں نے وعدہ کیا تھا کہ اس میسجنگ ایپ کے صارفین کے ڈیٹا سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے دور رکھا جائے گا۔
پرائیویسی ہی فیس بک کا نمایاں حصہ ہے مگر اب اس کی نئی پرائیویسی پالیسی کے باعث ایسا نہیں ہوگا۔
اگر آپ واٹس ایپ کو روزانہ استعمال کرتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ اب تک واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا نوٹیفکیشن مل چکا ہو، جس کو 8 فروری تک اس صورت میں قبول کرنا ہی ہوگا، اگر آپ واٹس ایپ اکاؤنٹ کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
اس نئی پالیسی کی بدولت واٹس ایپ حقیقی معنوں میں فیس بک کا حصہ بن جائے گی اور اس کی اپنی خودمختاری ختم ہوجائے گی۔
یعنی صارفین کے ڈیٹا کے استعمال پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔
کیا تبدیل نہیں ہوگا؟
ایک چیز پہلے جیسی رہے گی اور وہ میسجز کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہونا ہے۔
کیا تبدیل ہونے والا ہے؟
واٹس ایپ کی جانب سے نئی پرائیویسی پالیسی میں 3 اپ ڈیٹس کی گئی ہیں کہ ایپ کس طرح ایپ کے ڈیٹا کو پراسیس کرے گی، کس طرح فیس بک سروسز استعمال کرنے والے کاروباری ادارے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے اور اب واٹس ایپ فیس بک کی دیگر سروسز سے زیادہ جڑ جائے گی۔
واٹس ایپ کونسا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے؟
واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے مطابق یہ ایپ بیٹری لیول، سگنل کی مضبوطی، ایپ ورژن، براؤزر انفارمیشن، موبائل نیٹ ورک، کنکشن انفارمیشن (بشمول فون نمبر، موبائل آپریٹر یا آئی ایس پی)، لینگوئج اینڈ ٹائم زون، آئی پی ایڈریس، ڈیوائس آپریشنز انفارمیشن وغیرہ اکٹھا کرتی ہے۔
ویسے یہ بہت زیادہ تشویشناک نہیں مگر یہ تفصیلات واٹس ایپ کی پرانی پرائیویسی پالیسی کا حصہ نہیں تھیں۔
کونسی تفصیلات فیس بک سے شیئر کی جائیں گی؟
نئی پاللیسی کے بعد واٹس ایپ لگ بھگ تمام ڈیٹا فیسس بک سے شیئر کرے گی۔
فیس بک کی نئی پرائیویسی پالیسی میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ صارف کا فون نمبر، آئی پی ایڈریس اور موبائل ڈیوائس انفارمیشن کو فیس بک سے شیئر کیا جائے گا۔
پالیسی کے مطابق یہ تفصیلات فیس بک کی دیگر کمپنیوں سے شیئر کی جائیں جن میں اکاؤنٹ رجسٹریشن انفارمیشن (جیسے آپ کا فون نمبر)، ٹرانزیکشن ڈیٹا، سروس سے متعلق تفصیلاات، دیگر افراد سے رابطوں کی تفصیلات، موبائل ڈیوائس انفارمیشن، آئی پی ایڈریس اور دیگر شامل ہیں۔
فی الحال کوئی اشتہار نہیں
واٹس ایپ نے بتایا ہے کہ ابھی ایپ میں بینر ایڈز کا اضافہ نہیں کیا جارہا، تاہم کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ اگر اشتہارات کو متعارف کرایا جائے گا تو پرائیویسی پالیسی کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا، یعنی ایسا چند ہفتوں یا مہینوں بعد ممکن ہوسکتا ہے۔
ڈیٹا کہاں محفوظ ہوگا؟
واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا فیس بک کے گلوبل ڈیٹا سینٹرز میں محفوظ کیا جائے گا، یہ بات بھی واٹس ایپ کی پرانی پرائیویسی پالیسی کا حصہ نہیں تھی۔
واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ ہونے سے ڈیٹا محفوظ نہیں ہوگا
اگر آپ اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیتے ہیں تو بھی آپ کا ڈیٹا ڈیلیٹ نہیں ہوگا۔
نئی پالیسی کے مطابق جب آپ اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کریں گے تو ایسا کرنے سے گروپس سے متعلق تفصیلات جن کو آپ نے بنایا ہو یا دیگر صارفین کی تفصٰلات جن سے آپ کا بھی تعلق ہو، جیسے آپ کی جانب سے بھیجے جانے والی میسجز متاثر نہیں ہوں گے۔
بزنس اکاؤنٹس سے رابطے
اب صارف جب واٹس ایپ پر کسی سے رابطہ کرے گا تو اس کا مواد متعدد افراد کے ساتھ شیئر ہوسکتا ہے۔
آسان الفاظ میں جب کسی کاروباری ادارے سے واٹس ایپ پر رابطہ ہوگا تو صارف کو معلوم نہیں ہوگا کہ اس کا ڈیٹا کس طرح استعمال ہوگا اور اسے تھرڈ پارٹی سروسز سے بھی شیئر کیا جاسکے گا۔
بشکریہ ڈان نیوز