زیرک
محفلین
اتفاقات کا دن یا ڈنڈہ سرکار کی سرزنش یا اجتماعی فیس سیونگ
آپ اسے اتفاقات کا دن یا ڈنڈہ سرکارکی سرزنش کہہ لیں یا اجتماعی فیس سیونگ کا نام دے لیں کہ آج جمعہ کو قومی اسمبلی میں پانچ بلز کی منظوری دے دی گئی، منظور کیے جانے والے بلز میں وراثتی سرٹیفکیٹ بل، قانونی معاونت و انصاف، خواتین کے جائیداد میں حقوق اور اعلی عدلیہ میں لباس کوڈ کی کثرت رائے سے فوری منظوری دی گئی۔ سب سے اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ بچوں کے خلاف جرائم کے سدباب کے لیے زینب الرٹ جوابی ردعمل اور بازیابی ایکٹ 2019 بل تھا جسے پیش کیا گیا تو اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قومی احتساب اور بے نامی لین دین سے متعلق دو بلز مزید غور کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو واپس بھجوا دیئے گئے ہیں۔ حکومت نے قومی اسمبلی میں جو 6 آرڈیننس واپس لے لیے ہیں ان میں سکسیشن(وراثتی) سرٹیفکیٹ آرڈیننس، لیگل ایڈ (قانونی معاونت و انصاف)آرڈیننس، خواتین کے جائیداد میں حقوق سے متعلق آرڈیننس، اعلی عدلیہ کے ڈریس کوڈ ، قومی احتساب آرڈیننس اور بے نامی لین دین آرڈیننس شامل ہیں کیونکہ ان میں کئی کے بلز منظور کر لیے گئے ہیں جو سینیٹ سے منظوری کے بعد باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کر لیں گے اور کچھ بلز کو مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کے پاس واپس بھجوایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ 7 نومبر کو قومی اسمبلی سے منظور کردہ متنازع 9 آرڈیننسز کا حصہ تھے جو اپوزیشن کے مطالبے پر واپس لیے جا رہے ہیں۔ آج کے دن تمام اتفاقات سامنے آ رہے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کی تعیناتی کے معاملے میں مزید نئے نام لانے پر متفق ہو گئے ہیں اور اپوزیشن اور حکومت دونوں جانب سے پہلے سے دئیے گئے نام واپس لے لیے ہیں ایسا ڈیڈ لاگ کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے۔ آج جمعہ کا دن اتفاقات کا دن یا ڈنڈہ سرکار کی سرزنش یا اجتماعی فیس سیونگ آپ اسے جو مرضی نام دے لیں، لیکن مجھے تو یہ صراصر ملک کی سب سے پکی نوکری کو مشکل میں ڈالنے کے بعد کی تادیبی کاروائی ہی لگتی ہے کیونکہ بڑے صاحب نے اپنی نوکری پکی کرنے کے بعد تمام بگڑے تگڑے سیاسیوں کی ڈنڈہ سروس عرف گوشمالی شروع کر دی ہے۔