اب چھوڑ کے تنہا مجھے بیٹھا ہے کہیں وہ

عظیم

محفلین
السلام علیکم
ایک غزل پیش خدمت ہے، بس تین قافیے ہی ذہن میں آئے اور انہیں سے کوشش کر کے غزل مکمل کی ہے
امید کرتا ہوں کہ کچھ اہمیت کی حامل ہو گی!




اب چھوڑ کے تنہا مجھے بیٹھا ہے کہیں، وہ
لیکن یہ مرا وہم ہے رہتا ہے یہیں وہ

پوچھا جو گیا مجھ سے کہ کیا چاہیے تم کو
میں نے یہ کہا، کچھ بھی نہیں، کچھ بھی نہیں، وہ!

ہر حال میں رہتا ہے ہمیں یاد وہ پیارا
ایسا تو نہیں بس ہی گیا ہم میں کہیں وہ

پرسش نہ کرے حال کی بیمار کے اپنے
ہاں، دوست کہیں کچھ بھی پہ ایسا تو نہیں وہ

ہے صبر یہ کس میں کہ رہے حشر کو تکتا
اپنی تو دعا یہ ہے کہ مل جائے یہیں وہ

تا عشق میں پھرتا رہے مارا یہاں کوئی
اس بات کی خاطر تو نہیں چھپتا کہیں وہ

اب مجھ میں عظیم اور نہ کچھ رہنے دیا جائے
ہاں، کچھ بھی نہیں، کچھ بھی نہیں، کچھ بھی نہیں، وہ!



*****

بہت بہت شکریہ
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
Top