احساس زیاں۔۔۔۔۔برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین
محمد احسن سمیع راحلؔ
سید عاطف علی

السلام علیکم ۔۔۔۔امید کرتی ہوں آپ بخیریت ہوں گے
پیش خدمت نظم پر اصلاح و رہنمائی مقصود ہے۔آپ کی ممنون ہوں گی

عمر کے ساتھ ہی افکار بدل جاتے ہیں
شکل پہلی سی ہی،کردار بدل جاتے ہیں

پختگی عمر میں آنے سے خسارہ یہ ہوا
رفتہ رَفتہ کئی میعار بدل جاتے ہیں

طرز جو پہلے کبھی دل کے قریں رہتے تھے
عمر کے ساتھ وہ اطوار بدل جاتے ہیں

میں نے مانا کہ تغیر کو بقا ہے لیکن
اتنی بھی کیا کہ ہر اک یار بدل جاتے ہیں

وہ بھی کیا دن تھے سنہرے کے سبھی اپنے تھے
اب تو ہر موڑ پہ دلدار بدل جاتے ہیں

عمر کے ساتھ سحر! بڑھتے تقاضوں کے تحت
اپنے ہر مونس و غم خوار بدل جاتے ہیں
 
عمر کے ساتھ ہی افکار بدل جاتے ہیں عمر کے ساتھ یہ انسان بدل جاتے ہیں
شکل پہلی سی ہی،کردار بدل جاتے ہیں شکل تو شکل ہے کردار بدل جاتے ہیں

پختگی عمر میں آنے سے خسارہ یہ ہوا
رفتہ رَفتہ کئی میعار بدل جاتے ہیں معیار

طرز جو پہلے کبھی دل کے قریں رہتے تھےطور جو پہلے کبھی دل کے ہوا کرتے تھے
عمر کے ساتھ وہ اطوار بدل جاتے ہیں

میں نے مانا کہ تغیر کو بقا ہے لیکن
اتنی بھی کیا کہ ہر اک یار بدل جاتے ہیں ایسا بھی کیا کہ سبھی یار بدل جاتے ہیں

وہ بھی کیا دن تھے سنہرے کے سبھی اپنے تھے
اب تو ہر موڑ پہ دلدار بدل جاتے ہیں

عمر کے ساتھ سحر! بڑھتے تقاضوں کے تحت
اپنے ہر مونس و غم خوار بدل جاتے ہیں اپنے سب مونس و غم خوار بدل جاتے ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت خوب بٹیا۔۔۔
پہلے مصرع میں ہی سے بہتر ہو گا کہ یہ کہیں ۔

پختگی والے شعر میں خسارہ یہ ہوا کی جگہ خسارہ یہ ہے باندھ دیں تو اسلوب زیادہ ہموار ہو جائے گا۔

طرز دل کے قریں والا مصرع دوبارہ کہیں۔

ہر اک یار کے ساتھ واحد آئے گا اس لیے ۔سبھی۔بہتر ہو گا۔تاکہ بیان موافق ہو جائے۔
مونس و الے شعر میں بھی ہر کے بجائے سب ہونا چاہیے۔

باقی سب بہترین ہیں۔
ماشاءاللہ
 
سر انسان کے ساتھ کردار قافیہ آئے گا؟؟
جی نہیں!
عمر کے ساتھ ہی افکار بدل جاتے ہیں یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کس کے عمر کے ساتھ افکار بدل جاتے ہیں
شکل پہلی سی ہی،کردار بدل جاتے ہیں اور یہاں بھی وہی سوال کہ کس کی شکل پہلی سی ہے کرداربدل جاتے ہیں
تو جلدی میں مجھے خیال نہیں رہا اور قافیہ کی خلاف ورزی ہوگئی ۔۔۔۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
سید عاطف علی
محترم استاذ آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔۔۔

عمر کے ساتھ یہ افکار بدل جاتے ہیں
شکل پہلی سی ہی،کردار بدل جاتے ہیں

پختگی عمر میں آنے سے خسارہ یہ ہے
رفتہ رَفتہ کئی معیار بدل جاتے ہیں

وہ سبھی طرز و ادا جس پہ نہ سمجھوتا تھا
عمر کے ساتھ وہ اطوار بدل جاتے ہیں
یا
وقت کے ساتھ وہ اطوار بدل جاتے ہیں

