مجھے کارکردگی کے کوئی پانچ کلیدی اشاریے ایسے گنوا دیں جن کی بنیاد پر موصوف کو سب سے بہتر قرار دیا جاتا ہے؟
تجزیہ نگاروں کے نزدیک عمران خان کی مشکلات کی وجہ بننے والی چند بڑی بڑی غلطیاں ہیں :
1)سیاسی اشرافیہ پر انحصار
پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کی بجائے مختلف پارٹیوں سے آنے والے الیکٹیبلز پر عمران خان کا بہت زیادہ انحصار مناسب نہیں تھا۔
2)کہانی کچھ اور ہے‘
موجودہ بحران تو بیرونی سازش کا ہی نتیجہ ہے لیکن عمران خان کی ایسی بہت سے غلطیاں ہیں، جن کی وجہ سے وہ آج مشکلات کا شکار ہیں۔
3)اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات برقرار نہ رکھ سکنا بھی عمران خان کی ناکامی اور غلطی تھی۔ ان کے بقول اسٹیبلشمنٹ اس بات کو پسند نہیں کرتی کہ ان کے اندرونی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کی جائے۔
4)پارٹی اختلافات حل کرنے میں ناکامی:
انہوں نے پارٹی گروپوں میں موجود سنگین اختلافات سے چشم پوشی کا رویہ اختیار کیا، جس کی وجہ سے اختلافی گروپ تقویت پکڑتے گئے۔ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت اتحادیوں کو آن بورڈ رکھنے میں ناکام رہی۔ یہی صورتحال بہت سے ارکان پارلیمنٹ کی بھی تھی۔
5)سردار عثمان بزدار کی وزارت اعلی
عثمان بزدار کو پنجاب کا وزیر اعلی بنانا عمران خان کی ایک بڑی غلطی تھی۔ ان کے مطابق انہوں نے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ایک ایسے شخص کے حوالے کر دیا جس کے پاس اس اسائنمنٹ کو ہینڈل کرنے کی صلاحیت ہی نہ تھی۔
6)بلند بانگ دعوے اور غیر حقیقی وعدے
سیاست میں حالات تیزی سے بدلتے ہیں آپ اگر اپنے ڈاکٹرائن پر کم وقت میں موثر طریقے سے عمل نہ کر سکیں تو پھر ان وعدوں کو پورا کرنا آسان نہیں رہتا۔ عمران خان کی طرف سے نوے دن میں کرپشن ختم کرنے کا وعدہ یا پھر آئی ایم ایف سے دوری اختیار کرنےکی بات یا پھر قانون کی مثالی حکمرانی کے دعوے ایسے ہیں جن کو لوگ پسند تو کرتے تھے لیکن جب حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی اور اس کی تپش عام آدمی کے گھر تک پہنچنا شروع ہو گئی تو پھر بہت سے لوگ اپوزیشن سے مل کر حکومتی وعدوں کا حساب مانگنے کی طرف آ گئے۔
لیکن ان تمام منفی باتوں کے باوجود آپ پوری طرح سے عمران خان صاحب پر منفی ہونے کا الزام نہیں لگا سکتے ۔سابق وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی کا دیانت داری سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے، جہاں ان سے کئی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں وہاں یہ بھی دھیان میں رکھنا چاہیے کہ :
1)حکومت کے دور میں کورونا وبا سے نمٹنے میں کامیابی،
2)اورسیز پاکستانیوں کی بھیجی گئی رقوم میں 40 سے 50 فی صد تک اضافہ،
3)برآمدات میں غیر معمولی بہتری،
4)ٹیکس ریوینیو میں اضافہ
5)نئے ڈیمز کی تعمیر کا آغاز اور احساس پروگرام کا اجرا وغیرہ جیسے کئی منصوبے بھی شامل ہیں۔