اختصاریہ (9)

نوید ناظم

محفلین
ہر انسان کے پاس کچھ ایسا ہے جو کسی اور کے پاس نہیں...ایک جیسے نظر آنے والے انسان اصل میں ایک جیسے نہیں ہیں۔ قدرت کا کمال یہ ہے کہ بظاہر ایک جیسے اشکال رکھنے والا انسان بھی ایک جیسی شکل نہیں رکھتا...لطف یہ ہے کہ سب کے پاس وہی رخسار ہیں' وہی پیشانی ہے وہی چہرہ ہے ...مگر صورت پھر بھی مختلف...نین سے نین تو ملتے ہیں مگر نقش سے نقش نہیں ملتا...انسان ہو بہ ہو ہونے کے باوجود بھی وہ نہیں ہو سکتا جو دوسرا ہے...پھر رنگ رنگ کے رنگ ہیں' سبحان اللہ. قدرت آفتاب سے زیادہ روشن ہے' شرط صرف یہ کہ آدمی چمگادڑ کا نصیب نہ رکھتا ہو...دل پتھر نہ ہو تو دلبر چھپا ہوا نہیں...غور کرنے کی بات ہے کہ ہر بات میں ایک رمز ہے...پھول کے ساتھ کانٹے رکھ دیے گئے تا کہ یہ اپنی خوبصورتی پر مغرور نہ ہو جائے... بے بسی' گھڑی کی وہ ٹک ٹک ہے جو ہر وقت کانوں میں بجتی رہتی ہے...ایک صدا' کہ سن تیرا ایک خالق بھی ہے...پھول کے ساتھ کانٹا بھی ہو' اور پھول کا حسن بھی برقرار ہو تو یقناً یہ خالق ہی کر سکتا ہے...کیا یہ اتفاق ہے کہ ایک دیو قامت ہاتھی مشکل سے نظر آنے والی چیونٹی کے ہاتھوں مر جاتا ہے...دوست! اتفاق حسین ہوتے ہیں' مگر اتنے بھی نہیں!!
 

نور وجدان

لائبریرین
ہر انسان کے پاس کچھ ایسا ہے جو کسی اور کے پاس نہیں...ایک جیسے نظر آنے والے انسان اصل میں ایک جیسے نہیں ہیں۔ قدرت کا کمال یہ ہے کہ بظاہر ایک جیسے اشکال رکھنے والا انسان بھی ایک جیسی شکل نہیں رکھتا...لطف یہ ہے کہ سب کے پاس وہی رخسار ہیں' وہی پیشانی ہے وہی چہرہ ہے ...مگر صورت پھر بھی مختلف...نین سے نین تو ملتے ہیں مگر نقش سے نقش نہیں ملتا...انسان ہو بہ ہو ہونے کے باوجود بھی وہ نہیں ہو سکتا جو دوسرا ہے...پھر رنگ رنگ کے رنگ ہیں' سبحان اللہ. قدرت آفتاب سے زیادہ روشن ہے' شرط صرف یہ کہ آدمی چمگادڑ کا نصیب نہ رکھتا ہو...دل پتھر نہ ہو تو دلبر چھپا ہوا نہیں...غور کرنے کی بات ہے کہ ہر بات میں ایک رمز ہے...پھول کے ساتھ کانٹے رکھ دیے گئے تا کہ یہ اپنی خوبصورتی پر مغرور نہ ہو جائے... بے بسی' گھڑی کی وہ ٹک ٹک ہے جو ہر وقت کانوں میں بجتی رہتی ہے...ایک صدا' کہ سن تیرا ایک خالق بھی ہے...پھول کے ساتھ کانٹا بھی ہو' اور پھول کا حسن بھی برقرار ہو تو یقناً یہ خالق ہی کر سکتا ہے...کیا یہ اتفاق ہے کہ ایک دیو قامت ہاتھی مشکل سے نظر آنے والی چیونٹی کے ہاتھوں مر جاتا ہے...دوست! اتفاق حسین ہوتے ہیں' مگر اتنے بھی نہیں!!
دل پتھر نہ ہو تو دلبر چھپا ہوا نہیں ہے ! انسان کے پاس کانٹے کونسے ہیں اور گُلاب کونسے ہیں ؟؟؟
 

