ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
چند منٹ پہلے محفل میں داخل ہوا اور تازہ ترین دھاگوں پر نظر ڈالی تو یہ منفرد کلام نظر سے گزرا ۔ پڑھ کر دل پر اتنا اثر ہوا کہ بے اختیار اور فی الفور ایسا ہی کلام مجھ سے بھی سرزد ہوگیا ۔ ملاحظہ فرمائیے گا ۔
اختتام کا درمیان
دن کے دو بجے جب دوددھ جیسی سرمئی شام
یکایک اپنےاختتام کو پہنچی تو سورج
دور شمالی سمندروں میں کائیں کائیں کرتا نہاتا پھر رہا تھا
رنگ و نور کے ایک بھُتنے کی مانند
چاند نے آکر کہا سرِ ساحل
"کیا سورج بھی کائیں کائیں کیا کرتے ہیں ؟"
جواب آیا کہ شمال میں سمندر بھی نہیں ہوا کرتے!
سوال پوچھا کہ اختتام کیا ہے ؟
جواب آیا کہ درمیان! درمیان!
درمیان!
اختتام کا درمیان
دن کے دو بجے جب دوددھ جیسی سرمئی شام
یکایک اپنےاختتام کو پہنچی تو سورج
دور شمالی سمندروں میں کائیں کائیں کرتا نہاتا پھر رہا تھا
رنگ و نور کے ایک بھُتنے کی مانند
چاند نے آکر کہا سرِ ساحل
"کیا سورج بھی کائیں کائیں کیا کرتے ہیں ؟"
جواب آیا کہ شمال میں سمندر بھی نہیں ہوا کرتے!
سوال پوچھا کہ اختتام کیا ہے ؟
جواب آیا کہ درمیان! درمیان!
درمیان!