ابن رضا
لائبریرین
گزارش برائے اصلاح بحضور جناب
الف عین، محمد یعقوب آسی، مزمل شیخ بسمل، مہدی نقوی حجاز، سید عاطف علی و دیگر اربابَ سخن
اخلاص کی ثروت دے کردار کی رفعت دے
گستاخ نگاہوں کو کچھ اشکِ ندامت دے
سرشار مجھے کر دے تو اپنی محبت سے
کچھ شوقِ اطاعت دے کچھ ذوقِ عبادت دے
شب وروز مرےگزریں تیری ثنا میں پیہم
کچھ ایسی عقیدت دے کچھ ایسی ارادت دے
پیمانۂ دل میرا لبریز ہو ایماں سے
کچھ ایسی بصارت دے کچھ ایسی حرارت دے
کچھ اشک ندامت کے پلکوں پہ سجا لوں میں
اے میری اجل مجھ کو بس اتنی سی مہلت دے
یہ میری طبیعت کیوں کج راہی پہ مائل ہے
صد شکرکروں تیرا گر مجھ کو ہدایت دے
چھٹکارا ملے دل کو لذّت سے گناہوں کی
کچھ ایسی طہارت دے کچھ ایسی طراوت دے
حرمت پہ ترے دِیں کی میں خود کو فنا کرلوں
کچھ ایسی جسارت دے کچھ ایسی شجاعت دے
سب تیری نوازش ہے ،ناچیز نہیں قابل
اب اور وثاقت دے، اب اور متانت دے
تو مجھ کو بچا لینارسوائی سے محشر کی
یہ میری گزارش ہے بس ایک ضمانت دے
ہے تیری رضا مجھ کو منظور مرے مولا
بس اپنی ہی چاہت دے ،کچھ اور نہ حاجت دے
ہزج مثمّن اخرب(مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)
الف عین، محمد یعقوب آسی، مزمل شیخ بسمل، مہدی نقوی حجاز، سید عاطف علی و دیگر اربابَ سخن
اخلاص کی ثروت دے کردار کی رفعت دے
گستاخ نگاہوں کو کچھ اشکِ ندامت دے
سرشار مجھے کر دے تو اپنی محبت سے
کچھ شوقِ اطاعت دے کچھ ذوقِ عبادت دے
شب وروز مرےگزریں تیری ثنا میں پیہم
کچھ ایسی عقیدت دے کچھ ایسی ارادت دے
پیمانۂ دل میرا لبریز ہو ایماں سے
کچھ ایسی بصارت دے کچھ ایسی حرارت دے
کچھ اشک ندامت کے پلکوں پہ سجا لوں میں
اے میری اجل مجھ کو بس اتنی سی مہلت دے
یہ میری طبیعت کیوں کج راہی پہ مائل ہے
صد شکرکروں تیرا گر مجھ کو ہدایت دے
چھٹکارا ملے دل کو لذّت سے گناہوں کی
کچھ ایسی طہارت دے کچھ ایسی طراوت دے
حرمت پہ ترے دِیں کی میں خود کو فنا کرلوں
کچھ ایسی جسارت دے کچھ ایسی شجاعت دے
سب تیری نوازش ہے ،ناچیز نہیں قابل
اب اور وثاقت دے، اب اور متانت دے
تو مجھ کو بچا لینارسوائی سے محشر کی
یہ میری گزارش ہے بس ایک ضمانت دے
ہے تیری رضا مجھ کو منظور مرے مولا
بس اپنی ہی چاہت دے ،کچھ اور نہ حاجت دے
ہزج مثمّن اخرب(مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)
آخری تدوین: