احمدیوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر اٹک کو اپنے ایمان کی صفائی دینا پڑ گئی

جاسم محمد

محفلین
احمدیوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر اٹک کو اپنے ایمان کی صفائی دینا پڑ گئی
NayaDaur-24x24.jpg
نیا دور

5 گھنٹے ago
AC-Okara.jpg


اسسٹنٹ کمشنر اٹک جنت حسین نیکوکارا کا احمدیوں کو برابر کے حقوق دینے کی تلقین کرنا مہنگا پڑ گیا۔ جنت حسین نے انسانی حقوق کے حوالے سے منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے باہمی اتحاد کا درس دیا تھا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر اٹک جنت حسین نیکوکارا لوگوں سے بھرے ہوئے ایک کمرے میں موجود ہیں۔ جہاں وہ احمدیوں سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت پیش کر رہی ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر نیکوکارا نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام پاکستانیوں کو متحد رہنا چاہیے۔

ویڈیو میں بھی انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا اور سنا جاسکتا ہے کہ انہوں نے انسانی حقوق کے بارے میں بات کی تھی، جس میں انہوں نے زور دیا تھا کہ احمدیوں کو بھی پاکستانی شہری کے طور پر برابر کے حقوق ملنے چاہیں۔ انہوں نے پاکستانیوں کے درمیان اتحاد پر بھی زور دیا تھا۔

جب جنت حسین اپنے بیان کی وضاحت پیش کر رہی تھیں تو ویڈیو میں نظر آنے والے ایک شخص نے سخت لہجے میں انہیں کہا کہ جب 1973 کے آئین نے احمدیوں کو غیرمسلم قرار دے دیا ہے تو اسسٹنٹ کمشنر نے اتحاد کی بات کیوں کی؟

اس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر نے واضح کیا کہ احمدی 1973 کے آئین کے مطابق غیر مسلم ہیں اور وہ بھی ان کو غیر مسلم مانتی ہیں۔
 

جان

محفلین
اس پہ میرا تبصرہ صرف اتنا ہے کہ ہر شخص اپنے ایمان کا جوابدہ خدا کے سامنے خود ہے، کسی کو ٹھیکیدار بننے اور وضاحت طلب کرنے کا اختیار نہیں۔ آزاد ملک کے آزاد شہری ہونے کے ناتے میرے مذہب کا تعلق ڈائریکٹ مجھ سے ہے۔ لہذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس طرح کسی کے ایمان کی وضاحت طلبی کرنا اور اس طرح کا لہجہ اختیار کرنا انتہائی نامناسب ہے۔ اس سے آپ کا ایمان نہیں بڑھ رہا ہوتا بلکہ آپ کی اپنی اخلاقیات سامنے آ رہی ہوتی ہیں۔ اگر اس طریقے سے اپنے آپ کو مسلمان ثابت کرنا ہے تو پھر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
اس پہ میرا تبصرہ صرف اتنا ہے کہ ہر شخص اپنے ایمان کا جوابدہ خدا کے سامنے خود ہے، کسی کو ٹھیکیدار بننے اور وضاحت طلب کرنے کا اختیار نہیں۔ آزاد ملک کے آزاد شہری ہونے کے ناتے میرے مذہب کا تعلق ڈائریکٹ مجھ سے ہے۔ لہذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس طرح کسی کے ایمان کی وضاحت طلبی کرنا اور اس طرح کا لہجہ اختیار کرنا انتہائی نامناسب ہے۔ اس سے آپ کا ایمان نہیں بڑھ رہا ہوتا بلکہ آپ کی اپنی اخلاقیات سامنے آ رہی ہوتی ہیں۔ اگر اس طریقے سے اپنے آپ کو مسلمان ثابت کرنا ہے تو پھر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے!
معلوم نہیں آپ کبھی ملک سے باہر گئے ہیں یا نہیں۔ البتہ پاسپورٹ بنانے، حج و عمرہ وغیرہ کرنے کیلئے سرکاری فارمز پر اسی قسم کے سوالات کا جواب دے کر اپنا ایمان واضح کرنا پڑتا ہے۔ تب کہیں جا کر ویزہ ملتا ہے۔
 

جان

محفلین
معلوم نہیں آپ ملک سے باہر گئے ہیں یا نہیں۔ البتہ پاسپورٹ، حج و عمرہ وغیرہ کرنے کیلئے سرکاری فارمز پر اسی قسم کے سوالات کا جواب دے کر اپنا ایمان واضح کرنا پڑتا ہے۔ تب کہیں جا کر ویزہ ملتا ہے۔
اگر خان صاحب کی حکومت اور اُن کا رویہ موجودہ حالات کی طرح کا رہا تو پھر باہر جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے لیکن ابھی تک باہر جانے کا ارادہ نہیں ہوا۔ ساتھ میں یہ بھی واضح کر دوں کہ ہماری سوسائیٹی کے مذہبی حوالے سے اپنے علاقائی مسائل ہیں جن کا تعلق مذہب اور تاریخ دونوں سے ہے اور اس سے ملتے جلتے مسائل کم و بیش ہر ملک میں ہیں، اگر وہاں یہ مسئلہ نہیں تو اس سے ملتا جلتا کوئی اور مسئلہ ہو گا۔ شاید اس دنیا میں کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہے۔
 
Top