نوید ناظم

محفلین
کیسے ؟یہی تو سوال ہے نا
'ذہن' میں آنے والے سوالوں کا جواب 'دل' دے سکتا۔۔۔ اشفاق احمد صاحب کہتے ہیں کہ میں نے ایک دن واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ سے کہا کہ مجھے فقیری چاہیے تو اس پر بات شروع ہو گئی کہتے ہیں اس رات ہم نے تقریباً 60 طریقے ایسے ڈھونڈے کہ اگر ان کو اپنایا جائے تو آدمی کو درویشی یا فقیری نصیب ہو جائے۔۔ جن میں سے کچھ یہ ہیں کہ مجھے واصف صاحب نے کہا کہ تم بادشاہی مسجد کے باہر جمعہ کے بعد جوتیاں سیدھی کرنا' فقیری مل جائے گی' اشفاق صاحب نے کہا یہ کام مشکل ہے کہ پروفیسر قسم کا بندہ پینٹ کوٹ اور ٹائی لگائے جوتیاں سیدھی کرتا رہے' کچھ اور ہونا چاہیے' جواب ملا کہ ٹاٹ کا سوٹ سلا کر انار کلی سے بھاٹی تک پیدل چلو' درویشی حاصل ہو جائے گی' اشفاق صاحب کہتے ہیں کہ یہ کام نسبتاً آسان لگا' سوٹ سلا لیا مگر جب پہن کر دیکھا تو ہمت نہ ہو سکی کہ لوگ کیا کہیں گے۔۔۔ کہتے ہیں جو بھی طریقہ واصف بتاتے آخر میں وہ کرنا مشکل ہو جاتا ۔۔۔۔ واصف صاحب نے کہا میاں تمہارے رستے کی کوئی اور رکاوٹ نہیں ہے۔۔۔ تمہارے رستے کی رکاوٹ '' تم خود'' ہو۔ جی ہاں! ذوق کے سفر میں ہم سفر بھی ذوق ہے اور رہنما بھی ذوق۔۔۔ یہ کائنات میرے دم سے ہے' میں سمجھتا ہوں میں کائنات کے دم سے ہوں۔۔ زندگی آپ کا اپنا نام ہے' جو بھی رکھنا چاہو' رکھ لو۔۔۔ یہ انسان ہے جی جو سمٹ کے ذرہ بن جاتا ہے اور پھیل کے صحرا بن جاتا ہے' کیسے بنتا ہے تو جواب یہ ہے کہ بس بن جاتا ہے۔۔۔ شاگرد انسان ہے' استاد بھی انسان ہی ہے۔۔۔ قاتل بھی یہ ہے مقتول بھی یہی ہے' ہر طرف اسی کے جلوے ہیں۔۔۔ یہ جلوہ آیا کہاں سے اور کیسے آیا وہ اور ہی بات ہے اور اس کا بیان بھی منع ہے' البتہ مشاہدے پر کوئی پابندی نہیں۔۔۔دعا کریں کہ اس سوال کا جواب آپ پر آشکار ہو جائے' ہو ہی جائے گا کسی دن اتنی بڑی بات بھی نہیں ہے !
 

