وسیم
محفلین
بصورت دیگر افسانہ نامکمل رہے گا یا مکمل تصویر کے شعور کے بغیر ہو گا یا شعور دیے بغیر اختتام پزیر ہو گا۔ سب سے اچھا قصہ سورہ یوسف ہے کہ تمام حسد اور شر کے باوجود اختتام انصاف اور سچ کی سر بلندی کی صورت میں ہوتا ہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ انصاف کی برتری رہے۔ جیسا کہ قیامت ہے۔ ادھورا افسانہ لکھنے والے کے ادھورے شعور کا عکاس ہے۔ بہرحال ادھورا لکھا جائے اس پر کوئی زور نہیں یا مجبور نہیں کیا جا سکتا البتہ کہا اسکو ادھورا ہی جائے گا۔ افسانہ نگار کی مرضی ہے کہ مکمل کرے اور قارئین کو ایک مثبت حالت میں چھوڑے۔ اسی میں ترقی ہے اور برکت ہے۔
یہ تو تخلیق کو اپنی سوچ کے مطابق محدود کرنے والی بات کی ہے آپ نے۔ افسانہ نگار جو چاہے تخلیق کرے، جتنا چاہے جیسا چاہے۔ آپ اس کی تخلیق کردہ شے پہ تنقید کر سکتے ہیں لیکن افسانہ نگار کو مجبور نہیں کر سکتے کہ وہ اسی دائرے میں رہے جو ہمیں پسند ہو۔ سوری آپ کی بات سے بالکل بھی متفق نہیں