مصطفیٰ زیدی احسان فراموش ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
احسان فراموش

جب منڈیروں پہ چاند کے ہمراہ
بجھتی جاتی تھیں آخری شمعیں
کیا ترے واسطے نہیں ترسا
اُس کا مجبور مضمحل چہرا؟
کیا ترے واسطے نہیں جاگیں؟
اُس کی بیمار رحم دل آنکھیں

کیا تجھے یہ خیال ہے کہ اُسے
اپنے لٹنے کا کوئی رنج نہیں
اُس نے دیکھی ہے دن کی خونخواری
اس پہ گزری ہے شب کی عیّاری
پھر بھی تیری طرح وہ بے چاری
ساری دنیا سے شکوہ سنج نہیں

زندہ باد اے انائے جذبۂ عشق
مرحبا اے شِکوہِ خدّامی
اس کی قربت سے تجھ کو پھول ملے
زندگی کے نئے اصول ملے
تیری الفت سے کیا ملا اُس کو
زحمتیں، اضطراب، بدنامی

(مصطفیٰ زیدی)

 
احسان فراموش

جب منڈیروں پہ چاند کے ہمراہ
بجھتی جاتی تھیں آخری شمعیں
کیا ترے واسطے نہیں ترسا
اُس کا مجبور مضمحل چہرا؟
کیا ترے واسطے نہیں جاگیں؟
اُس کی بیمار رحم دل آنکھیں

کیا تجھے یہ خیال ہے کہ اُسے
اپنے لٹنے کا کوئی رنج نہیں
اُس نے دیکھی ہے دن کی خونخواری
اس پہ گزری ہے شب کی عیّاری
پھر بھی تیری طرح وہ بے چاری
ساری دنیا سے شکوہ سنج نہیں

زندہ باد اے انائے جذبۂ عشق
مرحبا اے شِکوہِ خدّامی
اس کی قربت سے تجھ کو پھول ملے
زندگی کے نئے اصول ملے
تیری الفت سے کیا ملا اُس کو
زحمتیں، اضطراب، بدنامی

(مصطفیٰ زیدی)

واہ
 
Top