احمد نثار کی غزل

مخلص انسان

محفلین
وہ کبھی آپ سے وفا نہ کیا
خود سے خود کو اگر جدا نہ کیا
بھول جانا ہی ایک راہ مگر
بھول جانے کا حوصلہ نہ کیا
خود کو پاؤں یا خود کو کھو جاؤں
بس یہی میں نے فیصلہ نہ کیا
عمر بھر در بدر بھٹکنا پڑا
ہائے کیوں خود سے رابطہ نہ کیا
بے خودی میں خودی کو گم کرکے
ہوش پانے کا مدعا نہ کیا
مجھ کو مجھ سے تھی اِس قدر الفت
مرض بے جا کی بس دوا نہ کیا
کیا نثار آپ جانتے ہیں اسے
آئینہ گفتگو روا نہ کیا
 
Top