اتوار کو ملک گیر”پرامن یوم مذمت “منانے کا اعلان

مختلف سیاسی اور سما جی تینظموں اور سول سوسائٹی نے سوات میں سترہ سالہ معصوم لڑکی پرسرعام کوڑے برسانے کے خلاف اتوار کو ملک گیر”پرامن یوم مذمت “منانے کا اعلان کیا ہے۔ مختلف سیاسی اور سما جی تینظموں اور سول سوسائٹی کے کارکن اتوارکو اپنے گھروں، دکانوں، صنعتوں ، گلیوں اورشاہراہوں پر سیاہ پرچم اور بینرز لگا کر پرامن احتجاج رجسٹر کرائیں گی ۔ چاروں صوبوں، شمالی علاقہ جات اورآزاد کشمیر کی مختلف سیاسی اور سما جی تینظموں اور سول سوسائٹی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سوات میں قوم کی بیٹی کے ساتھ ہونے والے ظلم وبربریت کے عمل کے خلاف پرامن احتجا ج کرکےثابت کردیں کہ عوام خصوصاً خواتین کے ساتھ دہشت گردی یاکسی بھی قسم کے گھناؤٴنے عمل کا ارتکاب کرنے کے خلاف پوری قوم سراپا احتجاج اورمتحد ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
معذرت، اس طرح کے اعلانات مجھے محض موقعے سے فائدہ اٹھانے اور اپنی سیاست چمکانے کا مظاہرہ لگتے ہیں۔
 

فرخ

محفلین
جہاں تک میرے علم میں ہے، یہ اعلان تو شائید صرف ایم کیو ایم کے پیرِ لندن نے کیا ہے، او ر حسب سابق ایسی باتوں پر اپنی سیاست چمکانے کی ایک اور کوشش کر رہے ہیں۔
 

عسکری

معطل
طالبان پر احتجاج یا مزمت نہیں ایک ہی چیز اثر کرتی ہے اور وہ ہے پاکستان آرمی ایوی ایشن کا یہ پرندہ :grin:

AH-1S SUPER COBRA

ah1zpic.jpg
 

مغزل

محفلین
یہ مذمت کا وقت نہیں جب تک اصل حقائق سامنے نہیں آتے ۔
کہ ابھی ےتک متضاد رائے سامنے آرہی ہیں۔
والسلام
 

arifkarim

معطل
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے .

ان پر ڈرون اثر نہیں کر رہے . یہ کیا کریں گے .

بالکل، جو لوگ بزدلوں کی طرح گوریلا وار کے عادی ہوں، انپر کیا اثر ہوگا۔ ایسے افراد پر کیمیائی یا جوہری ہتھیار ہی اثر کرتے ہیں جن کو ہم استعمال کر نہیں‌سکتے :(
 

ساقی۔

محفلین
بالکل، جو لوگ بزدلوں کی طرح گوریلا وار کے عادی ہوں، انپر کیا اثر ہوگا۔ ایسے افراد پر کیمیائی یا جوہری ہتھیار ہی اثر کرتے ہیں جن کو ہم استعمال کر نہیں‌سکتے :(

گوریلا وار بزدلی نہیں حکمت عملی ہوتی ہے. جو بزدل ہوتے ہیں وہ جنگ نہیں کر سکتے . اپنی ڈکشنری درست کر لیں
 

arifkarim

معطل
گوریلا وار بزدلی نہیں حکمت عملی ہوتی ہے. جو بزدل ہوتے ہیں وہ جنگ نہیں کر سکتے . اپنی ڈکشنری درست کر لیں

مجاہد تو بقول اسلام سینہ تان کر میدان جنگ میں لڑتا ہے، جبکہ تالی بان فورس زمین کیساتھ کیڑوں کی طرح رینگ رینگ کر دشمن تک پہنچتی ہے۔ اور موت سے اتنا خوف ہے کہ دشمن کی گولی لگنے سے پہلے ہی اپنے آپ کو بم سے اڑانا جنت کا سرٹیفیکیٹ سمجھا جاتا ہے!
 

ساقی۔

محفلین
مجاہد تو بقول اسلام سینہ تان کر میدان جنگ میں لڑتا ہے، جبکہ آپکی تالی بان فورس زمین کیساتھ کیڑوں کی طرح رینگ رینگ کر دشمن تک پہنچتی ہے۔ اور موت سے اتنا خوف ہے کہ دشمن کی گولی لگنے سے پہلے ہی اپنے آپ کو بم سے اڑانا جنت کا سرٹیفیکیٹ سمجھا جاتا ہے!

منتظمین خاضر ہوں .:mad:
 

وجی

لائبریرین
بالکل، جو لوگ بزدلوں کی طرح گوریلا وار کے عادی ہوں، انپر کیا اثر ہوگا۔ ایسے افراد پر کیمیائی یا جوہری ہتھیار ہی اثر کرتے ہیں جن کو ہم استعمال کر نہیں‌سکتے :(

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ اور سلطان صلا ہدین ایوبٰی گوریلا وار کے ماہر تھے کیا یہ بھی بذدل تھے ؟؟
 

