احسن تقویم - (آخری قسط)

اس مضمون میں جو مواد پیش کیا گیا وہ سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی ہے۔ نمونے کے طور پر صرف انسان کی بنیادی اکائی یعنی خلیوں کا ذکر کیا گیا۔ جبکہ خلیوں سے مل کر بنے عضلات اوراعضا کے نظام اور افعال پر اتنا علم ہے کہ ایک ایک عضو پر مہارت حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹر حضرات پوری زندگی لگادیتے ہیں۔یہ مواد کتابوں اور انٹر نیٹ پر دستیاب ہے۔ کوئی نئی بات نہیں کی گئی۔مقصد صرف یہ تھا کہ انسانی تخلیق کو سائنس کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اللہ تعالٰی کی حمدوثنا کی جائے۔ عام طور پر انسان کی شکل و صورت ،کردار اور ذہانت کے حوالے سے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا جاتا ہے جو کہ درست ہے۔لیکن اگر سائنس کی نظر سے گہرائی میں دیکھا جائے تو انسانی جسم اللہ تعالٰی کی حیرت انگیز تخلیق نظر آتا ہے۔ ویسے تو کائنات کی ہر چیز میں موجود منظم نظام قدرت کی صناعی اور کاریگری کی طرف توجہ دلاتا ہے لیکن انسانی جسم ان سب میں اعلٰی ترین مثال ہے جو ہر حوالے سے اشرف المخلوقات ہے۔

آخر میں ایک اور چھوٹے سے جانداریعنی بیکٹیریا کا ذکر کرتے ہیں جو انسانی جسم میں بھی پایا جاتا ہے۔ قدرت نے انسانی جسم میں اس کا ایک اہم کردار متعین کیا ہے۔ بیکٹیریا کو عام طور پر بیماریاں پیدا کرنے کا باعث سمجھا جاتا ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انسانی جسم میں بیکٹیریا کی تعداد ، انسانی خلیوں کی تعدادسے بھی زیادہ ہے۔ یعنی تقریباً 37 کھرب انسانی خلیے اور تقریباً 39 کھرب (3.9 trillion) بیکٹیریا انسانی جسم میں پائے جاتے ہیں۔انسانی جسم میں بیکٹیریا کا کردار بہت اہم اور متنوع ہے۔ مجموعی طور پر، انسانی جسم میں موجود بیکٹیریا کئی اہم کام انجام دیتے ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:

1. ہاضمے میں مدد

بیکٹیریا، خاص طور پر آنتوں میں موجود گٹ فلورا یا مائکرو بایوم، خوراک کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں، خاص طور پر وہ اجزاء جو انسانی انزائمز سے ہضم نہیں ہو پاتے، جیسے کہ فائبر۔

2. وٹامنز کی پیداوار

کچھ بیکٹیریا، جیسے ای کولی (E. coli)، آنتوں میں وٹامن K اور B وٹامنز پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں، جو خون جمنے اور توانائی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

3. مدافعتی نظام کو مضبوط بنانا

بیکٹیریا جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں، کیونکہ یہ نقصان دہ جراثیم سے مقابلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں اور مدافعتی ردعمل کو متوازن رکھتے ہیں۔

4. نقصان دہ بیکٹیریا سے بچاؤ

فائدہ مند بیکٹیریا نقصان دہ بیکٹیریا کی افزائش کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، لیکٹو بیسیلس (Lactobacillus) اور بیفیڈو بیکٹیریا (Bifidobacteria) جیسے بیکٹیریا آنتوں میں تیزابیت پیدا کر کے نقصان دہ جراثیم کے بڑھنے سے روکتے ہیں۔

5. جلد کی صحت میں کردار

جلد پر موجود بیکٹیریا نقصان دہ جراثیم سے بچاؤ میں مدد کرتے ہیں اور جلد کے قدرتی توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔

6. دماغی صحت پر اثر

حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آنتوں کے بیکٹیریا اور دماغ کے درمیان ایک "Gut-Brain Axis" موجود ہے، جو ذہنی صحت، مزاج اور یہاں تک کہ ڈپریشن پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

قدرت خدا کی دیکھیے کہ جب انسان زندہ ہوتا ہے تو بیکٹیریا اوپر دیے گئے کام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن جب جسم مردہ ہوجاتا ہے تو یہی بیکٹیریا (ویسٹ مینیجمنٹ) کاکام کرتے ہیں یعنی جسم کو ڈی کمپوز کرتے ہیں۔ عام طور پر بیکٹیریا کے علاوہ بیرونی عوامل یعنی حشرات وغیرہ بھی اس میں حصہ لیتے ہیں۔ لیکن اگر مردہ جسم کسی ائیر ٹائیٹ باکس میں بھی رکھ دیا جائے تو وہ ڈی کمپوز ہوجائے گا- تب یہ کام صرف بیکٹیریا ہی انجام دیتے ہیں۔

بے شک
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ
 
Top