محمد بلال اعظم
لائبریرین
بابا جانی کی محبت اور شفقت کی نذر۔۔۔۔ ایک اور غزل
غزل
اب ہے تعبیر کے دھوکے میں سرابوں کا سفر
اب مرے پاس مرے خواب کہاں رہتے ہیں
ہاں اِسی شہر میں بہتا ہے فُراتِ وحشت
ہاں اِسی شہر میں کچھ تشنہ لباں رہتے ہیں
حبسِ زندانِ تحیر یہ گواہی دے گا
جو زمیں پر نہیں رہتے، وہ یہاں رہتے ہیں
اب کہاں کھینچتی ہے غازۂ خونیں کی کشش
اب یہاں کون سرِ نوکِ سناں رہتے ہیں
ہم سفر خوابِ رفاقت کا رہا جو برسوں
اب کئی زخم مرے اُس سے نہاں رہتے ہیں
یہ بھی آشوبِ تمنا ہے کہ کچھ اشک بلال
شعر کہتا ہوں تو آنکھوں سے رواں رہتے ہیں
(محمد بلال اعظم)
اب ہے تعبیر کے دھوکے میں سرابوں کا سفر
اب مرے پاس مرے خواب کہاں رہتے ہیں
ہاں اِسی شہر میں بہتا ہے فُراتِ وحشت
ہاں اِسی شہر میں کچھ تشنہ لباں رہتے ہیں
حبسِ زندانِ تحیر یہ گواہی دے گا
جو زمیں پر نہیں رہتے، وہ یہاں رہتے ہیں
اب کہاں کھینچتی ہے غازۂ خونیں کی کشش
اب یہاں کون سرِ نوکِ سناں رہتے ہیں
ہم سفر خوابِ رفاقت کا رہا جو برسوں
اب کئی زخم مرے اُس سے نہاں رہتے ہیں
یہ بھی آشوبِ تمنا ہے کہ کچھ اشک بلال
شعر کہتا ہوں تو آنکھوں سے رواں رہتے ہیں
(محمد بلال اعظم)