اب وقت ہے تاریخ کے صفحات سے نکلو

تازہ غزل ...!
سوچو تو ذرا بیٹھ کے جذبات سے نکلو
حالات اگر سخت ہیں حالات سے نکلو ..
کھل جائو کسی روز پہیلی کی طرح تم
نکلو بھی تکلف سے حجابات سے نکلو
آئو کہ کسی دور کی بستی کو چلیں ہم
اس شہر خرابی کے خرابات سے نکلو
کب تک شب تنہائی کے ماتم میں رہو گے
بے درد ہے یہ رات اب اس رات سے نکلو
تم اپنی حقیقت سے ابھی تک نہیں واقف
اس ذات کے قیدی ہو اب اس ذات سے نکلو
ارزاں نہ بنو اتنے بھی کمیاب رہو تم
معیار کو قائم رکھو بہتات سے نکلو
مشکل ہے تمہارے لیے کچھ بھی یہ غلط ہے
یہ بات ہی بے کار ہے اس بات سے نکلو
ماضی کے مزارات میں بھٹکو گے کہاں تک
اب وقت ہے تاریخ کے صفحات سے نکلو
ہر ظلم کو سہنے کی یہ عادت بھی غلط ہے
جرات سے اٹھو، جبر سے ظلمات سے نکلو
حسیب احمد حسیب​
 
تازہ غزل ...!

سوچو تو ذرا بیٹھ کے جذبات سے نکلو
حالات اگر سخت ہیں حالات سے نکلو ..
کھل جائو کسی روز پہیلی کی طرح تم
نکلو بھی تکلف سے حجابات سے نکلو
آئو کہ کسی دور کی بستی کو چلیں ہم
اس شہر خرابی کے خرابات سے نکلو
کب تک شب تنہائی کے ماتم میں رہو گے
بے درد ہے یہ رات اب اس رات سے نکلو
تم اپنی حقیقت سے ابھی تک نہیں واقف
اس ذات کے قیدی ہو اب اس ذات سے نکلو
ارزاں نہ بنو اتنے بھی کمیاب رہو تم
معیار کو قائم رکھو بہتات سے نکلو
مشکل ہے تمہارے لیے کچھ بھی یہ غلط ہے
یہ بات ہی بے کار ہے اس بات سے نکلو
ماضی کے مزارات میں بھٹکو گے کہاں تک
اب وقت ہے تاریخ کے صفحات سے نکلو
ہر ظلم کو سہنے کی یہ عادت بھی غلط ہے
جرات سے اٹھو، جبر سے ظلمات سے نکلو
حسیب احمد حسیب
پسندیدە
 

ربیع م

محفلین
تازہ غزل ...!

سوچو تو ذرا بیٹھ کے جذبات سے نکلو
حالات اگر سخت ہیں حالات سے نکلو ..
کھل جائو کسی روز پہیلی کی طرح تم
نکلو بھی تکلف سے حجابات سے نکلو
آئو کہ کسی دور کی بستی کو چلیں ہم
اس شہر خرابی کے خرابات سے نکلو
کب تک شب تنہائی کے ماتم میں رہو گے
بے درد ہے یہ رات اب اس رات سے نکلو
تم اپنی حقیقت سے ابھی تک نہیں واقف
اس ذات کے قیدی ہو اب اس ذات سے نکلو
ارزاں نہ بنو اتنے بھی کمیاب رہو تم
معیار کو قائم رکھو بہتات سے نکلو
مشکل ہے تمہارے لیے کچھ بھی یہ غلط ہے
یہ بات ہی بے کار ہے اس بات سے نکلو
ماضی کے مزارات میں بھٹکو گے کہاں تک
اب وقت ہے تاریخ کے صفحات سے نکلو
ہر ظلم کو سہنے کی یہ عادت بھی غلط ہے
جرات سے اٹھو، جبر سے ظلمات سے نکلو
حسیب احمد حسیب
ہمیشہ کی طرح انتہائی زبردست ماشاءاللہ !
 
بہت عمدہ حسیب بھائی
تم اپنی حقیقت سے ابھی تک نہیں واقف
اس ذات کے قیدی ہو اب اس ذات سے نکلو
اور کیا ہی سچی نصیحت کی ہے.
ارزاں نہ بنو اتنے بھی کمیاب رہو تم
معیار کو قائم رکھو بہتات سے نکلو

مشکل کام کہہ دیا ہے
ماضی کے مزارات میں بھٹکو گے کہاں تک
اب وقت ہے تاریخ کے صفحات سے نکلو

کیا کہنے
ہر ظلم کو سہنے کی یہ عادت بھی غلط ہے
جرات سے اٹھو، جبر سے ظلمات سے نکلو
 

فاخر رضا

محفلین
بھئی میں نے تو خیالات کو زبردست کی ریٹنگ دی ہے . مگر آج تک (اپنے مزاج کی وجہ سے ) جس طرح کی غزلیں پڑہی ہیں ، یہ ویسی نہیں ہے . کچھ مختلف ہے . کوئی عشق ، عورت ، عوام ، کوئی بھی عین نہیں ہے . مگر ہے اچھی . پتہ نہیں ، بس جو لگا لکھ دیا . صحیح غلط ویسے بھی کچھ نہیں ہوتا ، اپنا اپنا پرسیپشن ہوتا ہے .
 

