سید رافع
محفلین
ووٹ ایک ایسی حماقت ہے جو آپ کے پاس بطور امانت آپ کی حماقت کی سبب رکھی گئی ہے۔ اب چند ایسے معتبر لوگ بھی ہیں جو اس امانت کو پوری طرح ادا کرتے ہیں مطلب ثابت کرتے ہیں کہ ہم واقعی ہیں۔ امانت رکھنے والے عموما مسکراتے ہیں لیکن امانت ادا کرنےکے اس جوش پر منہ کھول کر ، کبھی کنارہ لے کر اور کبھی منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنستے ہیں۔ کچھ نے یہ پکڑ لیا ہے کہ بھائی کچھ ہو نہ ہو ہمیں بنایا جا رہا ہے سو وہ کینسل والا ووٹ ڈال کر آتے ہیں تاکہ کوئی یہ اہم امانت چرا کر کسی اور کو نہ دے ۔ مطلب بنتے بنتے نہ بنے لیکن پھر بن گئے۔ اس میدان کے اصل ہیرو وہ ہیں جو ووٹ بالکل استعمال نہیں کرتے بلکہ وقار کے ساتھ گھر میں تشریف فرما رہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں حکومت ووٹ سے نہیں رعب سے بنتی ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اگر وہ ہوتا تو ووٹ دیتا یعنی وہ بھی بن گئے کہ اگر وہ ہوتا تو میں بھی بن جاتا۔ کیونکے وہ نے نہ کبھی پیدا ہونا ہے اور نہ ووٹ مانگنا ہے سو کبھی بنتے نہیں لیکن بنے ہوئے رہتے ہیں۔
سب انسانوں کی خواہشات ایک جیسی ہی ہیں جان بچی رہے اور شادی ہو جائے۔ اہل و عیال کھالیں جسکو دینا چاہیں دیں۔ مال بڑھے اور بھتہ نہ دینا پڑے۔ آسائش بڑھے یہاں تک کہ ممی ڈیڈی برگر افراد کے مقابلے تک جا پہنچیں۔ سو ووٹ دینے کی ضرورت ہی نہیں۔ جو ووٹ دیتا ہے اسکا آئی کیو ووٹ نہ دینے والے کے مقابلے میں100 پوائنٹ کم ہو جاتا ہے۔ اب کی بار فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔
سب انسانوں کی خواہشات ایک جیسی ہی ہیں جان بچی رہے اور شادی ہو جائے۔ اہل و عیال کھالیں جسکو دینا چاہیں دیں۔ مال بڑھے اور بھتہ نہ دینا پڑے۔ آسائش بڑھے یہاں تک کہ ممی ڈیڈی برگر افراد کے مقابلے تک جا پہنچیں۔ سو ووٹ دینے کی ضرورت ہی نہیں۔ جو ووٹ دیتا ہے اسکا آئی کیو ووٹ نہ دینے والے کے مقابلے میں100 پوائنٹ کم ہو جاتا ہے۔ اب کی بار فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