محب علوی
مدیر
اے عشق جنوں پیشہ
احمد فراز کی شاعری
( میری ہزاروں آوازیں ہیں )
پروفیسر شمیم حنفی
احمد فراز کی شاعری
( میری ہزاروں آوازیں ہیں )
پروفیسر شمیم حنفی
معروف شخصیتوں اور تخلیقات کے گرد ، کبھی کبھی ، ایک رمز آمیز دائرہ ایک ہالہ سا بن جاتا ہے۔ ہم کبھی تو اس ہالے کو اس شخصیت یا تخلیق تک رسائی یا اس سے شناسائی کے ایک وسیلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اور کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ اس شخصیت باتخلیق تک پہنچنے کے لیے توڑنا منتشر کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ احمد فراز کی شاعری کے گرد سب سے زیادہ دھند ان کی بے حساب شہرت اور مقبولیت نے پھیلائی ہے۔ ہمارے زمانے میں اچھی نظم اور اچھی غزل کہنے والے ، منیر نیازی سے لے کر احمد مشتاق تک اور لوگ بھی ہیں۔ لیکن ان کے اوصاف اور ان کی پہچان کے نقش و نشان بہت صاف اور واضح ہیں کہیں کوئی متنازعہ پیچ ، کسی طرح کا دھندلکا نہیں ہے۔ لیکن فراز کی عام مقبولیت اور بے حساب شہرت نے ان کی شاعری پر سنجیدہ سوچ بچار کے راستے میں خاصی مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ کچھ ایسی ہی صورت حال فیض صاحب کے معاملے میں بھی سامنے آئی تھی۔ ان کے ہم عصروں میں ن م راشد سے سردار جعفری تک ، ان کی شہرت اور مقبولیت ایک مستقل مسئلہ بنی رہی۔ کسی نے ان کو فکری تساہل کا قصور وار ٹھہرایا ، کسی نے خارجی آرائش و زیبائش کو ان کی شاعری کی عام کشش کا سبب بتایا۔ لیکن فیض صاحب اپنے اعتماد خلقی اور استغنا کے ساتھ اپنا سا شعر کہتے رہے۔ انہیں کبھی بھی اس بات سے غرض نہیں رہی کہ ان کے بعض جید معاصرین کی طرف سے ان کی شاعری پر جو اعتراضات وارد ہوئے ہیں ، ان کی حقیقت کیاہے۔
احمد فراز ، فیض صاحب کے بعد ہمارے مقبول ترین شاعر ہیں۔ انہیں جیتے جی ایسی شہرت ملی ہے جو افسانہ بن جاتی ہے۔ فراز کے بعض معاصرین بھی ان کی شاعری پر معترض ہوتے ہیں اور ١٩٦٠ کے بعد کی نظم اور غزل کے جائزوں میں اکثر فراز سے زیادہ ذکر ایسوں کا بھی ہوتا ہے جو ان کی شاعرانہ حیثیت کو نہیں پہنچتے۔