نور وجدان

لائبریرین
'ذہن' میں آنے والے سوالوں کا جواب 'دل' دے سکتا۔۔۔ اشفاق احمد صاحب کہتے ہیں کہ میں نے ایک دن واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ سے کہا کہ مجھے فقیری چاہیے تو اس پر بات شروع ہو گئی کہتے ہیں اس رات ہم نے تقریباً 60 طریقے ایسے ڈھونڈے کہ اگر ان کو اپنایا جائے تو آدمی کو درویشی یا فقیری نصیب ہو جائے۔۔ جن میں سے کچھ یہ ہیں کہ مجھے واصف صاحب نے کہا کہ تم بادشاہی مسجد کے باہر جمعہ کے بعد جوتیاں سیدھی کرنا' فقیری مل جائے گی' اشفاق صاحب نے کہا یہ کام مشکل ہے کہ پروفیسر قسم کا بندہ پینٹ کوٹ اور ٹائی لگائے جوتیاں سیدھی کرتا رہے' کچھ اور ہونا چاہیے' جواب ملا کہ ٹاٹ کا سوٹ سلا کر انار کلی سے بھاٹی تک پیدل چلو' درویشی حاصل ہو جائے گی' اشفاق صاحب کہتے ہیں کہ یہ کام نسبتاً آسان لگا' سوٹ سلا لیا مگر جب پہن کر دیکھا تو ہمت نہ ہو سکی کہ لوگ کیا کہیں گے۔۔۔ کہتے ہیں جو بھی طریقہ واصف بتاتے آخر میں وہ کرنا مشکل ہو جاتا ۔۔۔۔ واصف صاحب نے کہا میاں تمہارے رستے کی کوئی اور رکاوٹ نہیں ہے۔۔۔ تمہارے رستے کی رکاوٹ '' تم خود'' ہو۔ جی ہاں! ذوق کے سفر میں ہم سفر بھی ذوق ہے اور رہنما بھی ذوق۔۔۔ یہ کائنات میرے دم سے ہے' میں سمجھتا ہوں میں کائنات کے دم سے ہوں۔۔ زندگی آپ کا اپنا نام ہے' جو بھی رکھنا چاہو' رکھ لو۔۔۔ یہ انسان ہے جی جو سمٹ کے ذرہ بن جاتا ہے اور پھیل کے صحرا بن جاتا ہے' کیسے بنتا ہے تو جواب یہ ہے کہ بس بن جاتا ہے۔۔۔ شاگرد انسان ہے' استاد بھی انسان ہی ہے۔۔۔ قاتل بھی یہ ہے مقتول بھی یہی ہے' ہر طرف اسی کے جلوے ہیں۔۔۔ یہ جلوہ آیا کہاں سے اور کیسے آیا وہ اور ہی بات ہے اور اس کا بیان بھی منع ہے' البتہ مشاہدے پر کوئی پابندی نہیں۔۔۔دعا کریں کہ اس سوال کا جواب آپ پر آشکار ہو جائے' ہو ہی جائے گا کسی دن اتنی بڑی بات بھی نہیں ہے !

آشکارا ہوجائے گا ان شاء اللہ ! آپ نے دعا دی ہے تو وہ سبیل بنا بھی دے گا ! ان شاء اللہ ! بہت واضح ، مدلل جواب ہے ! اس شطرنج کو شطرنج کہنا کیوں ممنوع ہے ؟ سوال یہی ہے شطرنج بچھائی کیوں گئی؟ مقصد سمجھ آجائے تو سب آشکارا ہوجائے نا
 
