اور آج کل بہت سے لبرلز سیکولرز کو بھی محض بغضِ عمران میں حرمتِ مسجدِ نبوی کا غم کھائے جا رہا ہے۔
محض اس وجہ سے کہ بعض لبرلز مبینہ طور پر بغض عمران میں بول رہے ہیں، دیگر مسلمان بھی اس واقعے کی سنگینی محسوس نہ کریں؟؟؟؟
لبرلز کے لیے تو چلیں دین معاذ اللہ ایک کھیل کی مانند ہے ... مگر حب عمران میں کئی نام نہاد مذہبی لوگ جس طرح کے عذر تراش رہے ہیں، وہ دیکھ روح کانپ جاتی ہے کہ کیسے یہ لوگ عملا نبی ﷺ کی حرمت پر اپنے لیڈر کی حرمت کو ترجیح دے رہے ہیں ... انا للہ و انا الیہ راجعون.
آج کل سب لوگ حساس ہیں۔ لیکن اپنے معاملے میں۔
غلطی اپنے والوں سے ہوں تو کوتاہی اور لغزشِ زبان۔
سامنے والے سے ہوں تو فاش غلطی!
دو دن پہلے مفتاح اسماعیل کا بیان سنا۔ وہ سیدھا سادھا بیان تھا اس میں کوئی غلط بات نہیں تھی۔ لیکن پی ٹی آئی والوں نے اس پر توہینِ قران کی مہم چلائی۔
اور اب جو یہ مدینے والا واقعہ ہواہے (جو بہر طور غلط ہے) اس پر بھی ہر دو جانب سے انتہا پسندی ہی دیکھنے میں آ رہی ہے ۔
احمد بھائی آپ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ مفتاح کی گفتگومیں کوئی توہین آمیز پہلو نہیں تھا .... پھر یہ بتائیے کہ اس واقعے کا اس واقعے کیا کوئی موازنہ بنتا ہے؟؟؟؟ روضہ رسول ﷺ کی اس منطم اور صریح بے حرمتی پر غم و غصہ کا اظہار انتہا پسندی ہے یا ایمان کا بنیادی جزو؟؟؟
اگر ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ جس شخص کی محبت میں مذموم فعل ہوا وہ کھل کر اس کی مذمت کرے، اور اپنے متبعین کو آئندہ احتیاط کا حکم دے تو اس میں کون سی قباحت ہے؟
اگر ہم موجودہ پھسپھسی حکومت سے یہ اپیل کرتے ہیں ایسی مذموم حرکت کرنے کی مبینہ سازش رچنے والے شیخ رشید اور اس کے بھتیجے کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے تو اس میں کون سی انتہا پسندی در آئی؟؟؟