عرفان صدیقی اب وہ بیتابئ جاں کاہے کی، وحشت کیسی

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اب وہ بیتابئ جاں کاہے کی، وحشت کیسی
اس سے بچھڑے ہیں تو حاصل ہے فراغت کیسی

جان ہم کار محبت کا صلہ چاہتے تھے
دلِ سادہ کوئی مزدور ہے اجرت کیسی

عمر کیا چیز ہے احساس زیاں کے آگے
ایک ہی شب میں بدل جاتی ہے صورت کیسی

شمعِ خیمہ کوئی زنجیر نہیں ہم سفراں
جس کو جانا ہے چلا جائے اجازت کیسی

اس زمیں پر مرے یکتا ترے تمثال بہت
آئنہ خانے میں آیا ہے تو حیرت کیسی

دل اگر دل ہے تو دریا سے بڑا ہونا ہے
سر اگر سر ہے تو نیزوں سے شکایت کیسی​
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت خوبصورت
بہترین شریکِ محفل کرنے کا شکریہ
روفی بھیا کیسے ہیں اور کہاں مصروف ۔۔
پسندیدگی کا بہت شکریہ آپا
الحمد للّٰه بالکل اچھا ہوں، بس اِدھر اُدھر کی مصروفیات ہیں کچھ خاص نہیں۔
آپ سنائیں
 
Top