ہر انسان کے پاس کچھ ایسا ہے جو کسی اور کے پاس نہیں...ایک جیسے نظر آنے والے انسان اصل میں ایک جیسے نہیں ہیں۔ قدرت کا کمال یہ ہے کہ بظاہر ایک جیسے اشکال رکھنے والا انسان بھی ایک جیسی شکل نہیں رکھتا...لطف یہ ہے کہ سب کے پاس وہی رخسار ہیں' وہی پیشانی ہے وہی چہرہ ہے ...مگر صورت پھر بھی مختلف...نین سے نین تو ملتے ہیں مگر نقش سے نقش نہیں ملتا...انسان ہو بہ ہو ہونے کے باوجود بھی وہ نہیں ہو سکتا جو دوسرا ہے...پھر رنگ رنگ کے رنگ ہیں' سبحان اللہ. قدرت آفتاب سے زیادہ روشن ہے' شرط صرف یہ کہ آدمی چمگادڑ کا نصیب نہ رکھتا ہو...دل پتھر نہ ہو تو دلبر چھپا ہوا نہیں...غور کرنے کی بات ہے کہ ہر بات میں ایک رمز ہے...پھول کے ساتھ کانٹے رکھ دیے گئے تا کہ یہ اپنی خوبصورتی پر مغرور نہ ہو جائے... بے بسی' گھڑی کی وہ ٹک ٹک ہے جو ہر وقت کانوں میں بجتی رہتی ہے...ایک صدا' کہ سن تیرا ایک خالق بھی ہے...پھول کے ساتھ کانٹا بھی ہو' اور پھول کا حسن بھی برقرار ہو تو یقناً یہ خالق ہی کر سکتا ہے...کیا یہ اتفاق ہے کہ ایک دیو قامت ہاتھی مشکل سے نظر آنے والی چیونٹی کے ہاتھوں مر جاتا ہے...دوست! اتفاق حسین ہوتے ہیں' مگر اتنے بھی نہیں!!
ًمیں مکمل متفق ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس شعر کا مطلب بھی آپ کی تحریر سے ملتا جلتا ہے۔
بس یہاں تک ہے میری عشق کی منزل کا مقام
میں تماشہ ہوں تیرا اور تو میرا تماشائی ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
اس شطرنج کو شطرنج کہنا کیوں ممنوع ہے ؟ سوال یہی ہے شطرنج بچھائی کیوں گئی؟ مقصد سمجھ آجائے تو سب آشکارا ہوجائے نا
بچھانے والے نے بچھا دی۔۔۔ وہ جو چاہے کرے۔۔۔ کرن کرن سورج ایک کتاب ہے اُس میں لکھا ہے کہ ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے پوچھا کہ یا باری تعالیٰ تونے چھپکلی کیوں پیدا فرمائی تو اللہ نے کہا کہ اے موسیٰ مجھ سے ابھی چھپکلی یہ پوچھ رہی تھی کہ تونے موسیٰ کو کیوں پیدا فرمایا۔۔۔ تو یہ جو "کیوں" ہے یہ ہر انسان کے اندر موجود ہے۔۔۔ سوال انسان کو متحرک رکھتے ہیں اور جواب آہستہ آہستہ اترتے رہتے ہیں کبھی کوئی آواز اندر سے آ جاتی ہے اور کبھی باہر سے کوئی چلتے چلتے ایسی بات کہہ جاتا ہے کہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔۔۔ انسان صرف نظر لے کر چل پڑے تو ہر قدم پر نظارے ملیں گے۔۔۔۔ آپ کا یہ سوال آپ کو کسی گفتگو سے نہیں بلکہ جستجو ہی سے ملے گا۔۔۔۔ منزل' مسافر ہی کے لیے ہوتی ہے' ۔تلاش شرط ہے!!
 

نور وجدان

لائبریرین
بچھانے والے نے بچھا دی۔۔۔ وہ جو چاہے کرے۔۔۔ کرن کرن سورج ایک کتاب ہے اُس میں لکھا ہے کہ ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے پوچھا کہ یا باری تعالیٰ تونے چھپکلی کیوں پیدا فرمائی تو اللہ نے کہا کہ اے موسیٰ مجھ سے ابھی چھپکلی یہ پوچھ رہی تھی کہ تونے موسیٰ کو کیوں پیدا فرمایا۔۔۔ تو یہ جو "کیوں" ہے یہ ہر انسان کے اندر موجود ہے۔۔۔ سوال انسان کو متحرک رکھتے ہیں اور جواب آہستہ آہستہ اترتے رہتے ہیں کبھی کوئی آواز اندر سے آ جاتی ہے اور کبھی باہر سے کوئی چلتے چلتے ایسی بات کہہ جاتا ہے کہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔۔۔ انسان صرف نظر لے کر چل پڑے تو ہر قدم پر نظارے ملیں گے۔۔۔۔ آپ کا یہ سوال آپ کو کسی گفتگو سے نہیں بلکہ جستجو ہی سے ملے گا۔۔۔۔ منزل' مسافر ہی کے لیے ہوتی ہے' ۔تلاش شرط ہے!!

داستان کو جسطرح اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ہے ۔ حضرت موسی علیہ سلام اگر خضر علیہ سلام سے نہ ملتے تو ہمیں حکمت کے بارے میں علم نہ ہوسکتا ہے ۔ جو نظارہ جناب خضر علیہ سلام کو ہوتا وہ جناب موسی علیہ سلام کی نظر سے اوجھل رہتا جبکہ بات تو صرف نظر کی ہے ۔ نظر ہو تو نظارہ ہو ۔۔۔ جستجو ؟ کیسی جستجو ؟ مسافر کا راستہ ، مسافت ، دھول ، غبار سب جبر پر متعین ہے ! سو جب علم ہی نہیں جستجو کا تو سوال کہاں سے آیا ؟ سوال گفتگو سے حل نہیں ہوتا تو اوپر کیوں لکھا ہے کہ کوئی چلتے پھرتے ایسی بات کہ جاتا کہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے ؟ آپ کی تلاش کا میں حاصل کیا ہے ؟
 

