کاشفی
محفلین
غزل
(ابوالفاضل راز چاند پوری)
اب وہ شوق بزم آرائی کہاں
اب وہ ذوقِ بادہ پیمائی کہاں
مضطرب ہے قلب محزوں، مضطرب
اب فضائے حسن و رعنائی کہاں
سرد ہے اب سرد جوش ِانبساط
اب خیالِ رنجِ تنہائی کہاں
مطلعِ اُمید ہے ظلمت فروز
اب وہ فکر عالم آرائی کہاں
محفل شعرو سخن برہم ہوئی
اب وہ لطف نغمہ پیرائی کہاں
میکدہ ویراں ہوا، مسجد خراب
اب خیال ناصیہ سائی کہاں
چل رہی ہے اک ہوائے انقلاب
اب کسی کو ناز ِیکتائی کہاں
دم بخود ہوں رنگِ عالم دیکھ کر
راز اب یارائے گویائی کہاں
(ابوالفاضل راز چاند پوری)
اب وہ شوق بزم آرائی کہاں
اب وہ ذوقِ بادہ پیمائی کہاں
مضطرب ہے قلب محزوں، مضطرب
اب فضائے حسن و رعنائی کہاں
سرد ہے اب سرد جوش ِانبساط
اب خیالِ رنجِ تنہائی کہاں
مطلعِ اُمید ہے ظلمت فروز
اب وہ فکر عالم آرائی کہاں
محفل شعرو سخن برہم ہوئی
اب وہ لطف نغمہ پیرائی کہاں
میکدہ ویراں ہوا، مسجد خراب
اب خیال ناصیہ سائی کہاں
چل رہی ہے اک ہوائے انقلاب
اب کسی کو ناز ِیکتائی کہاں
دم بخود ہوں رنگِ عالم دیکھ کر
راز اب یارائے گویائی کہاں