میں نے ابھی کچھ دن پہلے انگلش کی کلاس میں پیغام رسانی کے کھیل میں حصہ لیا تھا اور اب ادھر ادھر سے ملنے والی خبروں کو بیس سے تقسیم کرکے ہی قبول کرتا ہوں
بھیا ! بات کراچی کے حالیہ سانحے سے متعلق ہے اور اس مسئلے پر لندن پوسٹ میں موجود آرٹیکل میں ایم کیو ایم کو لے کر کافی سیریس سوالات اٹھائے گئے ہیں بجائے جواب دینے کے کبھی آرٹیکل لکھنے والے پر الزامات لگا رہے ہیں اور کبھی دوسری پارٹیوں پر پرانے الزامات دہرائے جا رہے ہیں ۔ یہ آرٹیکل لاہور سے لکھا گیا ہے،لاس اینجلز سے یا لندن سے ۔ صرف یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا لکھا جا رہا ہے ۔
ساری پارٹیاں میڈیا کو اپنے حق میں استمعال کرتی ہیں ۔ اپنے حق میں آنے والی میڈیا رپورٹس کو دنیا کا عظیم سچ اور مخالفت میں آنے والی رپورٹس کو دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ کہتی ہیں ۔ ان میں ایم کیو ایم پیش پیش ہے ۔ کیونکہ ایم کیو ایم تو صحافی کو رستے سے ہی ہٹا دیتی ہے ۔
آہ ، مدیر تکبیر تجھے آج بھی زندہ صحافت یاد کرتی ہے ۔