نوید ناظم

محفلین
ہم تو کہتے ہیں کہ مسافر کا راستہ ، مسافت ، دھول ، غبار سب طلب پر متعین ہیں۔۔۔ گفتگو سے حل نہ ہونے سے مراد کہ اگر کوئی ان سوالوں کا جواب علم برائے علم چاہتا ہے تو اسے جواب سمجھ نہیں آئے گا۔۔۔ اور وہ جو مسافر ہے وہ چلتا جاتا ہے اسے جواب ملے یا نہ ملے وہ اپنا سفر ترک نہیں کرتا۔۔۔ مجاہدہ کرنے والے پر ہی مکاشفہ ہوتا ہے۔۔۔ آپ مجاہدے کو سوال کہہ لو اور مکاشفے کو جواب تو اس کی حد متعین نہیں ہے کہ کس دن جواب آنا ہے آ جائے تو فوراً آ جائے نہ آئے تو ساری زندگی نہ آئے' مگر کیوں نہ آئے۔۔۔۔اصل میں انتظار ہی اصل بات ہے بلکہ پل صراط ہے، آپ ہی نے جو بات اوپر کی حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جناب خضر علیہ السلام کی تو حضرت خضر کے ہر واقعے پر حضرت موسیٰ سوال کرتے اور جواب کا انتطار مشکل ہو جاتا۔۔۔ چاہتے کہ کشتی کیوں توڑی جا رہی ہے' دیوار کیوں بنائی جا رہی بچہ کیوں قتل کیا جا رہا ہے' فوری بتایا جائے۔۔۔ بتا دیا گیا مگر پھر راستے جدا ہو گئے۔۔۔ سوال کا پیدا ہو جانا فطری ہے مگر سوال سمبھالنا' بڑا مشکل ہے۔۔ کوئی کہتا ہے خدا نے یہ نظام کیسے بنایا پتہ کرتے ہیں ذرا کھانا کھا لیں پہلے ۔۔۔ تو ایسے نہیں ہوتا ۔۔۔ یہ تو اسے پتہ چلے گا جو بھوک اور پیاس سے آگے کی سوچتا ہو' آپ دیکھیے بچہ روز بڑا ہو رہا ہوتا ہے اور آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہوتا ہے مگر پتہ نہیں چلتا پھر ایک وقت آتا ہے کہ ہم کو احساس ہوتا ہے کہ یہ دیکھتے دیکھتے ہمارے کندھے سے آن لگا' ایسے ہی سوالوں کے اندر جواب چھپے ہوتے ہیں اور مناسب وقت پر خود آشکارہوتے ہیں، بھلے خاموشی میں ہوں جائیں یا گفتگو میں، محفل میں ہوں جائیں یا تنہائی میں۔۔۔ انتظار اور شوق شرط ہے!!
 

نوید ناظم

محفلین
داستان کو جسطرح اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ہے ۔ حضرت موسی علیہ سلام اگر خضر علیہ سلام سے نہ ملتے تو ہمیں حکمت کے بارے میں علم نہ ہوسکتا ہے ۔ جو نظارہ جناب خضر علیہ سلام کو ہوتا وہ جناب موسی علیہ سلام کی نظر سے اوجھل رہتا جبکہ بات تو صرف نظر کی ہے ۔ نظر ہو تو نظارہ ہو ۔۔۔ جستجو ؟ کیسی جستجو ؟ مسافر کا راستہ ، مسافت ، دھول ، غبار سب جبر پر متعین ہے ! سو جب علم ہی نہیں جستجو کا تو سوال کہاں سے آیا ؟ سوال گفتگو سے حل نہیں ہوتا تو اوپر کیوں لکھا ہے کہ کوئی چلتے پھرتے ایسی بات کہ جاتا کہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے ؟ آپ کی تلاش کا میں حاصل کیا ہے ؟
 

