گوریلا وار بزدلی نہیں حکمت عملی ہوتی ہے. جو بزدل ہوتے ہیں وہ جنگ نہیں کر سکتے . اپنی ڈکشنری درست کر لیں
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ اور سلطان صلا ہدین ایوبٰی گوریلا وار کے ماہر تھے کیا یہ بھی بذدل تھے ؟؟
وجی آپ کس کو کس کے ساتھ ملا رہے ہیں۔ لاحول واللہ قوۃ
1۔ ماضی میں مسلمانوں نے جتنی بھی گوریلا جنگیں کی ہی وہ میدان جنگ میں لڑی ہیں۔
مگر یہاںطالبان میدان جنگ میں گوریلا جنگیںنہیں لڑ رہے ہیںبلکہ یہ وہ سانپ ہیں جو اپنی ہی عورتوںبچوں اور معصؤم نہتی شہری آبادی کو ڈھال بنا کر ان کے پلو کی آڑسے گوریلا جنگ لڑرہے ہیں۔
یہ تو دعا دیں عالمی ضمیر کو کہ جس نے امریکہ بہادر کو روکا ہوا ہے کہ وہ معصوم شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنائے۔ طالبان سب سے پہلے اس عالمی ضمیر کا قتل کر رہے ہیں اور جس دن یہ عالمی ضمیر کمزور ہو گیا اس دن ہم وہی دیکھیں گے جو اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے۔۔۔۔ یعنی بے دریغ شہری آبادی کا بھی قتل عام اور اس پر اب دنیا اسرائیل کی مذًت نہیں کرتی۔ نتیجہ کیا ہے؟ آج پتا نہیں کتنا عرصہ گذڑ گیا اور فلسطینی ایک بھی خود کش حملہ نہیں کر پائے جبکہ اسرائیل روزآنہ فلسطینی شہری آبادی کا قتل عام کر رہا ہے۔
اور اگر عالمی ضمیر کے تحت یہ شہری آبادی کا قتل عام منع نہ ہوتا تو طالبان کو ایک ڈینگی بھی مارنے کی ہمت نہ ہوتی اور یہ ماضی کی طرح اپنی نہتی عوام کو پھر امریکی طیاروں کے رحم و کرم پر چھوڑکر پہاڑوں میں فرار ہو رہے ہوتے۔
چنانچہ صلاح الدین ایوبی ہو یا خالد بن ولید، ان کا طالبان سے موازنہ کر کے ان کی بے عزتی نہ کریں کہ وہ کفار کے خلاف مسلمان عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنا کر گوریلا جنگیں کیا کرتے تھے۔ ان میں سے کسی نے ایسا نہیںکیا اور اگر کیا ہوتا تو کفار منٹ نہ لیتے اور ان مسلمان عورتوں اور بچوں اور نہتی شہری آبادی کا قتل عام شروع کر دیتے۔
طالبان کی جہالت اور علم سے دوری کی وجہ سے ان کی اصل حیثیت وہی ہے کہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔
آج طالبان اور القاعدہ کے حآمی جو ان کی بہادری کی اتنی ڈینگیں مارتے ہیں، تو کاش وہ دیکھ پاتے کہ انکی اس نام نہاد گوریلا جنگ سے اگر افغانستان میں امریکہ کے دیڑھ سو دو سو فوجی مرے ہیں تو پتا نہیں کتنے لاکھ مسلمان ایک دوسرے کے ہاتھوں خاک و خون میں مل گئے ہیں اور افغآنستان کی عوام پر انکی کی اس نام نہاد بہادر گوریلا جنگ سے مصآئب کے کتنے پہاڑٹوٹے ہیں