السلام علیکم،
اس سے پہلے تو میں نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے موسیقی کے زیادہ تر تجربے اپنی ٹوٹی پھوٹی شاعری کی کوششوں پر کیے تھے لیکن اس بار میں نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے ایک شاعر احمد فرہاد کی ایک نظم جو انہوں نے ہمارے ایک پروگرام میں سنائی تھی اس نظم کے آخری کچھ اشعار کو موسیقی میں ڈھالا ہے۔
ذرا سنیئے اور بتائیے کیسی رہی کوشش۔

رفتگاں! ہم تمہیں کیا بتائیں
زندگی کے لیے اِن بسائے گئے
میرے شہروں میں سب کچھ ہے
بس زندگی ہی نہیں
آنے والے دنوں کے تفکر میں
ڈوبے ہوئے آدمی کے ارادوں میں
کیوں آدمی ہی نہیں احمد فرہاد



میں یہ سوچ رہا تھا کہ ایسے شاعروں کی شاعری کو موسیقی میں ڈھالا جائے جن کے پاس اپنے وسائل نہیں یا محدود ہیں۔ یوں تو سبھی شاعر ہیں لیکن کچھ ریسورس فل ہیں اور کچھ ریسورس لیس یا روسیورسز کی کمی کا شکار، تو ایسے شاعرعں کے لیے پروجیکٹ شروع کیا جا سکتا ہے ، جس میں ان کی شاعری/ الفاظ کو آواز اور ساز دیا جا سکتا ہے۔کیا کہتے ہیں آپ احباب۔
 
Top