اختصاریہ (6)

نوید ناظم

محفلین
دوسروں کے کام آنا ہی اپنے کام آتا ہے...کسی کے راستے سے ایک پتھر اٹھانے سے انسان نہ جانے خود کتنی ٹھوکروں سے بچ جاتا ہے ...اگر کوئی جانور پیاسا ملے ' اسے پانی پلا دیا جائے تو اسی بات پر انسان کے لیے میٹھے پانی کے چشمے جاری ہو سکتے ہیں...دیکھا گیا کہ کسی نے اگر کسی کی ظاہری پیاس بجھائی تو اسے باطنی طور پہ سیراب کر دیا گیا...جو زندگی کے صحرا میں کسی کا سائبان بنا اسے کئی نخلستان عطا ہوئے...جانوروں پر رحم کھانے والوں کو "انسانیت" کا شعور بخش دیا گیا...جس نے دوسروں کا دل دُکھانے سے توبہ کی اس کا دل گداز کر دیا گیا...جو مرتبے کے غرور سے آزاد ہوا اسے ہی مرتبہ عطا ہوا...جس نے اپنے دل کا دروازہ دوسروں پر بند نہ کیا اس پر کئی در وا ہوے...جو بندہ نواز ہوا ' وہی رمز شناس بھی ہوا...اور جس نے مخلوق کو کمتر جانا وہ خالق کی بڑائی بیان کرنے سے قاصر رہا....جس نے تنکے کو بھی حقیر سمجھا وہ اس راز سے حجاب میں رہا کہ اللہ نے کوئی چیز بھی باطل پیدا نہیں فرمائی...حقارت کی نگاہ سے دیکھنا 'بینائی کو سلب کر دیتا ہے...غرور کی آنکھ سے دیکھنا 'دانائی کو سلب کر دیتا ہے. اور وہ شخص جو اندھا اور بیوقوف ہو جائے بھلا وہ کیسے کسی کے کام آ سکتا ہے...وہ کسی کے راستے سے پتھر کیا اٹھائے گا جو خود راستے کا پتھر ہو ...دل اگر سخت ہو جائے تو سینہ اس کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا...جو خود وزن اٹھائے پھرتا ہو اس نے کسی اور کے سر سے دکھ کا وزن کیا کم کرنا...وہ انسان جو خود اپنے کام نہ آسکا ...بھلا وہ دوسروں کے کام کیونکر آتا!!
 
Top