جاں نثار اختر احساس - جاں نثار اختر

احساس
میں کوئی شعر نہ بھولے سے کہوںگا تجھ پر
فائدہ کیا جو مکمل تری تحسین نہ ہو
کیسے الفاظ کے سانچے میں ڈھلے گا یہ جمال
سوچتا ہوں کہ ترے حسن کی توہین نہ ہو

ہر مصور نے ترا نقش بنایا ، لیکن
کوئی بھی نقش ترا عکس بدن بن نہ سکا
لب و رخسار میں کیا کیا نہ حسیں رنگ بھرے
پر بنائے ہوئے پھولوں سے چمن بن نہ سکا

ہر صنم ساز نے مرمر سے تراشا تجھ کو
پر یہ پگھلی ہوئی رفتار کہاں سے لاتا
تیرے پاؤں میں تو پازیب پہنا دی، لیکن
تیری پازیب کی جھنکار کہاں سے لاتا

شاعروں نے تجھے تمثیل میں لانا چاہا
ایک بھی شعر نے موزوں تری تصویر بنا
تیری جیسی جو کوئی شے ہو تو کچھ بات بنے
زلف کا ذکر بھی الفاظ کی زنجیر بنا

تجھ کو کوئی پرِ پرواز نہیں چھو سکتا
کسی تخیل میں یہ جان کہاں سے آئے
ایک ہلکی سے جھلک تیری مقید کر لے
کوئی بھی فن ہو یہ امکان کہاں سے آئے

تیرے شایاں کوئی پیرایہِء اظہاز نہیں
صرف وجدان میں اک رنگ سا بھر سکتی ہے
میں نے سوچا ہے تو محسوس کیا ہے اتنا
تُو نگاہوں سے فقط دل میں اتر سکتی ہے

کچھ جرم نہیں عشق جو دنیا سے چھپائیں
ہم نے تمہیں چاہا ہے ہزاروں میں کہیں گے
جاں نثار اختر
 
Top