اجازت

فاطمہ شیخ

محفلین
بتایا ہی نہیں تم نے کہ اس رستے پہ چلنا اتنا مشکل ہے​
یہاں پیروں میں چھالے اور پھر ناسور بنتے ہیں​
یہاں سورج سوا نیزے پہ رہتا ہے​
کبھی مدہم نہیں پڑتا​
مسافر تھک کے رک جائے،تھکن سے چور ہو جائے​
اسے سایا نہیں ملتا​
حلق سیراب کرنے کو کوئی قطرہ نہیں ملتا​
سفر طے ہی نہیں ہوتا​
میری جاں،​
تم اگر چاہو،تو ہم کو بے وفا کہہ لو​
مگر اب ہم کو جانے دو​
مسافت ختم ہونے دو​
میری جاں،ہم کو جینے دو​
بتایا ہی نہیں تم نے کہ اس رستے پہ چلنا اتنا مشکل ہے۔​
 
Top