یہ دوسری غزل برائے اصلاح پیش کر رہا ہوں، براہ کرم اپنی بے بے لاگ رائے سے نوازیں، عروض سے قطعی نابلد ہوں اس لئے بتا نہیں سکتاکہ کونسی بحر ہے۔ احمد فراز کی زمین پر طبع آزمائی کر بیٹھے ہیں۔ اساتذہ کرام کی رہنمائی کا پیشگی شکریہ
کوئی جادو، نہ سحر ہے، نہ فسوں ہے، یوں ہے
میری حالت کا سبب میرا جنوں ہے، یوں ہے
سامنے اسکے ہَوا ہو گیا سب زورِ کلام
اب مرے ہونٹوں پہ بس ہاں ہے یا ہوں ہے، یوں ہے
تیری یادوں نے عجب حال میں رکھا ہے اسے
مضطرب ہے نہ میرے دل کو سکوں ہے، یوں ہے
خشک ہونے میں ذرا وقت لگے گا ان کو
ابھی بہنے کو میری آنکھوں میں خوں ہے، یوں ہے
سچ تو یہ ہےکبھی وہ شخص میرا تھا، یوں تھا
دل یہ چاہتا ہے کہ میں کہتا رہوں، ہے یوں ہے
صرف انسان کی تخلیق تھی مرہونِ عمل
باقی عالم تو فقط 'کُن فَیَکٌوں' ہے، یوں ہے
پالیا حق کو کسی نے کہیں ویرانے میں
شیخ جی شور مچاتے رہےیوں ہے، یوں ہے
جس میں الحاد سمائے ہوئے پھرتا تھا سمر
لے تیرے سامنے وہ سر بھی نگوں ہے، یوں ہے
کوئی جادو، نہ سحر ہے، نہ فسوں ہے، یوں ہے
میری حالت کا سبب میرا جنوں ہے، یوں ہے
سامنے اسکے ہَوا ہو گیا سب زورِ کلام
اب مرے ہونٹوں پہ بس ہاں ہے یا ہوں ہے، یوں ہے
تیری یادوں نے عجب حال میں رکھا ہے اسے
مضطرب ہے نہ میرے دل کو سکوں ہے، یوں ہے
خشک ہونے میں ذرا وقت لگے گا ان کو
ابھی بہنے کو میری آنکھوں میں خوں ہے، یوں ہے
سچ تو یہ ہےکبھی وہ شخص میرا تھا، یوں تھا
دل یہ چاہتا ہے کہ میں کہتا رہوں، ہے یوں ہے
صرف انسان کی تخلیق تھی مرہونِ عمل
باقی عالم تو فقط 'کُن فَیَکٌوں' ہے، یوں ہے
پالیا حق کو کسی نے کہیں ویرانے میں
شیخ جی شور مچاتے رہےیوں ہے، یوں ہے
جس میں الحاد سمائے ہوئے پھرتا تھا سمر
لے تیرے سامنے وہ سر بھی نگوں ہے، یوں ہے