علی امان

محفلین
بھئی میں نے تو خیالات کو زبردست کی ریٹنگ دی ہے . مگر آج تک (اپنے مزاج کی وجہ سے ) جس طرح کی غزلیں پڑہی ہیں ، یہ ویسی نہیں ہے . کچھ مختلف ہے . کوئی عشق ، عورت ، عوام ، کوئی بھی عین نہیں ہے .
جی ہاں! دراصل غزل کا ایک خاص رنگ، خاص زبان ہے، جس کے بارے میں فن کی کتابوں میں مذکور ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کلام غزل نہیں لیکن یہ کہنا کوئی عیب اور برائی بھی نہیں۔
 
بھئی میں نے تو خیالات کو زبردست کی ریٹنگ دی ہے . مگر آج تک (اپنے مزاج کی وجہ سے ) جس طرح کی غزلیں پڑہی ہیں ، یہ ویسی نہیں ہے . کچھ مختلف ہے . کوئی عشق ، عورت ، عوام ، کوئی بھی عین نہیں ہے . مگر ہے اچھی . پتہ نہیں ، بس جو لگا لکھ دیا . صحیح غلط ویسے بھی کچھ نہیں ہوتا ، اپنا اپنا پرسیپشن ہوتا ہے .
ویسے اقبال سے لیکر فیض تک ایسی بہت سی غزلیں آپ کو مل جائینگی کہ جن میں جمالیات کی بات نہیں بلکہ فکریات کا بیان ہے ...
 

فاخر رضا

محفلین
ویسے اقبال سے لیکر فیض تک ایسی بہت سی غزلیں آپ کو مل جائینگی کہ جن میں جمالیات کی بات نہیں بلکہ فکریات کا بیان ہے ...
تبھی تو کہا اپنے مزاج کے مطابق
فیض کے بارے میں آپ سے مکمل طور پر اتفاق نہیں ، مثلاً ، مجھ پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ ، حالانکہ حالات زمانہ کے متعلق ہے مگر عشق اور محبوب وغیرہ کا ذکر ہے . بلکہ یوں کہوں کہ بہت سے شعراء عشق مجازی سے حقیقی کی طرف جاتے ہیں جبکہ فیض عشق مجازی سے عشق انسانی کی طرف گئے ہیں .
اقبال پر اعتراض کرتے ہوئے پر جلتے ہیں اس لئے نو کمینٹس
 
تبھی تو کہا اپنے مزاج کے مطابق
فیض کے بارے میں آپ سے مکمل طور پر اتفاق نہیں ، مثلاً ، مجھ پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ ، حالانکہ حالات زمانہ کے متعلق ہے مگر عشق اور محبوب وغیرہ کا ذکر ہے . بلکہ یوں کہوں کہ بہت سے شعراء عشق مجازی سے حقیقی کی طرف جاتے ہیں جبکہ فیض عشق مجازی سے عشق انسانی کی طرف گئے ہیں .
اقبال پر اعتراض کرتے ہوئے پر جلتے ہیں اس لئے نو کمینٹس

انقلابی غزلیں اصناف ادب میں اپنا خاص مقام رکھتی ہیں اب چاہے وہ اقبال ہوں یا فیض یا پھر شاعر انقلاب حبیب جالب ہوں یا احمد فراز اس رنگ کی غزلیں آپ کو متعدد معروف شعراء کے ہاں مل جائینگی ..

لیکن میں اپنی غزل کو انقلابی غزل کی صف میں شمار نہیں کر سکتا کہ اس میں جمالیات کے بھی اشعار ہیں جیسے

کھل جائو کسی روز پہیلی کی طرح تم
نکلو بھی تکلف سے حجابات سے نکلو

اور ہجر کا بھی تذکرہ ہے

کب تک شب تنہائی کے ماتم میں رہو گے
بے درد ہے یہ رات اب اس رات سے نکلو

اور محبوب کے ساتھ خلوت کی بات بھی ہے

آئو کہ کسی دور کی بستی کو چلیں ہم
اس شہر خرابی کے خرابات سے نکلو

گو کہ بحث مقصود نہیں اور آپ کی رائے کا احترام بھی ہے .
 

فاخر رضا

محفلین
انقلابی غزلیں اصناف ادب میں اپنا خاص مقام رکھتی ہیں اب چاہے وہ اقبال ہوں یا فیض یا پھر شاعر انقلاب حبیب جالب ہوں یا احمد فراز اس رنگ کی غزلیں آپ کو متعدد معروف شعراء کے ہاں مل جائینگی ..

لیکن میں اپنی غزل کو انقلابی غزل کی صف میں شمار نہیں کر سکتا کہ اس میں جمالیات کے بھی اشعار ہیں جیسے

کھل جائو کسی روز پہیلی کی طرح تم
نکلو بھی تکلف سے حجابات سے نکلو

اور ہجر کا بھی تذکرہ ہے

کب تک شب تنہائی کے ماتم میں رہو گے
بے درد ہے یہ رات اب اس رات سے نکلو

اور محبوب کے ساتھ خلوت کی بات بھی ہے

آئو کہ کسی دور کی بستی کو چلیں ہم
اس شہر خرابی کے خرابات سے نکلو

گو کہ بحث مقصود نہیں اور آپ کی رائے کا احترام بھی ہے .
سر آنکھوں پر . اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں
 
Top