عسکری

معطل
ہمممممممممممم گوریلا وار فئیر تب استمال کی جاتی ہے جب دشمن تعداد میں زیادہ ہو اور وسائل مین بھی۔اس ٹیکنیک سے مارو اور بھاگو کی پالیسی ہوتی ہے چست اور چالاک جوان چاہیے اس کے لیے۔اور اس میں یہ بھی ہے کہ خود کو بچاؤ اور دشمن کو جتنا ہو سکے نقصان پہنچاؤ۔یہ تقریبا ہر بڑی لڑائی میں استمال ہوتی ہے یہ بزدلی نہیں کہی جاسکتی کیونکہ دنیا کے ہر کمانڈر کے دماغ میں یہ پلان بھی ہوتے ہیں 1965 میں پاکستان آرمی کے آر آر یونٹوں نے دشمن کی لائن کے پیچھے بہت تباہی مچائی تھی اسی ٹیکنیک کی مدد سے خود ہماری ایس ایس جی بھی ماہر ہے ان کاموں کی۔ویتنام کوریا جنگ عظیم1 اور 2 میں روس 1948 میں کشمیر عراق افغانستان بنگلہ دیش عمان بورنیو تبت ہند چینی بوسنیا چیچنیا مشرقی تیمور فلپائن میں یہ پچھلی صدی میں بہت ہی مفید ملٹری ٹیکنیک ثابت ہوئی دشمن کے خلاف
 

نبیل

تکنیکی معاون
تو پھر احتجاج کیسے کیا جانا چاہیئے ، یا کیا ہی نہیں جانا چاہیئے ؟

احتجاج اب مذاق بن چکا ہے۔ کراچی کے لوگ ایک ملین مارچ کریں گے اور معاملہ ختم۔۔
سوات کے لوگوں کو وحشی جنگلیوں کے حوالے کر دیا گیا ہے، یہاں اس طرح کے احتجاجوں کا کوئی اثر نہیں ہونے والا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
گوریلا وار بزدلی نہیں حکمت عملی ہوتی ہے. جو بزدل ہوتے ہیں وہ جنگ نہیں کر سکتے . اپنی ڈکشنری درست کر لیں

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ اور سلطان صلا ہدین ایوبٰی گوریلا وار کے ماہر تھے کیا یہ بھی بذدل تھے ؟؟

وجی آپ کس کو کس کے ساتھ ملا رہے ہیں۔ لاحول واللہ قوۃ

1۔ ماضی میں مسلمانوں نے جتنی بھی گوریلا جنگیں کی ہی وہ میدان جنگ میں لڑی ہیں۔
مگر یہاں‌طالبان میدان جنگ میں گوریلا جنگیں‌نہیں لڑ رہے ہیں‌بلکہ یہ وہ سانپ ہیں جو اپنی ہی عورتوں‌بچوں اور معصؤم نہتی شہری آبادی کو ڈھال بنا کر ان کے پلو کی آڑ‌سے گوریلا جنگ لڑ‌رہے ہیں۔

یہ تو دعا دیں عالمی ضمیر کو کہ جس نے امریکہ بہادر کو روکا ہوا ہے کہ وہ معصوم شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنائے۔ طالبان سب سے پہلے اس عالمی ضمیر کا قتل کر رہے ہیں اور جس دن یہ عالمی ضمیر کمزور ہو گیا اس دن ہم وہی دیکھیں گے جو اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے۔۔۔۔ یعنی بے دریغ شہری آبادی کا بھی قتل عام اور اس پر اب دنیا اسرائیل کی مذًت نہیں کرتی۔ نتیجہ کیا ہے؟ آج پتا نہیں کتنا عرصہ گذڑ گیا اور فلسطینی ایک بھی خود کش حملہ نہیں کر پائے جبکہ اسرائیل روزآنہ فلسطینی شہری آبادی کا قتل عام کر رہا ہے۔

اور اگر عالمی ضمیر کے تحت یہ شہری آبادی کا قتل عام منع نہ ہوتا تو طالبان کو ایک ڈینگی بھی مارنے کی ہمت نہ ہوتی اور یہ ماضی کی طرح‌ اپنی نہتی عوام کو پھر امریکی طیاروں کے رحم و کرم پر چھوڑ‌کر پہاڑوں میں فرار ہو رہے ہوتے۔

چنانچہ صلاح الدین ایوبی ہو یا خالد بن ولید، ان کا طالبان سے موازنہ کر کے ان کی بے عزتی نہ کریں کہ وہ کفار کے خلاف مسلمان عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنا کر گوریلا جنگیں کیا کرتے تھے۔ ان میں سے کسی نے ایسا نہیں‌کیا اور اگر کیا ہوتا تو کفار منٹ نہ لیتے اور ان مسلمان عورتوں اور بچوں اور نہتی شہری آبادی کا قتل عام شروع کر دیتے۔

طالبان کی جہالت اور علم سے دوری کی وجہ سے ان کی اصل حیثیت وہی ہے کہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔

آج طالبان اور القاعدہ کے حآمی جو ان کی بہادری کی اتنی ڈینگیں مارتے ہیں، تو کاش وہ دیکھ پاتے کہ انکی اس نام نہاد گوریلا جنگ سے اگر افغانستان میں امریکہ کے دیڑھ سو دو سو فوجی مرے ہیں تو پتا نہیں کتنے لاکھ مسلمان ایک دوسرے کے ہاتھوں خاک و خون میں مل گئے ہیں اور افغآنستان کی عوام پر انکی کی اس نام نہاد بہادر گوریلا جنگ سے مصآئب کے کتنے پہاڑ‌ٹوٹے ہیں
 
Top