نور وجدان

لائبریرین
ہم تو کہتے ہیں کہ مسافر کا راستہ ، مسافت ، دھول ، غبار سب طلب پر متعین ہیں۔۔۔ گفتگو سے حل نہ ہونے سے مراد کہ اگر کوئی ان سوالوں کا جواب علم برائے علم چاہتا ہے تو اسے جواب سمجھ نہیں آئے گا۔۔۔ اور وہ جو مسافر ہے وہ چلتا جاتا ہے اسے جواب ملے یا نہ ملے وہ اپنا سفر ترک نہیں کرتا۔۔۔ مجاہدہ کرنے والے پر ہی مکاشفہ ہوتا ہے۔۔۔ آپ مجاہدے کو سوال کہہ لو اور مکاشفے کو جواب تو اس کی حد متعین نہیں ہے کہ کس دن جواب آنا ہے آ جائے تو فوراً آ جائے نہ آئے تو ساری زندگی نہ آئے' مگر کیوں نہ آئے۔۔۔۔اصل میں انتظار ہی اصل بات ہے بلکہ پل صراط ہے، آپ ہی نے جو بات اوپر کی حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جناب خضر علیہ السلام کی تو حضرت خضر کے ہر واقعے پر حضرت موسیٰ سوال کرتے اور جواب کا انتطار مشکل ہو جاتا۔۔۔ چاہتے کہ کشتی کیوں توڑی جا رہی ہے' دیوار کیوں بنائی جا رہی بچہ کیوں قتل کیا جا رہا ہے' فوری بتایا جائے۔۔۔ بتا دیا گیا مگر پھر راستے جدا ہو گئے۔۔۔ سوال کا پیدا ہو جانا فطری ہے مگر سوال سمبھالنا' بڑا مشکل ہے۔۔ کوئی کہتا ہے خدا نے یہ نظام کیسے بنایا پتہ کرتے ہیں ذرا کھانا کھا لیں پہلے ۔۔۔ تو ایسے نہیں ہوتا ۔۔۔ یہ تو اسے پتہ چلے گا جو بھوک اور پیاس سے آگے کی سوچتا ہو' آپ دیکھیے بچہ روز بڑا ہو رہا ہوتا ہے اور آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہوتا ہے مگر پتہ نہیں چلتا پھر ایک وقت آتا ہے کہ ہم کو احساس ہوتا ہے کہ یہ دیکھتے دیکھتے ہمارے کندھے سے آن لگا' ایسے ہی سوالوں کے اندر جواب چھپے ہوتے ہیں اور مناسب وقت پر خود آشکارہوتے ہیں، بھلے خاموشی میں ہوں جائیں یا گفتگو میں، محفل میں ہوں جائیں یا تنہائی میں۔۔۔ انتظار اور شوق شرط ہے!!

جس خوبصورتی سے بات بیان کی ہے اسکے آگے مزید سوال کی گنجائش نہیں ہے مگر اصرار دل پہ مجبور جواب در جواب پہ سوال در سوال کیے جاتے ہیں ۔ماشاء اللہ آپ بہت سمجھدار ہستی ہیں ۔ آپ سے مل کے بات کرتے اچھا لگا ہے ۔۔۔۔ انتظار کا بوجھ ہی دراصل مجاہدہ ہے ! انتظار بعض اوقات بہت بھاری ہوتا ہے بعض اوقات اس کی کثافت ، لطافت بھرے اثرات چھوڑتی ہے ۔۔۔ آپ کے حق میں بے حد دعا ! دعاؤں میں یاد رکھیے گا ! ولسلام
 

نوید ناظم

محفلین
جس خوبصورتی سے بات بیان کی ہے اسکے آگے مزید سوال کی گنجائش نہیں ہے مگر اصرار دل پہ مجبور جواب در جواب پہ سوال در سوال کیے جاتے ہیں ۔ماشاء اللہ آپ بہت سمجھدار ہستی ہیں ۔ آپ سے مل کے بات کرتے اچھا لگا ہے ۔۔۔۔ انتظار کا بوجھ ہی دراصل مجاہدہ ہے ! انتظار بعض اوقات بہت بھاری ہوتا ہے بعض اوقات اس کی کثافت ، لطافت بھرے اثرات چھوڑتی ہے ۔۔۔ آپ کے حق میں بے حد دعا ! دعاؤں میں یاد رکھیے گا ! ولسلام
دعا کے لیے شکریہ۔۔۔سلامت رہیں!!
 
Top