میں نے مانا کہ تغیر کو بقا ہے لیکن
اتنی بھی کیا کہ سبھی یار بدل جاتے ہیں

وہ بھی کیا دن تھے سنہرے کے سبھی اپنے تھے
اب تو ہر موڑ پہ دلدار بدل جاتے ہیں

عمر کے ساتھ سحر! بڑھتے تقاضوں کے تحت
اپنے سب مونس و غم خوار بدل جاتے ہیں
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
جی نہیں!
عمر کے ساتھ ہی افکار بدل جاتے ہیں یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کس کے عمر کے ساتھ افکار بدل جاتے ہیں
شکل پہلی سی ہی،کردار بدل جاتے ہیں اور یہاں بھی وہی سوال کہ کس کی شکل پہلی سی ہے کرداربدل جاتے ہیں
تو جلدی میں مجھے خیال نہیں رہا اور قافیہ کی خلاف ورزی ہوگئی ۔۔۔۔
جہاں تک میں محسوس کر پا رہی ہو ں ہر ایک کے ساتھ کم و بیش یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہوگا۔۔
دوسرا مصرع تو مجھے واضح لگ رہا ہے سر۔۔۔شکل پہلی سی ہی کے فوراً بعد کوما ہے
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
سید عاطف علی
محترم استاذ آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔۔۔

عمر کے ساتھ یہ افکار بدل جاتے ہیں
شکل پہلی سی ہی،کردار بدل جاتے ہیں

پختگی عمر میں آنے سے خسارہ یہ ہے
رفتہ رَفتہ کئی معیار بدل جاتے ہیں

وہ سبھی طرز و ادا جس پہ نہ سمجھوتا تھا
عمر کے ساتھ وہ اطوار بدل جاتے ہیں
یا
وقت کے ساتھ وہ اطوار بدل جاتے ہیں

میں نے مانا کہ تغیر کو بقا ہے لیکن
اتنی بھی کیا کہ سبھی یار بدل جاتے ہیں

وہ بھی کیا دن تھے سنہرے کے سبھی اپنے تھے
اب تو ہر موڑ پہ دلدار بدل جاتے ہیں

عمر کے ساتھ سحر! بڑھتے تقاضوں کے تحت
اپنے سب مونس و غم خوار بدل جاتے ہیں
وہ سبھی طرز۔۔۔۔۔۔
اس شعر کے دوسرے مصرعے کے طور پر کون سا متبادل صحیح رہے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
سید عاطف علی
محترم استاذ آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔۔۔

عمر کے ساتھ یہ افکار بدل جاتے ہیں
شکل پہلی سی ہی،کردار بدل جاتے ہیں
مجھے پہلا مصرع ہی وضاحت طلب لگا۔ کون سے افکار؟ عمر کے ساتھ شکل میں بھی نمایاں تبدیلی آتی ہے۔ اس لئے عمر کی بہ نسبت محض "وقت" زیادہ درست ہو گا۔ "سب افکار" بھی کہا جا سکتا ہے گو اتنا رواں نہیں لگتا، کچھ اور تبدیلی سوچو
پختگی عمر میں آنے سے خسارہ یہ ہے
رفتہ رَفتہ کئی معیار بدل جاتے ہیں

وہ سبھی طرز و ادا جس پہ نہ سمجھوتا تھا
عمر کے ساتھ وہ اطوار بدل جاتے ہیں
یا
وقت کے ساتھ وہ اطوار بدل جاتے ہیں
عمر/وقت میں یہاں عمر بھی درست ہے، لیکن پہلا مصرع روانی طلب ہے۔ شکیل احمد خان23 کا رواں مصرع ہے لیکن اس میں بھی طور لفظ نہیں۔ ہاں اسے طرز سے بدل دو
طرز جو پہلے کبھی دل کی ہوا کرتی تھی
میں نے مانا کہ تغیر کو بقا ہے لیکن
اتنی بھی کیا کہ سبھی یار بدل جاتے ہیں
درست
وہ بھی کیا دن تھے سنہرے کے سبھی اپنے تھے
اب تو ہر موڑ پہ دلدار بدل جاتے ہیں
پہلے مصرع میں 'کے' نہیں، 'کہ' کا محل ہے۔ سنہرے کے بعد کاما ضروری ہے
عمر کے ساتھ سحر! بڑھتے تقاضوں کے تحت
اپنے سب مونس و غم خوار بدل جاتے ہیں
درست
 
Top